پنجاب کے روایتی کھیل ’طمانچے دارکبڈی‘ کا میدان سج گیا
کبڈی نوجوان نسل کو بے راہ روی اور منشیات کی لت سے بچانے کے لیے بہترین ذریعہ بن رہی ہے
پنجاب میں آج بھی دیسی کشتی اورطمانچے دارکبڈی کا کھیل بڑے شوق سے کھیلا اوردیکھا جاتا ہے،لاہورکے ایک سرحدی علاقے میں نوجوانوں کو نشے کی لعنت سے دور رکھنے کے لئےہرسال کبڈی کا میدان سجتا ہے،ان مقابلوں کو دیکھنے کے لئے بارڈرایریا کے ہزاروں لوگ جمع ہوتے ہیں۔
مقامی لوگوں کاکہنا ہے وہ وہ ناصرف دیسی کشی اورکبڈی جیسے روایتی پنجابی کھیلوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں بلکہ ان کی یہ بھی کوشش ہے کہ نئی نسل کو نشے اوربے راہ روی سے روکنے کے لئے کھیل ایک بہترین آپشن ہےْ
طمانچے دار کبڈی ،بہادری، پھرتی اورمہارت کا کھیل ہے، جب کھلاڑی دوسرے کے مدمقابل آتے ہیں توپھرطاقت اورپھرتی کام آتی ہے۔
پاکستان کبڈی کے قومی کھلاڑی ملک بن یامین نے بتایا کہ وہ اپنے دیگرساتھیوں کے ساتھ کبڈی کھیلنے لاہورکے سرحدی علاقے ڈوگرائے کلاں میں پہنچے ہیں۔ ملک بن یا ین نے کہا کبڈی پنجاب کا روایتی کھیل ہے، انہیں خوشی ہے کہ اس گاؤں میں اتنے زیادہ لوگ اسے کھیل کوپسند کرتے ہیں خاص طورپرنوجوان اس کھیل کی طرف راغب ہورہے ہیں۔
سرحدی علاقہ ڈوگرائےکلاں میں ہرسال مقامی صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ ولی کے عرس کے موقع پر کبڈی کا یہ مقابلہ سجتا ہے، جس میں قومی کبڈی ٹیم کے کھلاڑی بھی شرکت کرتے ہیں۔
انتطامیہ کے مطابق اس کا بڑا مقصد نوجوان نسل کو نشے سےدورکرکے کھیلوں کی طرف لانا ہے۔ مقامی رہائشی اکرم قادری، راناساجد ایڈووکیٹ، رانافلک شیر، کرنل قذافی، ڈاکٹرشاہد اقبال، رانا طارق محمود اوربزرگ صوفی سائیں عبدالحمید نے بتایا کہ کھیل ایک ایسی سرگرمی ہے جس کے ذریعے نوجوانوں کو بے راہ روی خاص طورپرنشے کی لعنت سے روکا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ کھیل کے میدانوں کو آباد کریں گے، اس لیے ہرسال دیسی کشتی اورکبڈی کے علاوہ دوڑ کے مقابلے ہوتے ہیں مقامی نوجوان سال بھران کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے کی تیاریاں کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا کام ہے جس پرتمام گاؤں کے بڑی برادریاں، خاندان ایک ساتھ نظرآتے ہیں۔
کبڈی میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کا کہنا تھا دیسی کشتی اورکبڈی جیسے روایتی کھیل اب دم توڑتے جارہے ہیں ، ہماری نسبت بھارتی پنجاب میں وہاں کی حکومت ان روایتی کھیلوں کو فروغ دینے میں زیادہ کام کررہی ہیں، ہماری سیاست نے کھیلوں کا بیڑا غرق کردیا ہے۔
کھلاڑیوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو چاہیے کہ دیسی کھیلوں کی بھی سرپرستی کرے تاکہ انہیں اولمپکس مقابلوں میں شامل کروایا جاسکے۔