ملکی معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے رپورٹ
رواں مالی سال کیلیے درکار مجموعی غیرملکی فنانسنگ کا تخمینہ 32 ارب ڈالر لگایا گیا ہے
ISLAMABAD:
پاکستانی معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں اور اقتصادی بحالی کے لیے تخمینوں سے کہیں کم فارن فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ رواں مالی سال کے لیے درکار مجموعی غیرملکی فنانسنگ کا تخمینہ 32 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو پہلے اس سے کہیں زیادہ تھا۔ اسی لحاظ سے کرناٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 10 سے 15 ارب ڈالر کے بجائے 8.7 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔
گزشتہ پیر پاکستان کے اقتصادی منظرنامے سے متعلق ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی شائع کردہ جامع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معاشی منظرنامے پر مثبت اشارے نظر آرہے ہیں۔ تاہم رپورٹ میں معاشی نمو کا تخمینہ 5 فیصد کے حکومتی ہدف سے کم 3.8 فیصد لگایا گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بارے میں ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا تخمینہ ہے کہ یہ 8.7ارب ڈالر ( جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ) رہے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4 ارب ڈالر رہا تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں خسارے کی ایک وجہ خدمات کے خسارے میں آنے والی کمی ہوگی جس میں گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس سال 25 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برآمدات کم ہوکر 30 ارب ڈالر پر آجائیں گی جب کہ تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر 32 ارب ڈالر کی سطح پر برقرار رہیں گی۔
پاکستانی معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں اور اقتصادی بحالی کے لیے تخمینوں سے کہیں کم فارن فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ رواں مالی سال کے لیے درکار مجموعی غیرملکی فنانسنگ کا تخمینہ 32 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو پہلے اس سے کہیں زیادہ تھا۔ اسی لحاظ سے کرناٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 10 سے 15 ارب ڈالر کے بجائے 8.7 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔
گزشتہ پیر پاکستان کے اقتصادی منظرنامے سے متعلق ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی شائع کردہ جامع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معاشی منظرنامے پر مثبت اشارے نظر آرہے ہیں۔ تاہم رپورٹ میں معاشی نمو کا تخمینہ 5 فیصد کے حکومتی ہدف سے کم 3.8 فیصد لگایا گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بارے میں ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا تخمینہ ہے کہ یہ 8.7ارب ڈالر ( جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ) رہے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4 ارب ڈالر رہا تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں خسارے کی ایک وجہ خدمات کے خسارے میں آنے والی کمی ہوگی جس میں گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس سال 25 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برآمدات کم ہوکر 30 ارب ڈالر پر آجائیں گی جب کہ تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر 32 ارب ڈالر کی سطح پر برقرار رہیں گی۔