اعتراف جرم

عمران خان نے ان کی بات پر توجہ دینے کے بجائے انھیں تحریک انصاف سے نکال دیا گیا

tauceeph@gmail.com

لاہور:
عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی اور عمران خان نے عوام کے پیسہ کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کیا۔ عبدالستار ایدھی نے ایدھی ایمبولینس سروس شروع کی۔ نوزائیدہ بچوں کو قتل ہونے سے بچانے کے لیے جھولا اسکیم کا آغاز کیا۔

قدرتی آفات اور حادثات میں ریسکیو آپریشن کو اس خوبصورتی سے منظم کیا کہ سرکاری اہلکاروں کے اقدامات پسِ پشت چلے گئے ، پھر سرکاری افسروں نے اپنے ریسکیو آپریشن کے لیے سارا انحصار ایدھی صاحب پر کرنا شروع کیا۔

ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نوجوانی میں کارل مارکس کے نظریہ سے متاثر ہوئے۔ تعلیم کو عام اور سستا کرنے کے لیے جستجو کرنے پر انھیں 50ء کی دہائی میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں۔ طب کا شعبہ اس لیے منتخب کیا کہ غریب عوام کو مفت اور عزت نفس کے ساتھ علاج معالجہ کی سہولتیں مہیا ہوسکیں۔

سول اسپتال کراچی میں چند بستروں پر کڈنی وارڈ سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اور ٹرانسپلانٹ پلانٹ SIUT کی بنیاد رکھی۔ برسر اقتدار حکومتوں، ملک میں مقیم مخیر حضرات اور بیرون ممالک پاکستانی شہریوں کے عطیات کی مدد سے SIUT ایک مکمل میڈیکل کمپلیکس میں تبدیل ہوا۔ ایس آئی یو ٹی میں گردہ کی تمام بیماریوں کے علاوہ کینسر کے امراض اور دیگر بہت سی بیماریوں کا علاج بھی مفت میں ممکن ہوا۔ اب ایس آئی یو ٹی میں ڈائیلیسز اور ٹرانس پلانٹ کے پیچیدہ مسائل کے علاوہ دیگر امراض کا بلا معاوضہ علاج ہونے لگا۔

عمران خان 90ء کی دہائی میں کرکٹ کا ورلڈ کپ جیت کر بوڑھوں، نوجوان اور بچوں سب کے ہیرو بن گئے۔ ان کی والدہ کا کینسر کے مرض میں انتقال ہوا۔ کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے اپنی والدہ کے نام پر شوکت خانم اسپتال قائم کیا۔ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے دورِ اقتدار میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل کو صالح افراد کو اقتدار دلانے کا مشن سونپا گیا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ انھیں کس نے یہ مشن دیا تھا مگر انھوں نے پوری کوشش کی کہ عبدالستار ایدھی ، عمران خان کے ساتھ مل کر بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمہ کے لیے تحریک چلائیں۔

حمید گل کی کوشش تھی کہ مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد ان دونوں ''رول ماڈلز'' کے ہمرکاب ہوں۔ جنرل حمید گل کے فلسفہ سے سب سے پہلے عمران خان متاثر ہوئے مگر عبدالستار ایدھی نے جمہوریت کے خلاف اس سازش کا حصہ بننے سے انکارکیا ، وہ اچانک لندن چلے گئے جہاں انھوں نے تفصیلات بیان کیں۔ ایدھی نے اپنی سماجی کارکن کی حیثیت اور عوام کے اعتماد کو سیاسی نظریہ کے لیے استعمال کرنے سے انکار کیا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی ایک بے لوث کارکن اور مسیحا کی حیثیت اختیار کرگئے مگر انھوں نے اپنی اس حیثیت کو کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرنے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔

عمران خان کو یہ فلسفہ سمجھایا گیا کہ وہ ایک رول ماڈل بن گئے ہیں۔ انھیں اس پوزیشن کو اقتدار میں آنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے، یوں تحریک انصاف قائم ہوئی۔ عمران خان نے اپنی سیاست کا محورکرپشن کو بنایا۔ انھوں نے 18 سال سے 30سال کی عمر کے نوجوانوں کو یہ سمجھانا شروع کیا کہ ان کے پاس کرپشن کے خاتمہ اور ملک کو جنت میں تبدیل کرنے کا نسخہ موجود ہے۔ انھوں نے خاص طور پر بیرون ملک پاکستانیوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالی کہ نجات کا نسخہ وہی ہیں۔ عمران خان نے اپنے بیانیہ کو ماڈرن اور جدید طرز زندگی کے حامل نوجوان لڑکے ، لڑکیوں کو متاثر کرنا شروع کیا۔


دوسری طرف مذہبی کارڈ کو خوبصورتی سے استعمال کیا۔ طالبان کے فلسفہ سے متاثر لوگوں کو بھی اپنی تحریک کی طرف راغب کیا۔ یہ ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا تجربہ تھا کہ تحریک انصاف میں تمام قسم کی سوچ کے حامل افراد جمع ہوگئے۔ عمران خان اپنی تقاریر میں مغرب مخالف، امریکا کے خلاف مواد کو وقتا فوقتاً استعمال کرتے رہے۔ پاکستان، بھارت، برطانیہ اور ہالی ووڈ کے اداکاروں نے شوکت خانم اسپتال کی تعمیر کے لیے چندہ جمع کرنے کی مہم میں بھرپور حصہ لیا۔ پاکستان، بھارت اور برطانیہ کے کرکٹ کے معروف کھلاڑی بھی اس مہم میں شریک ہوئے۔

عارف نقوی کا تعلق متوسط طبقہ سے ہے۔ انھوں نے بینکر کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ آغا حسن عابدی کی طرح متحدہ عرب امارات کے شیخوں کے کلب میں شامل ہوگئے۔ ایک ذہین انویسٹر کی حیثیت سے انھوں نے یو اے ای کے شاہی خاندان کا اعتماد حاصل کیا، یوں ابراج جیسا ادارہ قائم ہوا۔ اس ادارہ نے دنیا بھر میں مختلف پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کی۔ انھوں نے لندن میں اپنا ایک شاندارگھر تعمیر کیا جس میں ایک جدید کرکٹ اسٹیڈیم بھی تعمیر کیا گیا۔ عارف نقوی نے آغا حسن عابدی مرحوم کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک میں رفاہی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔

انھوں نے شوکت خانم اسپتال کے مختلف پروجیکٹس کے لیے فنڈز فراہم کیے۔ کراچی میں جدید ترین ایمبولینس سروس کا نظام امن فاؤنڈیشن بنایا۔ اس فاؤنڈیشن نے ذہین طلبہ کو صنعت کی طرف راغب کرکے انھیں انجنیئرنگ کی جدید تعلیم حاصل کرنے کے لیے وافر مقدار میں فنڈز فراہم کیے۔ عارف نقوی تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں عمران خان، ڈاکٹر عارف علوی اور نعیم الحق وغیرہ کے قریبی دوستوں میں شامل ہوئے۔ آجکل وہ لندن میں ہیں اور سخت مشکل سے گزر رہے ہیں کیونکہ ان پر کئی الزامات ہیں۔

اکبر ایس بابر عمران خان کے شفافیت کے نظریہ سے متاثر ہوئے اور تحریک انصاف کا رکن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ عمران خان نے ابتدائی دنوں سے تحریک انصاف کے مالیاتی معاملات کی نگرانی پر انھیں مقرر کیا۔ اکبر ایس بابر کو محسوس ہوا کہ فلاحی کاموں کے لیے جمع ہونے والی رقوم کو تحریک انصاف کے رہنما دیگر مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ انھوں نے عمران خان کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرانے کی بار بار کوشش کی۔

عمران خان نے ان کی بات پر توجہ دینے کے بجائے انھیں تحریک انصاف سے نکال دیا گیا۔ اکبر ایس بابر نے 8سال قبل الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے فنڈز کے غلط استعمال اور بیرون ممالک سے فنڈز حاصل کرنے کے خلاف ریفرنس دائر کیا۔ عمران خان اور ان کے ساتھی آٹھ سال تک اس ریفرنس کو ٹالتے رہے۔

ان کے دورِ حکومت میں ایف آئی اے نے اکبر ایس بابر کے الزامات کی تصدیق کی۔ اس دور میں عارف نقوی منی لانڈرنگ کے الزام میں یو اے ای سے نکالے گئے۔ امریکا نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ قائم کیا ، وہ برطانیہ میں اس مقدمہ کے فیصلہ کے منتظر ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو ممنوعہ فنڈز استعمال کرنے اور غیر ملکی باشندوں سے فنڈز لینے کا مجرم قرار دیا ہے اور شوکاز نوٹس جاری کیا ہے۔

کمیشن نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ عمران خان نے جھوٹا حلف نامہ داخل کیا ہے۔ ان کے ابلاغیات کے مشیر فواد چوہدری کہتے ہیں کہ جھوٹے حلف نامہ پر دستخط کرنے میں عمران خان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ان کے اکاؤنٹنٹ نے یہ اکاؤنٹس ان کے سامنے رکھے تھے۔ عمران خان نے اس اکاؤنٹنٹ کے کہنے پر دستخط کیے۔ فواد چوہدری نے اس طرح عمران خان کے جرم کا اقرار کر لیا ہے۔
Load Next Story