موبائل فنانشل سروسز سے2020 تک 10لاکھ افراد کو روزگار ملے گا

مزید4بینک سال کے آخر تک برانچ لیس خدمات کا آغاز کردیں گے، مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے می ںنمایاں مدد ملے گی


Business Reporter March 14, 2014
موبائل فنانشل سروسزسے2020تک نمومیں3فیصد اضافہ،6لاکھ نئے کاروبار شروع ہونگے ،ممبر پی ٹی اے،صدربینک الفلاح ودیگر،موبائل کامرس کانفرنس سے خطاب فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر اشرف محمود واتھرا نے کہا ہے کہ مزید 4بینک سال کے آخر تک برانچ لیس بینکاری کی خدمات کا آغاز کردیں گے۔

جس سے انکی مجموعی تعداد12ہوجائے گی، اس سے ملک میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے میں نمایاں مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو مقامی ہوٹل میں ٹوٹل کمیونی کیشنز کے زیر اہتمام بینک الفلاح اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے اشتراک سے ساتویں بین الاقوامی موبائل کامرس کانفرنس سے مہمان خصوصی کے طورپر خطاب کرتے ہوئے کہی، کانفرنس کے موقع پر پینل مذاکرے کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں بینکوں، ٹیلی کام سیکٹر اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ماہرین نے اظہار خیال کیا، اس موقع پرپی ٹی اے کے ممبر کمرشل ڈاکٹر محمد سلیم، بینک الفلاح کے صدر اور چیف ایگزیکٹو عاطف باجوہ، تعمیر مائیکروفنانس بینک کے سی ای او ندیم حسین ،ایس اے پی (سیپ) کے سینئر ڈائریکٹر کارسٹن کریس اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنرنے کہا کہ پاکستان میں بینکنگ بزنس کے حیرت انگیز پھیلاؤ کے باوجود بینکنگ کی خدمات کے ڈیجیٹل پھیلاؤ کے لیے کافی وقت لگے گا، ملک بھر میں بینکوں کی 12700برانچیں قائم ہیں جو بینکاری کی خدمات سے محروم بڑی آبادی کو مالیاتی خدمات کے دائرے میں لانے کے لیے ناکافی ہیں، اس ضمن میں برانچ لیس بینکاری اہم کردار ادا کررہی ہے بالخصوص دور دراز علاقوں میں بینکاری کی بنیادی سہولت مہیا کرنے کے لیے برانچ لیس بینکاری بے حد معاون ثابت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بینک کھاتوں کی 34ملین تعداد کے مقابلے میں موبائل والٹ (برانچ لیس بینکاری اکاؤنٹس) کی تعداد 3.5 ملین تک پہنچ چکی ہے، ملک بھر میں برانچ لیس بینکاری کی سہولت فراہم کرنے والے ایجنٹس کی تعداد 1لاکھ 25ہزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی خدمات سے محرومی ہمارے شہریوں کے لیے معاشی اور کاروباری مواقع کے حصول میں رکاوٹ ہے، ملک میں محدود مالی رسائی کی پیچیدگیوں اور مشکلات کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے باضابطہ پالیسی و ضوابطی اقدامات اور مارکیٹ کی ترقی کے طریقوں کے ذریعے مالی محرومی سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی اور طویل مدتی حکمت عملی اپنائی ہے۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں، موبائل آپریٹرز اور ٹیکنالوجی سروس پروائیڈرز سمیت برانچ لیس بینکاری صنعت کے فریقوں کی نمائندگی پر مشتمل ایک قومی برانچ لیس بینکاری مشاورتی گروپ تشکیل دیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی اے کے ممبر کمرشل ڈاکٹر محمد سلیم نے کہا کہ برانچ لیس بینکاری کے ذریعے 2020 تک بینکاری کی خدمات سے محروم 20فیصد افراد کو خدمات کی فراہمی ممکن ہو جائیگی اور موبائل فنانشل سروسز کی بدولت 2020تک جی ڈی پی میں 3 فیصد تک اضافہ ہوگا، روزگار کے ایک ملین نئے مواقع پیدا ہوں گے اور 6لاکھ نئے کاروبار شروع ہوں گے جبکہ ترسیلات کی آمد میں 24فیصد تک اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس کی نیلامی سے عوام کا طرز زندگی تبدیل ہوجائے گا اورنئی ٹیکنالوجی کے ذریعے صارفین کو نت نئی سہولتیں مہیا ہوں گی۔ بینک الفلاح کے صدر اور چیف ایگزیکٹو عاطف باجوہ نے کہا کہ برانچ لیس بینکاری کے آغاز سے اب تک برانچ لیس بینکاری ایجنٹس کی رجسٹریشن میں 200فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے جس سے گزشتہ سال ٹرانزیکشنز کے حجم میں 46فیصد اضافہ ہوا اور وقت کے ساتھ الیکٹرانک کامرس سے موبائل کامرس پر منتقلی کے رجحان میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ابتدائی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایس اے پی (سیپ) کے سینئر ڈائریکٹر کارسٹن کریس نے کہا کہ دنیا بھر میں اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کے استعمال میں اضافے کے بعد بینکنگ، ریٹیل اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بھی موبائل سلوشنز کا استعمال کیا جارہا ہے۔

ملائیشیا کے بینک نے پرسنل فنانس مینجمنٹ کے لیے جدید ایپلی کیشن متعارف کرائی ہے اسی طرح مانٹریال کی ٹرانسپورٹ کمپنی نے اپنی لائنز میں موجود پوائنٹ آف سیلز کے ذریعے لائلٹی اسکیم متعارف کرائی جبکہ ایس اے پی کے سلوشنز وینڈنگ مشین کے طور پر بھی استعمال ہورہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی پاکستان میں بھی کاروبار اور بینکاری کو جدت دینے میں معاون ہوگی۔ تعمیر مائیکروفنانس بینک کے سی ای او ندیم حسین نے کہا کہ بینکنگ انڈسٹری کی مرکزیت برانچوں سے برانچ لیس ایجنٹس کی جانب منتقل ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں زیر گردش 2 ٹریلین روپے بینکاری نظام سے باہر ہیں، برانچ لیس بینکاری کے ذریعے اس کثیر سرمائے کو بینکاری نظام میں شامل کرنے میں مدد ملے گی، سال کے آخر تک ایزی پیسہ کے 20ہزار آؤٹ لیٹس پر بائیومیٹرک ویریفکیشن سسٹم نصب کیے جائیں گے جو نادرا کی ڈیٹا بیس سے منسلک ہوں گی اس سہولت کے بعد ہزاروں نئے اکاؤنٹس کھولے جاسکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |