نیوٹرون ستاروں کے درمیان تصادم کی پہلی ویڈیو جاری
محققین نے توانائی سے بھرپور قلیل مدتی گیما شعاعوں کے دھماکوں کے مشاہدے کیلیے حساس ترین ریڈیو ٹیلی اسکوپ کا استعمال کیا
NEW DELHI/KARACHI:
امریکا کی نیشنل ریڈیو فلکیاتی مشاہدہ گاہ نے ماہرینِ فلکیات کی جانب سے بنائی جانے والی دو نیوٹرون ستاروں کے تصادم کی اب تک کی پہلی ویڈیو جاری کردی۔
محققین کی ٹیم نے توانائی سے بھرپور قلیل مدتی گیما شعاعوں کے دھماکوں کے مشاہدے کے لیے انتہائی حساس ریڈیو ٹیلی اسکوپ کے مجموعے کا استعمال کیا۔ جنوبی امریکا کے ملک چلی کے صحرائے ایٹاکیما میں نصب دور بینوں کے اس مجموعے نے دھماکا خیز روشنی کو ملی میٹر پیمائش کی طول موج (ویو لینتھ) پر پہلی بار ریکارڈ کیا۔
اس سے قبل اس جیسی گیما شعاعوں کے آدھے درجن دھماکوں کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور وہ شعاعیں بڑی طول موج پر ریکارڈ کی گئی تھیں۔ مذکورہ بالا ویڈیو میں وہ روشنی دِکھائی دی جو دو نیوٹرون ستاروں کے ٹکرانے کے بعد سامنے آئی۔ یہ ستارے زمین سے 20 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود تھے۔
گیما شعاع کے دھماکے جو کائنات کے سب سے توانائی والے دھماکے ہوتے ہیں، چند سیکنڈوں میں اتنی توانائی خارج کردیتے ہیں جتنی سورج اپنی پوری زندگی میں خارج نہیں کرتا۔
یہ دھماکے تب ہوتے ہیں جب ستاروں جیسے اجرامِ فلکی آپس میں ٹکراتے ہیں یا جب بلیک ہول وجود میں آتے ہیں۔ قلیل مدتی یہ دھماکے سیکنڈ کے دسویں حصوں پر محیط ہوتے ہیں۔
امریکا کی نیشنل ریڈیو فلکیاتی مشاہدہ گاہ نے ماہرینِ فلکیات کی جانب سے بنائی جانے والی دو نیوٹرون ستاروں کے تصادم کی اب تک کی پہلی ویڈیو جاری کردی۔
محققین کی ٹیم نے توانائی سے بھرپور قلیل مدتی گیما شعاعوں کے دھماکوں کے مشاہدے کے لیے انتہائی حساس ریڈیو ٹیلی اسکوپ کے مجموعے کا استعمال کیا۔ جنوبی امریکا کے ملک چلی کے صحرائے ایٹاکیما میں نصب دور بینوں کے اس مجموعے نے دھماکا خیز روشنی کو ملی میٹر پیمائش کی طول موج (ویو لینتھ) پر پہلی بار ریکارڈ کیا۔
اس سے قبل اس جیسی گیما شعاعوں کے آدھے درجن دھماکوں کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور وہ شعاعیں بڑی طول موج پر ریکارڈ کی گئی تھیں۔ مذکورہ بالا ویڈیو میں وہ روشنی دِکھائی دی جو دو نیوٹرون ستاروں کے ٹکرانے کے بعد سامنے آئی۔ یہ ستارے زمین سے 20 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود تھے۔
گیما شعاع کے دھماکے جو کائنات کے سب سے توانائی والے دھماکے ہوتے ہیں، چند سیکنڈوں میں اتنی توانائی خارج کردیتے ہیں جتنی سورج اپنی پوری زندگی میں خارج نہیں کرتا۔
یہ دھماکے تب ہوتے ہیں جب ستاروں جیسے اجرامِ فلکی آپس میں ٹکراتے ہیں یا جب بلیک ہول وجود میں آتے ہیں۔ قلیل مدتی یہ دھماکے سیکنڈ کے دسویں حصوں پر محیط ہوتے ہیں۔