جب ہم نے بیرونی کمپنیوں سے پیسے لیے اس وقت قانوناً جائز تھا عمران خان

2012 میں ہم پیسے لیے اور عارف نقوی پر فراڈ کا چارج 2018 میں لگتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی

—فوٹو: اے ایفپی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہم نے کمپنیوں سے پیسے لیے اس وقت قانوناً جائز تھے، 2012 میں بیرونی کمپنی سے پیسے آسکتے تھے اور 2017 بیرونی کمپنی سے پیسے لینے پر پابندی لگی۔

الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کے موقع پر عوام سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مڈل کلاس اور تنخواہ دار کے لیے سیاست مہنگی ہوگئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پیسے کے بل پر سیاست میں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں میں شعور ہے ان کا معلوم ہے جمہوری نظام کیا ہوتا ہے، ان دونوں پارٹیوں نے فنڈریزنگ کیوں نہیں کی؟ کیونکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو کوئی پیسہ دے گا ہی نہیں اور افسوس کہ الیکشن کمیشن نے دونوں پارٹیوں کی فنڈنگ کے کیسز نہیں سننے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز ہیں، ووٹن کارٹن کلب کا مالک عارف نقوی تھا، 2012 میں ہم پیسے لیے اور عارف نقوی پر فراڈ کا چارج 2018 میں لگتا ہے۔


چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عارف نقوی نے میچ فیسٹول کیا اور پھر کھانا کیا تھا جس میں پیسے اکٹھے کیے۔ علاوہ ازیں انہوں نے حلف نامہ اور سرٹیفکیٹ سے متعلق کہا کہ شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف واپس آجائیگا اسے حلف کہتے ہیں،

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ یہ فارن فنڈنگ کیس ہے، یہ بتائیں جو پاکستانی 31 ارب ڈالر بھیجتے ہیں وہ کیا ہے، الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہے بیرون ملک پاکستانی پیسا دیں گے تو یہ فارن فنڈنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک ابھی بھی وہ قوتیں بیٹھیں ہیں جو عوام کنٹرول کرنا چاہتی ہیں، حکومت نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کو الیکٹرانک مشین کوسبوتاژ کیا۔

 
Load Next Story