اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کیخلاف درخواست پر سبطین خان و دیگر کو نوٹس
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کر لیا
لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کیخلاف درخواست پر سبطین خان، سیکریٹری لا اور پرئیذائڈنگ آفیسر کو نوٹس جاری کر دیے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مزمل اختر شبیر کی سربراہی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سیف الملوک کھوکھر نے انتخاب کو چیلنج کیا، سیف الملوک کھوکھر کے وکیل منصور عثمان اعوان ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
منصور عثمان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پنجاب اسمبلی کا الیکشن قانون کے مطابق نہیں ہوا کیونکہ بیلٹ پیپر پر سیریل نمبر لگانا آئین اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، قانون کے مطابق اسپیکر کا الیکشن خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے اور بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر لگانے سے خفیہ رائے شماری متاثر ہوئی۔
مزید پڑھیں؛ مسلم لیگ ن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس راحیل کامران نے ن لیگ کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسپیکر کے الیکشن میں متاثرہ فریق کے لیے داد رسی کا کوئی فورم ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ داد رسی کے لیے کوئی فورم موجود نہیں ہے مگر الیکشن رولز ضرور واضح ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس اسپیکر کا فورم تو نہیں بنتا؟ وکیل نے کہا کہ نہیں الیکشن کمیشن کا فورم نہیں بنتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان کی تاریخ میں کوئی اسپیکر اسمبلی کا انتخاب کسی عدالت میں چلینج ہوا ہے؟ منصور عثمان اعوان ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میرے علم کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے اور ہم ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جہاں بہت سی چیزیں پہلی بار ہو رہی ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کرلیا۔