کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ

کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ انجینئرنگ کا ایک بہترین شاہکار ہے، یہ رن آف ریور ہائیڈل پروجیکٹ ہے

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ توانائی کا شعبہ اقتصادی ترقی کے لیے طاقت کا سر چشمہ ہوتا ہے۔ معاشی ترقی مشروط ہے توانائی سے، توانائی کے بغیر معیشت کا پہیہ رک جاتاہے۔بدقسمتی سے پاکستان کئی عشروں سے توانائی بحران کا شکار رہا ہے جسکے باعث ملکی اقتصادی نظام تباہی کے دہانے تک پہنچ گیا۔

تاہم عظیم دوست ملک چین نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا اور اپنے دسترخوان کو وسیع کیا اور چائنا پاکستان اکنامک راہداری کے ذریعے اقتصادی ترقی کے پہیے کو جام ہونے سے روک دیا۔سی پیک کے نام سے چین کی جانب سے چھیالیس ارب ڈالر کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کی گئی۔

سی پیک کے آغاز سے توانائی منصوبوں کی تعمیر میں تیزی آئی۔اس میگا پروجیکٹ کے باعث وطن عزیز کو توانائی بحران پر قابو پاتے ہوئے پائیدار ترقی کے حصول میں مدد ملی۔ سی پیک فریم ورک کے تحت دونوں ممالک نے تو انائی کے سولہ منصوبوں کو اہم ترجیحات کا حصہ بنایا، جس میں مجموعی طور پر سترہ ہزار پینتالیس میگا واٹ ہو گی۔ تاحال کروٹ سمیت نو منصوبے فعال ہو کر قومی گرڈ میں شامل ہو چکے ہیں جب کہ سات منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ نے گزشتہ ماہ اپنی کامیاب رن ٹیسٹ کے بعد سات سو بیس میگا واٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کیا۔

کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سلک روڈ فنڈ سے کیا جانے والا منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹیو کے تحت جاری منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ ہے، یہ منصوبہ پاکستانی پاور پلس دو ہزار دو بی او ٹی کی بنیاد پر کروٹ پاور کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ نے دنیا کا سب سے بڑا تھری گارجیز ڈیم بنانے والی کمپنی تھری گارجیز کارپوریشن کے چھتری تلے پایہ تکمیل کو پہنچایاجس کے لیے ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف چائنا اور چائنا ڈیولپمنٹ بینک نے قرضہ دیا،تکمیل کے بعد کمپنی تیس سال تک اس منصوبے سے پیدا شدہ بجلی 7.57 سینٹ فی یونٹ کے لیبلائیز ٹیر ف کے حساب سے یعنی چودہ روپے فی یونٹ پاکستان کو فروخت کریگی۔ اس کی دیکھ بھال کے بعدکمپنی ایک روپے فی یونٹ کی قیمت پر حکومت پنجاب کو منتقل کر دیگی جو اکیانوے فیصدپنجاب اور نو فیصد آزاد کشمیر میں ہے۔

جرمن ایجنسی جی ٹی زیڈ نے سروے کے بعد یہاں ڈیم بنانے کی پرپوزل دی تھی۔دریائے جہلم پر واقع یہ منصوبہ اسلام آباد سے تقریبا چھہتر کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔سلک روڈ پن بجلی کے اس پہلے منصوبے اور سی پیک کا حصہ بننے والے الیکروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں تمام قومی اور بین الاقوامی معیارات کی پابندی کی گئی ہے۔ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کا حجم تقریبا ایک سو چونسٹھ اعشاریہ پانچ کیوبک لیٹر ہیڈیم کی لمبائی ستائیس کلو میٹرہے۔ تعمیر کے دوران کروٹ گاؤں کے ستر سے زائد گھروں اور اٹھاون کاروباری یونٹس کی منتقلی ہوئی۔ اس منصوبے کی کل نصب صلاحیت سات سو بیس میگا واٹ ہے۔


بیس اپریل دو ہزار پندرہ کو چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران سی پیک کے دیگر پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ اس کا سنگ بنیاد اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ رکھا جب کہ منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز 2016 میں ہوا۔ ستمبر2017 تک 25 فیصد، جنوری 2020 تک 70 فیصد، مئی 2021 تک 88 فیصد کام مکمل ہو چکا تھا۔ 25 مئی 2022 تک سو فیصد کام مکمل ہوا اور 729 میگا واٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کر دی گئی۔نیلم جہلم کے نوکھل ٹرانسمیشن لائن کے ساتھ لوپنگ کے ذریعے سات سو بیس میگا واٹ کروٹ ہائیڈرو پاور کو بھی منسلک کیا گیا۔

کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ انجینئرنگ کا ایک بہترین شاہکار ہے، یہ رن آف ریور ہائیڈل پروجیکٹ ہے اس کا مطلب ہے کہ اس ڈیم سے زراعت کے لیے نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔ تقریبا تین ہزار سے زائد پاکستانی اور نو سو سے زائدچینی کارکنوں نے تعمیراتی فرنٹ لائن پر دن رات کام کر کے اس پروجیکٹ کوپایہ تکمیل تک پہنچایا۔720 میگا واٹ کے پیداواری صلاحیت کے حامل کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں ایک سو اسی میگا واٹ کے چار پاور پلانٹ لگائے گئے ہیں۔

پروجیکٹ کی اہم خصوصیات میں گورا گاؤں کے قریب دریائے جہلم سے 447 میٹر لمبی تین ڈائیورژنل ٹنل، 95.5 میٹر اونچے اور 460 میٹر چوڑے کنکریٹ کریٹیو ڈیم کی تعمیر، ایک علیحدہ اسپل وے، انٹیک ڈھانچہ، تین سو سولہ میٹر لمبی چار ہیڈ ریس پاور ٹنل اور چار میٹل ریس ٹنل شامل ہیں۔پانی کا ذخیرہ ڈیم کے ستائیس میٹر اوپر تک پھیلنے کی توقع ہے اور فل سپلائی لیول پر ایک سو باون ملین کیوبک فٹ کی گنجائش کا حامل ہے جو سطح سمندر سے چار سو اکسٹھ میٹر بلند ہو گا۔ سطحی پاور ہوسٹ ایک سو اسی میگا واٹ کے چار فرانسس ٹربائن پر مشتمل ہے۔ ڈیم کرسٹ کے تقریبا چھ سو پچاس میٹر نیچے اور کروٹ پل کے تین سو میٹر اوپر واقع ہوگا۔

کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ وہ واحد پاور پروجیکٹ ہے جس میں پاکستان کا ایک روپیہ بھی نہیں لگا۔یہ پروجیکٹ سالانہ تین اعشاریہ دو ملین کلو واٹ سے زیادہ صاف توانائی دے گاجب کہ تین اعشاریہ پانچ ملین ٹن تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کر سکتا ہے اور پانچ ملین (پچاس لاکھ) مقامی آبادی کی بجلی کی طلب کو پورا کرے گا۔اس بات کو اہمیت دی گئی ہے کہ منصوبے سے مقامی کمیونٹی کو فائدہ پہنچے منصوبے کے تحت آس پاس کے علاقوں میں تعلیم، صحت، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے گیارہ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیںجب کہ تین منصوبے زیر تکمیل اورچار پائپ لائن میں ہیں۔اس پروجیکٹ کی سیکیورٹی مسلح افواج، رینجرز اور پولیس کے پاس ہے۔

کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، کوہالہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سمیت اب تک توانائی کے نو منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جب کہ آٹھ پر کام جاری ہے۔ مکمل ہونے والے منصوبوں سے 5340 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے لوڈشیڈنگ کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور صنعتی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ چینی سرمایہ کاری نے نہ صرف پاکستانی معیشت کو سہارا دیاہے، بلکہ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کردیے ہیں۔

پاک، چین دوستی کی جڑیں انتہائی مضبوط ہیں۔ قدیم شاہراہِ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی چین اور پاکستان کو مربوط کردیا تھا۔دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفّظات سے وابستہ امور میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرتے رہے ہیں۔ خواہ بیرونی ناکہ بندی کو توڑتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کی سفارتکاری کو فروغ دینے کا کلیدی موقع ہو، یا پھر پاکستان کو درپیش ملکی بحران اور قومی وقار کے دفاع کے لمحات، چین اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور عملاً ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر حقیقی دوستی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
Load Next Story