حالیہ بارشوں سے ملک بھر میں 552 افراد جاں بحق ہوئے این ڈی ایم اے
بارشوں کی تباہ کاریوں سے 628 زخمی بھی ہوئے، تقریباً 50 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا، رپورٹ
ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں 552 افراد جاں بحق اور 628 زخمی ہوئے، تقریباً 50 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق این ڈی ایم اے نے بارشوں کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان کی تفصیل جاری کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب اور بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں تین اموات رپورٹ ہوئیں جب کہ ملک بھر میں سیلاب، بارشوں کے سبب اموات کی کل تعداد 552 اور زخمیوں کی تعداد 628 ہوگئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب اور بارشوں کے باعث 49778 مکانات کو نقصان پہنچا، ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، وزیر اعظم نے ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دے دی۔
یہ بھی پڑھیں : پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی پیشگوئی
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کے لیے فی کس 10 لاکھ کے امدادی چیک کی ترسیل جاری ہے، این ڈی ایم اے نے لسبیلہ کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کردیا ہے، امدادی سامان میں خیمے، ترپالیں اور جنریٹرز شامل ہیں، فلاحی تنظیموں کی جانب سے لسبیلہ اور کوئٹہ کے متاثرین کو راشن کی فراہمی جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق این ڈی ایم اے نے بارشوں کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان کی تفصیل جاری کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب اور بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں تین اموات رپورٹ ہوئیں جب کہ ملک بھر میں سیلاب، بارشوں کے سبب اموات کی کل تعداد 552 اور زخمیوں کی تعداد 628 ہوگئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب اور بارشوں کے باعث 49778 مکانات کو نقصان پہنچا، ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، وزیر اعظم نے ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دے دی۔
یہ بھی پڑھیں : پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی پیشگوئی
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کے لیے فی کس 10 لاکھ کے امدادی چیک کی ترسیل جاری ہے، این ڈی ایم اے نے لسبیلہ کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کردیا ہے، امدادی سامان میں خیمے، ترپالیں اور جنریٹرز شامل ہیں، فلاحی تنظیموں کی جانب سے لسبیلہ اور کوئٹہ کے متاثرین کو راشن کی فراہمی جاری ہے۔