2013 کے دوران پاکستان میں ڈرون حملوں سے کوئی بیگناہ شہری ہلاک نہیں ہوا اقوام متحدہ
فاٹا میں 2010 میں 128 ڈرون حملے ہوئے جبکہ 2013 میں ان حملوں کی تعداد گھٹ کر 27 ہوگئی ، مندون اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ 2013 کے دوران پاکستان میں ڈرون حملوں سے کوئی بے گناہ شہری ہلاک نہیں ہوا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے خصوصی مندوب بین ایمرسن نے جنیوا میں میڈیا کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا قبائلی علاقہ 2ہزار 600 کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے جہاں کئی برسوں سے امریکا کی جانب سے ڈرون حملے کئے جارہے ہیں۔ فاٹا میں 2010 کے دوران سب سے زیادہ 128 ڈرون حملے کئے گئے جبکہ 2013 میں ان حملوں کی تعداد گھٹ کر 27 ہوگئی۔ ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں ایک بھی عام شہری شامل نہیں تھا۔
بین ایمرسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے گزشتہ برس پاکستان میں ڈرون حملوں میں کمی کی وہیں افغانستان اور یمن میں ان حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ افغانستان کے مختلف علاقوں میں 2013 کے دوران 45 ڈرون حملے کئے گئے جو 2012 کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔ ان حملوں میں کم از کم 45 عام شہری ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔ اس طرح یمن میں 2009 سے اب تک کئے گئے ڈرون حملوں میں 500 سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے خصوصی مندوب بین ایمرسن نے جنیوا میں میڈیا کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا قبائلی علاقہ 2ہزار 600 کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے جہاں کئی برسوں سے امریکا کی جانب سے ڈرون حملے کئے جارہے ہیں۔ فاٹا میں 2010 کے دوران سب سے زیادہ 128 ڈرون حملے کئے گئے جبکہ 2013 میں ان حملوں کی تعداد گھٹ کر 27 ہوگئی۔ ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں ایک بھی عام شہری شامل نہیں تھا۔
بین ایمرسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے گزشتہ برس پاکستان میں ڈرون حملوں میں کمی کی وہیں افغانستان اور یمن میں ان حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ افغانستان کے مختلف علاقوں میں 2013 کے دوران 45 ڈرون حملے کئے گئے جو 2012 کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔ ان حملوں میں کم از کم 45 عام شہری ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔ اس طرح یمن میں 2009 سے اب تک کئے گئے ڈرون حملوں میں 500 سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے۔