کلوسٹرڈیم ڈیفیسائل آنتوں کے اس انفیکشن کو مفید بیکٹیریا کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے

آنتوں کے اس انفیکشن کو مفید بیکٹیریا کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے


نحل زہرہ March 14, 2014
آنتوں کے اس انفیکشن کو مفید بیکٹیریا کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

آنتوں کا انفیکشن کئی دوسری بیماریوں کو بھی جنم دیتا ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آنتوں کے انفیکشن کی صورت میں اینٹی بائیوٹک ادویہ کا استعمال جسم میں بیکٹیریا کی تعداد میں اضافے کا سبب بھی بنتا ہے۔

یہ بیکٹیریا عدم توازن کا شکار ہو کر کئی قسم کی پیچیدگیاں پیدا کر دیتے ہیں۔ طبی محققین اس سلسلے میں مزید آگاہی حاصل کر کے زیادہ محفوظ اور مؤثر طریقۂ علاج تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پچھلے دنوں آنتوں کے انفیکشن (کلوسٹرڈیم ڈیفیسائل) پر تحقیق اور تجربات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اسے بیکٹیریا کی ایک مفید 'کاک ٹیل' کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ بیکٹیریا مفید اور نقصان دہ بھی ہوتے ہیں۔ بعض بیکٹیریا آنتوں پر غلبہ حاصل کر کے کلوسٹرڈیم ڈیفیسائل کا شکار بنا دیتے ہیں، جسے دور کرنے کے تجربے میں سائنس دانوں نے بیکٹیریا ہی کی مفید قسم کو چوہوں پر آزمایا۔

برطانوی ماہرین طب کی ایک ٹیم نے چھے بیکٹیریا کے مجموعے کے ذریعے اس انفیکشن کے خلاف تجربہ کیا۔ یہ بیکٹیریا چوہوں کے فضلے سے حاصل کیے گئے تھے۔ کلوسٹرڈیم ڈیفیسائل بیکٹیریا ہماری آنتوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ سیکڑوں دیگر جان دار بھی ہوتے ہیں، جو آنتوں میں جگہ اور خوراک حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف سرگرم رہتے ہیں۔ یہ بہت سی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹک ان کے خلاف اپنا کام کرتی ہے، لیکن اس کے بعد ان کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہے اور کئی زہریلے مادے پیدا ہونے لگتے ہیں، جس سے ہیضے کی بیماری بھی جنم لے سکتی ہے۔

https://img.express.pk/media/images/Pic/Pic.webp

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویہ بھی بیماری کا حصہ بن جاتی ہیں۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس انفیکشن کا علاج مشکل ہو سکتا ہے اور انسان بار بار اس کا شکار ہوتا ہے۔ حالیہ تحقیق اور تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ طریقہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا میں توازن لانے میں مددگار ہوگا۔ تاہم چوہوں کے فضلے کا جان کر بہت سے مریض اسے آزمانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہیں گھن محسوس ہو رہی ہے اور وہ کسی دوسرے طریقے سے بیماری سے نجات چاہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ علاج 90 فی صد کیسوں میں کام یاب ثابت ہوتا ہے۔

اس اسٹڈی میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ فضلے میں بیکٹیریا کی کون سی قسم آنتوں کے انفیکشن کو دور کرنے میں مددگار ہو گی۔ ماہرین نے اس سلسلے میں لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد چھے بیکٹیریا کے مجموعے کو کارآمد پایا۔ اس کے لیے چند بیمار چوہوں پر تجربے کی ضرورت پیش آئی۔ انہوں نے ابتدائی کام یابی کے بعد 20 بیمار چوہوں کو مفید بیکٹیریا دیے اور آنتوں میں موجود بیکٹیریا پر اس کا مثبت اثر دیکھا گیا۔ اسٹڈی کے مطابق اس بیکٹیریا کو فضلے کا نیا نمونہ لیے بغیر لیبارٹری میں ہی تیار کیا جا سکتا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ بالکل اسی طرح انسانی فضلے کے ذریعے ان بیکٹیریا کو تیار کر کے انسانوں پر آزمایا جاسکتا ہے۔ تاہم ابھی یہ عمل مزید تحقیق کا متقاضی ہے۔

تحقیق میں شریک ڈاکٹر ٹریور نے کہا کہ اس طرح آنتوں میں موجود بیکٹیریا کی کسی ایک قسم کو غالب ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔ اینٹی بائیوٹک کا ضرورت سے زیادہ استعمال بیکٹیریا کو مزاحمت کے قابل بنا رہا ہے اور کلوسٹرڈیم ڈیفیسائل اسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چوہوں اور انسانوں کی آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا میں فرق ہوتا ہے، چناں چہ ایسے کسی طریقے کو انسانوں پر آزمانے سے قبل مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اگر انسانی فضلے کو براہ راست استعمال نہ کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ بلکہ لیبارٹری میں اس بیکٹیریا کو تیار کرنے سے کراہت کا احساس بھی کم ہوگا۔ اگر یہ طریقہ انفیکشن سے نجات دلانے کا سبب بن سکتا ہے، تو اس کی افادیت کے پیشِ نظر دیگر باتوں کو نظر انداز کر دیا جانا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں