پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے تحقیقات شروع مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل
چند ملازمین کو نوٹسز جاری کرکے بیان بھی قلمبند کیے گئے ہیں
ISLAMABAD:
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اکنامک کرائم ونگ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
تحقیقاتی ٹیموں کی رہنمائی اور کوآرڈی نیشن کے لیے ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر اطہر وحید کی سربراہی میں 5 رکنی اسپیشل مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی۔
ایف آئی اے زونز اپنے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی کمپنیز و معاملات کی تحقیقات کریں گے۔ ایف آئی اے نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کے حوالے سے ہدایات ملنے پر باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے دائرہ وسیع کردیا۔
چند ملازمین کو نوٹسز جاری کرکے بیان بھی قلم بند کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی تحقیقات کو تیزی سے آگے بڑھانے اور مانیٹرنگ کے تمام اہم زونز کو آن بورڈ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر ٹرینگ ایف آئی اے اطہر وحید کی سربراہی میں پانچ رکنی اسپیشل مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ٹیم کے ممبران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر خالد انیس، ڈپٹی ڈائریکٹر خواجہ حماد، چودھری اعجاز احمد اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعجاز احمد شیخ شامل ہیں۔ خصوصی مانیٹرنگ ٹیم ایف آئی اے کی زونل انکوائری ٹیموں کے مابین رابطے و رہنمائی کے فرائض سرانجام دینے کی پابند ہوگی۔
ایف آئی اے نے تحریک انصاف کے خلاف انکوائری کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھا دیا۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر اکنامک کرائم ونگ ایف آئی اے نے ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ کی منظوری سے تمام زونل ہیڈز ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون ، کے پی زون ، پنجاب زون ون لاہور پنجاب ، زون ٹو فیصل آباد ، سندھ زون ٹو اور ڈائریکٹر بلوچستان کو مراسلہ بھی ارسال کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے ملک بھر میں قائم زونل آفیسرز اور سرکل انچارجز کو اپنے دائرہ کار کے تحت تحقیقات شروع کرکے مکمل تعاون کی ہدایت بھی کی گئی ہے ۔ اس ضمن میں ایف آئی اے انکم ٹیکس حکام ،سیکورٹی ایکسچینج کمیشن وغیرہ سے مالی گوشواروں،کمپنیز سمیت دیگر معلومات بھی حاصل کر رہی ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نامزد 4 ملازمین کو طلب کیا گیا جن میں عمران خان کا پرسنل سیکرٹری اور پارٹی کا جنرل منیجر فنانس بھی شامل ہے۔
ان میں سے محمد رفیق ، طاہر اقبال ، محمد ارشد شامل انکوائری ہوئے۔ تینوں ملازمین نے اپنے ابتدائی بیانات قلمبند کروائے۔ محمد ارشد نے کہا کہ فنڈنگ کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں۔
طاہر اقبال نے کہا کہ اکاوٴنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس منیجر کو دی جاتی تھی۔ فارن فنڈنگ دیگر اکاوٴنٹ کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاوٴنٹ میں بھی آتی رہی۔ محمد رفیق نے کہا کہ مجھ سے دستخط شدہ بلینک چیک پی ٹی آئی فنانس ڈیپارٹمنٹ لے لیتا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اکنامک کرائم ونگ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
تحقیقاتی ٹیموں کی رہنمائی اور کوآرڈی نیشن کے لیے ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر اطہر وحید کی سربراہی میں 5 رکنی اسپیشل مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی۔
ایف آئی اے زونز اپنے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی کمپنیز و معاملات کی تحقیقات کریں گے۔ ایف آئی اے نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کے حوالے سے ہدایات ملنے پر باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے دائرہ وسیع کردیا۔
چند ملازمین کو نوٹسز جاری کرکے بیان بھی قلم بند کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی تحقیقات کو تیزی سے آگے بڑھانے اور مانیٹرنگ کے تمام اہم زونز کو آن بورڈ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر ٹرینگ ایف آئی اے اطہر وحید کی سربراہی میں پانچ رکنی اسپیشل مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ٹیم کے ممبران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر خالد انیس، ڈپٹی ڈائریکٹر خواجہ حماد، چودھری اعجاز احمد اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعجاز احمد شیخ شامل ہیں۔ خصوصی مانیٹرنگ ٹیم ایف آئی اے کی زونل انکوائری ٹیموں کے مابین رابطے و رہنمائی کے فرائض سرانجام دینے کی پابند ہوگی۔
ایف آئی اے نے تحریک انصاف کے خلاف انکوائری کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھا دیا۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر اکنامک کرائم ونگ ایف آئی اے نے ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ کی منظوری سے تمام زونل ہیڈز ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون ، کے پی زون ، پنجاب زون ون لاہور پنجاب ، زون ٹو فیصل آباد ، سندھ زون ٹو اور ڈائریکٹر بلوچستان کو مراسلہ بھی ارسال کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے ملک بھر میں قائم زونل آفیسرز اور سرکل انچارجز کو اپنے دائرہ کار کے تحت تحقیقات شروع کرکے مکمل تعاون کی ہدایت بھی کی گئی ہے ۔ اس ضمن میں ایف آئی اے انکم ٹیکس حکام ،سیکورٹی ایکسچینج کمیشن وغیرہ سے مالی گوشواروں،کمپنیز سمیت دیگر معلومات بھی حاصل کر رہی ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نامزد 4 ملازمین کو طلب کیا گیا جن میں عمران خان کا پرسنل سیکرٹری اور پارٹی کا جنرل منیجر فنانس بھی شامل ہے۔
ان میں سے محمد رفیق ، طاہر اقبال ، محمد ارشد شامل انکوائری ہوئے۔ تینوں ملازمین نے اپنے ابتدائی بیانات قلمبند کروائے۔ محمد ارشد نے کہا کہ فنڈنگ کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں۔
طاہر اقبال نے کہا کہ اکاوٴنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس منیجر کو دی جاتی تھی۔ فارن فنڈنگ دیگر اکاوٴنٹ کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاوٴنٹ میں بھی آتی رہی۔ محمد رفیق نے کہا کہ مجھ سے دستخط شدہ بلینک چیک پی ٹی آئی فنانس ڈیپارٹمنٹ لے لیتا تھا۔