چیلنجز کے حل کیلیے قومی اتفاق رائے ضروری اسٹیک ہولڈرز ایک میز پر بیٹھیں ایکسپریس فورم
سیاسی ٹکراؤ سے سری لنکا جیسی صورتحال کاخطرہ ہے، ڈاکٹر اعجاز بٹ، ایف بی آر میں اصلاحات کی جائیں، رحمن عزیز
ملک کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز کے حل کیلیے قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز ایک میز پرآنا ہوگا، اس سلسلے میں ملکی مفاد کی خاطر طاقتور حلقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
آئی ایم ایف و دیگر ممالک سے قرض لینے والے معاملات عارضی ہیں، ہمیں لانگ ٹرم پالیسیاں بنانا ہوں گی۔ معاشی مسائل کے حل اور ٹیکس کولیکشن کو بہتر بنانے کیلیے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت 'ایف بی آر' میں اصلاحات لائی جائیں اور اس کی کپیسٹی بلڈنگ کی جائے۔ ڈالر کے حالیہ ریٹ کی وجہ سے شعبہ زراعت کو فروغ ملا ہے، ڈالر 220 سے224 روپے کے درمیان رکھنے سے زراعت اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا جبکہ امپورٹ میں کمی آئے گی۔
بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت میں اقتدار کی جنگ ہے، ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیا گیا، پولرائزیشن خطرناک ہے، اللہ کا کرم ہے کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے لیکن اگر ایسے ہی سیاسی ٹکراؤ جاری رہا تو ہم سری لنکا والی صورتحال سے دوچار ہوسکتے ہیں، ملکی مسائل کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں، ان خیالات کا اظہار سیاسی و معاشی تجزیہ نگاروں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے ''ملک کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز اور ان کا حل'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ معاشی استحکام کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام سے ہے، ہم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منانے جارہے ہیں مگر 75برسوں میں ہمارا گراف نیچے کی جانب گیا ہے جبکہ ہمارے برعکس ملائشیا، چین، سنگاپور جیسے ممالک ہم سے بہت آگے نکل گئے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت میں اقتدار کی جنگ ہے، ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیا گیا، پولرائزیشن خطرناک ہے، اللہ کا کرم ہے کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے لیکن اگر ایسے ہی سیاسی ٹکراؤ جاری رہا تو ہم سری لنکا والی صورتحال سے دوچار ہوسکتے ہیں، ملکی مسائل کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں، ملک کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز کے حل کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیزنے کہا کہ موجودہ مسائل کے پیش نظر اس وقت ملک میں قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے جس میں سیاسی قیادت، فوج، عدلیہ سمیت ملک کے تمام سٹیک ہولڈر ایک میز پر بیٹھیں اور ملی مفاد میں لانگ ٹرم منصوبہ بندی کریں، انہوں نے کہا کہ اس وقت آٹا، چینی، تیل، بجلی، کھاد سمیت لاتعداد اشیاء پر سبسڈی ہے جس سے پرآسائش زندگی گزارنے والا بھی مستفید ہورہا ہے، حکومت کو ٹارگٹڈ سبسڈی کی طرف جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کپیسٹی بلڈنگ کیے بغیر ٹیکس کولیکشن میں اضافہ نہیں ہوسکتا، اس کے ساتھ ساتھ ٹریڈ باڈیز کی مشاورت سے ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں۔
ایف پی سی سی آئی کے سابق ریجنل چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشد نے کہا کہ ہوا کے مخالف چلنے کی وجہ سے گزشتہ 4 برسوں میں نقصان ہوا، ہم گلوبل ویلج کا حصہ ہیں لہٰذا گلوبل اکانومی اور حقائق سے جدا نہیں چلا جاسکتا، ڈالر کے حالیہ ریٹ کی وجہ سے امپورٹ کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے تاہم زراعت کے شعبے کو فروغ مل رہا ہے، اگر حکومت ڈالر کو 220 سے224روپے کے درمیان برقرار رکھ لیتی ہے تو ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔
آئی ایم ایف و دیگر ممالک سے قرض لینے والے معاملات عارضی ہیں، ہمیں لانگ ٹرم پالیسیاں بنانا ہوں گی۔ معاشی مسائل کے حل اور ٹیکس کولیکشن کو بہتر بنانے کیلیے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت 'ایف بی آر' میں اصلاحات لائی جائیں اور اس کی کپیسٹی بلڈنگ کی جائے۔ ڈالر کے حالیہ ریٹ کی وجہ سے شعبہ زراعت کو فروغ ملا ہے، ڈالر 220 سے224 روپے کے درمیان رکھنے سے زراعت اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا جبکہ امپورٹ میں کمی آئے گی۔
بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت میں اقتدار کی جنگ ہے، ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیا گیا، پولرائزیشن خطرناک ہے، اللہ کا کرم ہے کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے لیکن اگر ایسے ہی سیاسی ٹکراؤ جاری رہا تو ہم سری لنکا والی صورتحال سے دوچار ہوسکتے ہیں، ملکی مسائل کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں، ان خیالات کا اظہار سیاسی و معاشی تجزیہ نگاروں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے ''ملک کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز اور ان کا حل'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ معاشی استحکام کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام سے ہے، ہم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منانے جارہے ہیں مگر 75برسوں میں ہمارا گراف نیچے کی جانب گیا ہے جبکہ ہمارے برعکس ملائشیا، چین، سنگاپور جیسے ممالک ہم سے بہت آگے نکل گئے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت میں اقتدار کی جنگ ہے، ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیا گیا، پولرائزیشن خطرناک ہے، اللہ کا کرم ہے کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے لیکن اگر ایسے ہی سیاسی ٹکراؤ جاری رہا تو ہم سری لنکا والی صورتحال سے دوچار ہوسکتے ہیں، ملکی مسائل کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں، ملک کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز کے حل کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیزنے کہا کہ موجودہ مسائل کے پیش نظر اس وقت ملک میں قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے جس میں سیاسی قیادت، فوج، عدلیہ سمیت ملک کے تمام سٹیک ہولڈر ایک میز پر بیٹھیں اور ملی مفاد میں لانگ ٹرم منصوبہ بندی کریں، انہوں نے کہا کہ اس وقت آٹا، چینی، تیل، بجلی، کھاد سمیت لاتعداد اشیاء پر سبسڈی ہے جس سے پرآسائش زندگی گزارنے والا بھی مستفید ہورہا ہے، حکومت کو ٹارگٹڈ سبسڈی کی طرف جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کپیسٹی بلڈنگ کیے بغیر ٹیکس کولیکشن میں اضافہ نہیں ہوسکتا، اس کے ساتھ ساتھ ٹریڈ باڈیز کی مشاورت سے ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں۔
ایف پی سی سی آئی کے سابق ریجنل چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشد نے کہا کہ ہوا کے مخالف چلنے کی وجہ سے گزشتہ 4 برسوں میں نقصان ہوا، ہم گلوبل ویلج کا حصہ ہیں لہٰذا گلوبل اکانومی اور حقائق سے جدا نہیں چلا جاسکتا، ڈالر کے حالیہ ریٹ کی وجہ سے امپورٹ کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے تاہم زراعت کے شعبے کو فروغ مل رہا ہے، اگر حکومت ڈالر کو 220 سے224روپے کے درمیان برقرار رکھ لیتی ہے تو ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔