امریکا کا سعودیہ اور امارات کو مزید میزائل شکن ڈیفنس سسٹم فروخت کرنے کا فیصلہ
امریکی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو 3.06 اور متحدہ عرب امارات کو 2.05 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دیدی
ISLAMABAD:
امریکا ایک بار پھر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو میزائل شکن جدید فضائی دفاعی نظام فروخت کرے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے متحدہ عرب امارات کو میزائل شکن ''ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس'' اور سعودی عرب کو میزائل شکن پیٹریاٹ سسٹم کے الگ الگ معاہدوں میں 5.3 بلین ڈالر کی فروخت کی منظوری دیدی۔
سعودی عرب کو 3.06 بلین ڈالر کی مالیت کے پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے GEM-T کی ممکنہ فروخت کے ساتھ ساتھ سپورٹ آلات، اسپیئرز اور تکنیکی مدد جب کہ متحدہ عرب امارات کو 2.25 بلین ڈالر مالیت کے 96 میزائل شکن میزائل ڈیفنس سسٹم اور سپورٹ آلات کے ساتھ اسپیئرز اور تکنیکی مدد کی منظوری دی۔
سعودی عرب اور امارات کو جدید میزائل شکن کی فروخت کی منظوری امریکی صدر جو بائیڈن کے گزشتہ ماہ کے وسط میں مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد کی گئی جس کے دوران امریکی جوبائیڈن نے پٹرول کی قیمتوں کو کم کرنے کے لئے تیل کی پیداوار کے معاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
واضح رہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ سعودی عرب کو جارحانہ ہتھیار فروخت نہ کرنے کی پالیسی کو ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
امریکا ایک بار پھر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو میزائل شکن جدید فضائی دفاعی نظام فروخت کرے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے متحدہ عرب امارات کو میزائل شکن ''ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس'' اور سعودی عرب کو میزائل شکن پیٹریاٹ سسٹم کے الگ الگ معاہدوں میں 5.3 بلین ڈالر کی فروخت کی منظوری دیدی۔
سعودی عرب کو 3.06 بلین ڈالر کی مالیت کے پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے GEM-T کی ممکنہ فروخت کے ساتھ ساتھ سپورٹ آلات، اسپیئرز اور تکنیکی مدد جب کہ متحدہ عرب امارات کو 2.25 بلین ڈالر مالیت کے 96 میزائل شکن میزائل ڈیفنس سسٹم اور سپورٹ آلات کے ساتھ اسپیئرز اور تکنیکی مدد کی منظوری دی۔
سعودی عرب اور امارات کو جدید میزائل شکن کی فروخت کی منظوری امریکی صدر جو بائیڈن کے گزشتہ ماہ کے وسط میں مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد کی گئی جس کے دوران امریکی جوبائیڈن نے پٹرول کی قیمتوں کو کم کرنے کے لئے تیل کی پیداوار کے معاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
واضح رہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ سعودی عرب کو جارحانہ ہتھیار فروخت نہ کرنے کی پالیسی کو ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔