پاما وپاپام نے وزارت صنعت کے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا

سیکریٹری سے ملاقات کرکے موٹرڈیلرز کوبلانے پرتحفظات سے آگاہ اوراحتجاج کیا

موٹرڈیلرزنے شفقف نغمی کواسمبلرزکے اہداف میں ناکامی پراپناموقف واضح کیا. فوٹو : فائل

KARACHI:
آٹو انڈسٹری کے نمائندوں نے وفاقی وزارت صنعت کے تحت ہونے والے مشاورتی اجلاس میں پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کو مدعو کرنے پر احتجاجاً بائیکاٹ کردیا۔

پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے پاما اور پاپام کی جانب سے مشاورتی اجلاس کے بائیکاٹ کو ڈیلرز کے موقف کی فتح قرار دیا ہے۔ پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے وفد نے اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم اور ممبر کسٹمز ریاض خان سے ملاقاتیں کیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کسٹم جنرل آرڈر میں ترمیم پر تحفظات سننے کے بعد جلد از جلد مسائل کے ٹھوس اور دیرپا حل کی یقین دہانی کرادی۔ وفاقی وزارت صنعت نے مشاورتی اجلاس میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ، آٹو سیکٹر کی نمائندہ ایسوسی ایشنز پاما اور پاپام کے نمائندوں کے ساتھ پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو بھی اسلام آباد مدعو کیا تھا۔


پاکستان موٹرڈیلرز کے 7رکنی وفد نے اجلاس میں شرکت کی تاہم پاما اور پاپام کے نمائندوں نے کانفرنس ہال میں بیٹھنے سے انکار کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری شفقت نغمی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کرکے پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کو مدعو کرنے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے وفد نے سیکریٹری صنعت کو اپنے موقف سے آگاہ کیا جس میں اسمبلرز نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے 5سال میں مکمل ٹیکنالوجی ٹرانسفر و لوکلائزیشن اور عوام کو سستی و معیاری کاروں کی فراہمی کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا تاہم 30سال گزرجانے کے باوجود کاریں مکمل لوکلائز نہ ہوسکیں جبکہ قیمتوں میں ایک ہی سال میں کئی کئی مرتبہ اضافہ معمول بن چکا ہے۔

ٹیرف بیس سسٹم کے تحت تھرڈ کنٹری بشمول تھائی لینڈ، ملائیشیا چین اور سنگاپور سے پارٹس آزادانہ درآمد کیے جارہے ہیں، گزشتہ 4 سال کے دوران کاروں کی قیمت میں 100فیصد تک اضافہ کیا جاچکا ہے، کم سے کم قیمت کی کار 6لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہے جس میں کوئی سیفٹی فیچر نہیں، اس کے برعکس 5لاکھ 50ہزار روپے میں میسر استعمال شدہ کار میں تمام سیفٹی فیچرز موجود ہیں۔

اسمبلرز سی کے ڈی کی درآمد پر بھاری زرمبادلہ خرچ کررہے ہیں جبکہ استعمال شدہ کاروں کی درآمد ملک میں زرمبادلہ کی قانونی ذرائع سے ترسیل کا اہم ذریعہ بن چکی ہے، گزشتہ سال 55 ہزار کاروں کی درآمد پر حکومت کو 30ارب روپے کا ریونیو ادا کیا گیا۔
Load Next Story