جوڈیشل کمیشن کے ایک اور رکن نے چیف جسٹس کوخط لکھ دیا

اجلاس کی آڈیو لیک ہونے سے سندھ ہائیکورٹ کے ججز کی ساکھ خراب ہوئی، ممبر جوڈیشل کمیشن

اجلاس کی آڈیو لیک ہونے سے سندھ ہائیکورٹ کے ججز کی ساکھ خراب ہوئی، ممبر جوڈیشل کمیشن

لاہور:
جوڈیشل کمیشن کے رکن اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین ایڈووکیٹ نے بھی چیف جسٹس کوخط لکھ دیا۔

اختر حسین نے اپنے خط میں کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسی،جسٹس سردارطارق مسعود، جسٹس سجادعلی شاہ اور اٹارنی جنرل نے جوڈیشل کمیشن کوخط لکھے اورسپریم کورٹ کی پریس ریلیزجاری ہوئی، اگر 28جولائی کا اجلاس اچانک ختم نہ کر دیا جاتا ، اجلاس کے آخر میں میٹنگ منٹس میں فارمل ووٹ اور حتمی فیصلہ لکھوادیا جاتا، کمیشن کی آڈیو جاری کرنے ، خطوط لکھنے اور پریس ریلیز جاری کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔


یہ بھی پڑھیں: ایک جج کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی شہرت کو نقصان پہنچا، جسٹس سجاد کا چیف جسٹس کو خط

اختر حسین نے خط میں کہا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کا سندھ ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے موقف سنا، بہتر ہوتا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کی آڈیو پبلک کرتے ہوئے تمام ممبران سے مشورہ کر لیا جاتا، اجلاس کے منٹس اتفاق رائے سے جاری کیے جا سکتے تھے، اجلاس کی آڈیو لیک ہونے سے سندھ ہائیکورٹ کے ججز کی ساکھ خراب ہوئی، جسٹس قیصر رشید کے علاوہ باقی چاروں نامزدگیوں کی میں نے مخالفت کی تھی۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ گروہ بندی سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ آئندہ اجلاس سے پہلےججز تقرری کا شفاف طریقہ کار طے کیا جائے، کمیشن کو تفریق کے بجائے ایک باڈی کے طور پر کام کرنا چاہیے، عدالتی ادارے کے اندر پیدا ہونے والی شدید اور واضح تقسیم قومی مفاد میں نہیں ہے، پاکستان کے قانونی برادری کے سربراہ کی حیثیت سے اس کا حل سب سے پہلے چیف جسٹس کے پاس ہے۔
Load Next Story