انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 228.80روپے کی سطح پر بند ہوا
کراچی:
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی، ڈالر 9.58 روپے کمی سے 228.80 روپے کا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق اقتصادی افق پر حوصلہ افزا اطلاعات کے باعث بدھ کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی واقع ہوئی جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 229روپے سے بھی نیچے آگئے اور اوپن ریٹ 229روپے کی سطح پر آگئے۔
کاروباری دورانیے میں وقفے وقفے سے ڈالر کی قدر میں کمی کا رحجان رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 228روپے کی سطح پر آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 9.58روپے کی بڑی نوعیت کی کمی سے 228.80روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 11.50روپے گھٹ کر 229روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
مزید پڑھیں؛ ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی
دوست ممالک کی جانب سے رواں ہفتے چار ارب ڈالر کی فنڈنگ کی ضمانت حاصل ہونے کی توقعات اور ضمانت نہ ملنے کی صورت میں پلان بی کے تحت متحدہ عرب امارات اور چین کو بعض قومی اثاثوں کو فروخت کرکے چار ارب ڈالر کا سرمایہ حاصل کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی کی اطلاعات، جون کی 7ارب ڈالر نسبت جولائی میں ملکی درآمدات کا حجم گھٹ کر چار ارب 86کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں نمایاں کمی جیسے عوامل ڈالر کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی کا باعث بنیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہوچکی ہیں لہٰذا اب صرف رواں سال کے لیے چار ارب ڈالر کے مطلوبہ سرمائے کی کمی کو پورا کرنا باقی ہے جسکا انتظام ہونے سے آئی ایم ایف حکام کی جانب سے مطلوبہ قسط جاری ہوجائے گی۔
آئی ایم ایف حکام کی جانب سے گذشتہ روز جاری ہونے والے بیان سے بھی یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ آئی ایم ایف سے جلد ہی پاکستان کو مطلوبہ قسط جاری ہوجائے گی ان عوامل کے سبب بیرونی دنیا میں نہ صرف پاکستان کی ساکھ بہتر ہوگئی ہے بلکہ مقامی سطح پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوتا نظر آرہا ہے اور ڈالر کی ڈیمانڈ بھی گھٹتی جا رہی ہے جو روپیہ کو تگڑا کر رہا ہے۔
مزید براں برآمد کنندگان کی جانب سے بھی اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی ترسیلات کو بھنانے کا عمل تیز ہونے سے ڈالر کی سپلائی بڑھ گئی جس سے روپیہ تگڑا ہوا۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی، ڈالر 9.58 روپے کمی سے 228.80 روپے کا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق اقتصادی افق پر حوصلہ افزا اطلاعات کے باعث بدھ کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی واقع ہوئی جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 229روپے سے بھی نیچے آگئے اور اوپن ریٹ 229روپے کی سطح پر آگئے۔
کاروباری دورانیے میں وقفے وقفے سے ڈالر کی قدر میں کمی کا رحجان رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 228روپے کی سطح پر آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 9.58روپے کی بڑی نوعیت کی کمی سے 228.80روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 11.50روپے گھٹ کر 229روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
مزید پڑھیں؛ ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی
دوست ممالک کی جانب سے رواں ہفتے چار ارب ڈالر کی فنڈنگ کی ضمانت حاصل ہونے کی توقعات اور ضمانت نہ ملنے کی صورت میں پلان بی کے تحت متحدہ عرب امارات اور چین کو بعض قومی اثاثوں کو فروخت کرکے چار ارب ڈالر کا سرمایہ حاصل کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی کی اطلاعات، جون کی 7ارب ڈالر نسبت جولائی میں ملکی درآمدات کا حجم گھٹ کر چار ارب 86کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں نمایاں کمی جیسے عوامل ڈالر کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی کا باعث بنیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہوچکی ہیں لہٰذا اب صرف رواں سال کے لیے چار ارب ڈالر کے مطلوبہ سرمائے کی کمی کو پورا کرنا باقی ہے جسکا انتظام ہونے سے آئی ایم ایف حکام کی جانب سے مطلوبہ قسط جاری ہوجائے گی۔
آئی ایم ایف حکام کی جانب سے گذشتہ روز جاری ہونے والے بیان سے بھی یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ آئی ایم ایف سے جلد ہی پاکستان کو مطلوبہ قسط جاری ہوجائے گی ان عوامل کے سبب بیرونی دنیا میں نہ صرف پاکستان کی ساکھ بہتر ہوگئی ہے بلکہ مقامی سطح پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوتا نظر آرہا ہے اور ڈالر کی ڈیمانڈ بھی گھٹتی جا رہی ہے جو روپیہ کو تگڑا کر رہا ہے۔
مزید براں برآمد کنندگان کی جانب سے بھی اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی ترسیلات کو بھنانے کا عمل تیز ہونے سے ڈالر کی سپلائی بڑھ گئی جس سے روپیہ تگڑا ہوا۔