بھوک کو قابو کرنے والے خلیے دماغ کو متاثر کرتے ہیں تحقیق

محققین نے دماغ کے ہائپوتھیلیمس کے حصے میں ان نیورونز کا مطالعہ کیا جو بھوک اور دیگر رویوں کو کنٹرول کرتے ہیں

(فوٹو: فائل)

SHANGHAI:
پری فرنٹل کورٹیکس انسانی دماغ کا خطہ وہ ہے جو فیصلہ سازی سے لے کر مختلف اقسام کی یادداشت جیسے متعدد پیچیدہ کاموں کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

جب بھی دماغ کے اس حصے میں کچھ غلط ہوتا ہے تو سوچنے سمجھنے اور رویوں کے لیے بہت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ یہاں تک کہ پری فرنٹل کورٹیکس میں خرابی کا تعلق متعدد نفسیاتی بیماریوں سے ہوتا ہے جس میں شرٹزوفرینیا سمیت دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کی ییل یونیورسٹی کے محققین اور ان کے ہنگری میں موجود ساتھیوں کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ ہائپوتھیلیمس-دماغ کا وہ حصہ جو بھوک اور جسم کا درجہ حرارت جیسے معاملات کو قابو کرتا ہے- میں دریافت ہونے والے خلیوں نے چوہوں کے پری فرنٹل کورٹیکس کے عمل اور اس کا سانچہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

تحقیق میں محققین نے دماغ کے ہائپوتھیلیمس کے حصے میں اگوٹی ریلیٹڈ پیپیٹائڈ نامی نیورونز کا مطالعہ کیا۔ یہ نیورونز بھوک اور دیگر رویوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔


جب محققین نے چوہوں میں ان نیورونز کو کمزور کیا تو انہوں نے دیکھا کہ ایک صحت مند جانور کی نسبت ان جانوروں میں پری فرنٹل کورٹیکس کے حصے میں کم نیورونز تھے۔

تحقیق کے سربراہ محققین ٹیمیس ہوروتھ کا کہنا تھا کہ یہ چیز اس بات کو معقول بناتی ہے کہ یہ نیورونز جو بھوک اور کھانے کو کنٹرول کرتے ہیں، کورٹیکس اور رویوں کو متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ بھوکے ہوتے ہیں تب آپ اپنے تمام رویوں کو ترتیب دیتے ہیں تاکہ کھانا ڈھونڈ سکیں اور کھا سکیں اور جب آپ بھوک مٹا لیتے ہیں تو آپ اپنا رویہ بدل کر اس معاملے کی جانب توجہ دیتے ہیں جو اس وقت ضروری ہوتا ہے۔

محققین نے اپنی تحقیق کے نتائج مالیکیولر سائیکیٹری میں شائع کیے۔
Load Next Story