کان کی بیماریاں شناخت کرنے والا ہیڈ فون
ایئرہیلتھ نام کا بلیو ٹوتھ ایئربڈ کان میں امواج خارج کرکے اندرونی کیفیات کا جائزہ لیتا رہتا ہے
BAHAWALPUR:
آج کے جدید دور میں ہم سب بلیو ٹوتھ ایئر بڈز عام استعمال کر رہے ہیں۔ اب ایک کمپنی نے خاصل طبی مقاصد کے لیے ایئر بڈز بنائے ہیں جو کار کے اندر معمولی سرسراہٹ خارج کرکے بہت مؤثر انداز میں کان کے امراض سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
ایئربڈز کو 'ایئرہیلتھ' سسٹمز کا نام دیا گیا ہے اور جب انہیں کان سے لگایا جاتا ہے تو ان سے ہلکی سی آواز خارج ہوتی ہے جو کان کے اندر سفر کرتی ہوئی طبلِ گوش (ایئرڈرم) تک پہنچتی ہے۔ اس دوران اندرونی تھرتھراہٹ اور آواز کے سفر سے کان کی اندرونی ساخت بھی سامنے آجاتی ہے۔
یہ ڈیٹا اندونی اسمارٹ فون تک پہنچتا ہے اور وہاں سے ایک ڈیپ لرننگ آن لائن پلیٹ فارم پر جاتا ہے۔ یہاں مصنوعی ذہانت اور دیگر مثالوں سے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیا جاتا ہے اور سافٹ ویئر بتاتا ہے کہ کان کے اندر کون سی ممکنہ خرابیاں یا مرض ہوسکتا ہے؟َ
ماہرین کے مطابق کان میں تین عام اقسام کے مختلف امراض بار بار رونما ہوتے ہیں، اول ان میں کان کے میل کی وجہ سے بندش، طبلِ گوش یا ایئرڈرم کا پردہ پھٹ جانا اور سوم 'اوٹوٹِس میڈیا' نامی عام انفیکشن شامل ہے جو کان کی اندرونی جیومیٹری کو تبدیل کردیتے ہیں اور آواز کا سفر اسے 82 فیصد درستی سے پکڑ لیتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے 92 افراد پر آزمایا گیا تو ایئربڈز کی آواز سے 27 افراد تندرست قرار پائے، 22 افراد کے طبلِ گوش متاثر تھے، 18 افراد کان کے میل کی بندش سے متاثر تھے اور کل 25 مریض اوٹوٹس میڈیا کے شکار تھے۔
اسے جامعہ بفیلو کے سائنسداں زین پینگ اور ان کی ٹیم نے بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں بزرگ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ان میں انفیکشن یا بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ اس طرح یہ دنیا کے پہلے ہیڈفون ہیں جو کان کی صحت پر مسلسل نظر رکھتے ہیں اور بیماریوں سے خبردار کرتے ہیں۔
آج کے جدید دور میں ہم سب بلیو ٹوتھ ایئر بڈز عام استعمال کر رہے ہیں۔ اب ایک کمپنی نے خاصل طبی مقاصد کے لیے ایئر بڈز بنائے ہیں جو کار کے اندر معمولی سرسراہٹ خارج کرکے بہت مؤثر انداز میں کان کے امراض سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
ایئربڈز کو 'ایئرہیلتھ' سسٹمز کا نام دیا گیا ہے اور جب انہیں کان سے لگایا جاتا ہے تو ان سے ہلکی سی آواز خارج ہوتی ہے جو کان کے اندر سفر کرتی ہوئی طبلِ گوش (ایئرڈرم) تک پہنچتی ہے۔ اس دوران اندرونی تھرتھراہٹ اور آواز کے سفر سے کان کی اندرونی ساخت بھی سامنے آجاتی ہے۔
یہ ڈیٹا اندونی اسمارٹ فون تک پہنچتا ہے اور وہاں سے ایک ڈیپ لرننگ آن لائن پلیٹ فارم پر جاتا ہے۔ یہاں مصنوعی ذہانت اور دیگر مثالوں سے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیا جاتا ہے اور سافٹ ویئر بتاتا ہے کہ کان کے اندر کون سی ممکنہ خرابیاں یا مرض ہوسکتا ہے؟َ
ماہرین کے مطابق کان میں تین عام اقسام کے مختلف امراض بار بار رونما ہوتے ہیں، اول ان میں کان کے میل کی وجہ سے بندش، طبلِ گوش یا ایئرڈرم کا پردہ پھٹ جانا اور سوم 'اوٹوٹِس میڈیا' نامی عام انفیکشن شامل ہے جو کان کی اندرونی جیومیٹری کو تبدیل کردیتے ہیں اور آواز کا سفر اسے 82 فیصد درستی سے پکڑ لیتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے 92 افراد پر آزمایا گیا تو ایئربڈز کی آواز سے 27 افراد تندرست قرار پائے، 22 افراد کے طبلِ گوش متاثر تھے، 18 افراد کان کے میل کی بندش سے متاثر تھے اور کل 25 مریض اوٹوٹس میڈیا کے شکار تھے۔
اسے جامعہ بفیلو کے سائنسداں زین پینگ اور ان کی ٹیم نے بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں بزرگ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ان میں انفیکشن یا بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ اس طرح یہ دنیا کے پہلے ہیڈفون ہیں جو کان کی صحت پر مسلسل نظر رکھتے ہیں اور بیماریوں سے خبردار کرتے ہیں۔