لیاری میں سیاسی جماعت کے مقامی رہنما پر اغوا کے بعد تشدد

جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ لے جانے والے افراد پولیس اہلکار تھے جبکہ پولیس حکام نے دعوے کی تردید کی

جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ لے جانے والے افراد پولیس اہلکار تھے جبکہ پولیس حکام نے دعوے کی تردید کی فوٹو: فائل

MADRID:
لیاری سے نامعلوم افراد جماعت اسلامی کے مقامی رہنما ہارون کو لے گئے اور چند گھنٹے بعد لیاری ایکسپریس وے پر چھوڑ گئے ، انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ۔

جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ لے جانے والے افراد پولیس اہلکار تھے جبکہ پولیس حکام نے دعوے کی تردید کی ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ ہارون انھیں مقدمات میں مطلوب ہے ۔


جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید کے بھائی جواد شعیب نے ایکسپریس کو بتایا کہ منگل کی شام ساڑھے چھ سے سات بجے کے درمیان مقامی رہنما ہارون اپنے گھر سے نکلے اور انھیں کچھ ہی دور جاکر نامعلوم افراد منہ پر کپڑا ڈال کر پولیس موبائل میں لے گئے ، انھیں چند گھنٹوں تک کسی نامعلوم مقام پر رکھا ، شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور وفاداری تبدیل کرنے پر زور دیا گیا ، انھیں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دینے کے علاوہ رکن اسمبلی عبدالرشید کو بھی قتل کرنے کی دھمکیاں دیں ، جواد شعیب نے دعویٰ کیا کہ اغوا کار پولیس اہلکار تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ چند گھنٹے بعد منگل اور بدھ کی درمیانی شب انھیں نامعلوم افراد لیاری ایکسپریس وے پر میراں ناکہ کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے ، جواد شعیب کا کہنا تھا کہ ہارون کو فوری طور پر سول اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کے علاج کا آغاز ہوا جبکہ اس کے علاوہ ان کا میڈیکو لیگل بھی تیار کرایا گیا۔

انھوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے واقعے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ، اس سلسلے میں پولیس حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کی تردید کی ، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ چند روز قبل درج کیے گئے ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں ہارون خود پولیس کو مطلوب ہے تاہم اگر ہارون کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے تو وہ پولیس میں رپورٹ درج کرائے ۔
Load Next Story