الیکشن کمیشن نے ق لیگ کے انٹرا پارٹی انتخابات کا شیڈول معطل کردیا
الیکشن کمیشن کے فیصلے تک کسی بھی اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی, سماعت 16 اگست تک ملتوی
ISLAMABAD:
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چودھری شجاعت حسین کی درخواست پر ق لیگ کے انٹراپارٹی الیکشن کا شیڈول معطل کرتے ہوئے پارٹی کے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: چوہدری شجاعت کی انٹرا پارٹی الیکشن رکوانے کی درخواست فوری سماعت کے لیے مقرر
قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کی درخواست پرسماعت کی، جس میں وکیل عمر اسلم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ایک نام نہاد اجلاس ہوا، جس میں پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل کو عہدے سے ہٹایا گیا۔ اجلاس کے حوالے سے پنجاب کے سیکرٹری کامل علی آغا نے ایک لیٹر جاری کیا۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ضابطے کے تحت الیکشن کمیشن کو ایسی کسی تبدیلی سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے پاس پارٹی صدر کو ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں۔ پارٹی صدر صرف مستعفی ہو سکتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: مسلم لیگ ق کی مجلس عامہ کا چوہدری شجاعت حسین پر اعتماد کا اظہار
واضح رہے کہ مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی انتخابات 10 اگست کو شیڈول ہیں، جسے چودھری شجاعت حسین نے بطور پارٹی سربراہ چیلنج کیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے سماعت کے بعد کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے تک کسی بھی اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں چودھری سالک حسین نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ق لیگ کے صدر کو غیرقانونی طور پر ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ غیرقانونی طور پر ق لیگ کا اجلاس بلایاگیا۔ انہوں نے کہا کہ کامل علی آغا کو شوکاز نوٹس بھیجوا دیاگیاہے۔ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف ڈسپلن ایکشن لیا جائے گا۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ آصف علی زرداری نے کیا دونوں بھائیوں کو لڑا دیا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا۔ کچھ عرصہ قبل دونوں بھائی ایک ہی پیج پر تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چودھری شجاعت حسین کی درخواست پر ق لیگ کے انٹراپارٹی الیکشن کا شیڈول معطل کرتے ہوئے پارٹی کے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: چوہدری شجاعت کی انٹرا پارٹی الیکشن رکوانے کی درخواست فوری سماعت کے لیے مقرر
قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کی درخواست پرسماعت کی، جس میں وکیل عمر اسلم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ایک نام نہاد اجلاس ہوا، جس میں پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل کو عہدے سے ہٹایا گیا۔ اجلاس کے حوالے سے پنجاب کے سیکرٹری کامل علی آغا نے ایک لیٹر جاری کیا۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ضابطے کے تحت الیکشن کمیشن کو ایسی کسی تبدیلی سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے پاس پارٹی صدر کو ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں۔ پارٹی صدر صرف مستعفی ہو سکتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: مسلم لیگ ق کی مجلس عامہ کا چوہدری شجاعت حسین پر اعتماد کا اظہار
واضح رہے کہ مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی انتخابات 10 اگست کو شیڈول ہیں، جسے چودھری شجاعت حسین نے بطور پارٹی سربراہ چیلنج کیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے سماعت کے بعد کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے تک کسی بھی اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں چودھری سالک حسین نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ق لیگ کے صدر کو غیرقانونی طور پر ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ غیرقانونی طور پر ق لیگ کا اجلاس بلایاگیا۔ انہوں نے کہا کہ کامل علی آغا کو شوکاز نوٹس بھیجوا دیاگیاہے۔ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف ڈسپلن ایکشن لیا جائے گا۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ آصف علی زرداری نے کیا دونوں بھائیوں کو لڑا دیا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا۔ کچھ عرصہ قبل دونوں بھائی ایک ہی پیج پر تھے۔