مشرف کو آج پیش ہونا ہوگا خصوصی عدالت حملہ ہو سکتا ہے حساس ادارہ
کسی ایجنسی کا سربراہ پیش نہیں ہوا،،سیکیورٹی پلان تیار، ڈھائی ہزاراہلکار تعینات ہونگے
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف غداری مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ان کی آج عدالت میں طلبی کا حکم برقرار رکھا ہے، جنرل (ر) مشرف کی آمد پر عدالت فرد جرم عائدکرے گی۔
جمعرات کو خصوصی عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل انور منصور خان نے بتایا کہ فوڈ پوائزنگ کے باعث ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ دلائل نہیں دے سکتے، خصوصی عدالت کے سربراہ نے کہا آپ نے درخواست دائرکی ہے ،آپ دو ماہ تک دلائل نہ دینا چاہیں تو آپ پر ہے۔ انور منصور خان نے کہا عدالت سے استدعا ہے کہ سماعت پیر تک ملتوی کر دی جائے ۔جسٹس فیصل عرب نے کہا جمعہ کی سماعت پہلے سے طے ہے ، وکلائے صفائی اپنی دائر درخواستوں پر دلائل جب چاہیں دیں ان کی مرضی لیکن عدالتی کارروائی جاری رہے گی۔عدالت نے سیکیورٹی الرٹ کی اطلاع دینے والی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو طلب کیا تھا تاہم کوئی افسرسماعت کے موقع پر پیش نہیں ہوا تاہم بعدازاں ججزکو سندھ ہاؤس میں وزارت داخلہ کے افسران اور خفیہ ایجنسی کے سینئر افسر نے ان کیمرہ بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق ججزکو جنرل (ر) پرویز مشرف پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تفیصلات سے آگاہ کیا گیا ،جج صاحبان کویہ بھی بتایاگیاکہ دہشت گرد پرویز مشرف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، 2003 میں بھی جب ان پر حملہ ہوا تھا تو انتہائی سخت سیکیورٹی تھی، ان افسران نے بتایاکہ کمیونیکیشن انٹرسیپشن (ٹیلی فون کالزکی خفیہ نگرانی ) کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ مشرف پر حملہ ہو سکتا ہے۔ادھر ججزسے بدتمیزی کرنے والے وکیل رانا اعجازکو دوسرے روز بھی عدالت داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق دوران سماعت خصوصی عدالت نے قرار دیا کہ پرویز مشرف کو آج پیش ہونا پڑے گا۔مشرف پرحملے کے حوالے سے ججز کوبریفنگ میں بتایاگیاکہ جو ٹیلی فون کال پکڑی وہ قبائلی علاقوں سے کی گئی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کال کس کواورکہاں کی جا رہی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایس آئی کے کرنل نے ججزکو بریفنگ دی،آئی این پی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ 2003 میں سابق صدر پر حملے میں اندر کے لوگ ملوث تھے، اس بار بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں۔اے پی پی کے مطابق حساس ادارے کے افسر نے کہا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے بعد حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے، شدت پسندکسی بھی وقت نشانہ بنا سکتے ہیں،اب تک ہم 28 سیکیورٹی الرٹ جاری کرچکے ہیں۔وقائع نگارکے مطابق جنرل(ر) پرویز مشرف کی آج عدالت پیشی کا امکان نہیں ہے،وکلاء صفائی نے مشرف کو عدالت نہ آنے کا اپنا پیغام پہنچایا جس کے باعث وہ عدالت پیش نہیں ہوںگے۔ وکلائے صفائی کی جانب سے پیغام میںکہا گیا کہ سکیورٹی کے حوالے سے وزارت داخلہ کے خط کے بعد عدالت میں عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا ۔
سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی غداری کیس میں آج جمعہ14مارچ کو عدالت پیش کرنے کیلیے انتہائی سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔عسکری ادارہ امراض قلب راولپنڈی صدر سے لے کر خصوصی عدالت تک500رینجرز اور2 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے ۔سابق صدرکوعدالت پیش کرنے کیلیے باکس سیکیورٹی کااہتمام کیا گیا ہے ان کی گاڑی کے آگے پیچھے دائیں بائیں رینجرز اورکمانڈوزکی گاڑیاں ہوںگی،پیشی کیلیے 3 روٹ مختص کیے گئے ہیں، آج صبح سویرے اے ایف آئی سی کے داخلی اور خارجی راستوںکو سیل کردیا جائے گااور سیکیورٹی کمانڈوزکے سپردکردی گئی ہے۔ سابق صدرکی پیشی کیلیے وی وی آئی پی سیکیورٹی کوکنٹرول کرنے والے اہم افرادکو رات گئے تک کوئی اطلاع نہیں دی گئی اس لئے آج عدالت پیش ہونے کاامکان واضح نہیں ہے،ان کے وکلاء نے سوفیصد سیکیورٹی کی یقین دہانی کے بغیر عدالت پیش نہ ہونے کامشورہ دیا ہے،سابق صدر نے بھی عدالت جانے کا فیصلہ نہیں کیا،ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ سابق صدرکے تمام مشیروں اور دیگر ذمے دارافراد نے بھی اسلام آباد نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ ایکسپریس نے عدم پیشی کے حوالے سے جب قانونی ماہرینسے بات کی توانھوں نے بتایا کہ ملزم پرویزمشرف کے بار بارطلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت کے پاس یہ قانونی اختیار ہے کہ وہ فرد جرم عائدکرنے کیلیے عدالتی نمائندہ مقررکرکے اسپتال بھجوادے۔دریں اثنا مشرف کی سیکیورٹی پر مامور200 اہلکاروںکی اسکریننگ مکمل کرکے رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی۔کلیئر ہونیوالے اہلکار انرکارڈن سیکیورٹی پر مامور ہونگے۔
جمعرات کو خصوصی عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل انور منصور خان نے بتایا کہ فوڈ پوائزنگ کے باعث ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ دلائل نہیں دے سکتے، خصوصی عدالت کے سربراہ نے کہا آپ نے درخواست دائرکی ہے ،آپ دو ماہ تک دلائل نہ دینا چاہیں تو آپ پر ہے۔ انور منصور خان نے کہا عدالت سے استدعا ہے کہ سماعت پیر تک ملتوی کر دی جائے ۔جسٹس فیصل عرب نے کہا جمعہ کی سماعت پہلے سے طے ہے ، وکلائے صفائی اپنی دائر درخواستوں پر دلائل جب چاہیں دیں ان کی مرضی لیکن عدالتی کارروائی جاری رہے گی۔عدالت نے سیکیورٹی الرٹ کی اطلاع دینے والی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو طلب کیا تھا تاہم کوئی افسرسماعت کے موقع پر پیش نہیں ہوا تاہم بعدازاں ججزکو سندھ ہاؤس میں وزارت داخلہ کے افسران اور خفیہ ایجنسی کے سینئر افسر نے ان کیمرہ بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق ججزکو جنرل (ر) پرویز مشرف پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تفیصلات سے آگاہ کیا گیا ،جج صاحبان کویہ بھی بتایاگیاکہ دہشت گرد پرویز مشرف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، 2003 میں بھی جب ان پر حملہ ہوا تھا تو انتہائی سخت سیکیورٹی تھی، ان افسران نے بتایاکہ کمیونیکیشن انٹرسیپشن (ٹیلی فون کالزکی خفیہ نگرانی ) کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ مشرف پر حملہ ہو سکتا ہے۔ادھر ججزسے بدتمیزی کرنے والے وکیل رانا اعجازکو دوسرے روز بھی عدالت داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق دوران سماعت خصوصی عدالت نے قرار دیا کہ پرویز مشرف کو آج پیش ہونا پڑے گا۔مشرف پرحملے کے حوالے سے ججز کوبریفنگ میں بتایاگیاکہ جو ٹیلی فون کال پکڑی وہ قبائلی علاقوں سے کی گئی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کال کس کواورکہاں کی جا رہی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایس آئی کے کرنل نے ججزکو بریفنگ دی،آئی این پی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ 2003 میں سابق صدر پر حملے میں اندر کے لوگ ملوث تھے، اس بار بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں۔اے پی پی کے مطابق حساس ادارے کے افسر نے کہا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے بعد حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے، شدت پسندکسی بھی وقت نشانہ بنا سکتے ہیں،اب تک ہم 28 سیکیورٹی الرٹ جاری کرچکے ہیں۔وقائع نگارکے مطابق جنرل(ر) پرویز مشرف کی آج عدالت پیشی کا امکان نہیں ہے،وکلاء صفائی نے مشرف کو عدالت نہ آنے کا اپنا پیغام پہنچایا جس کے باعث وہ عدالت پیش نہیں ہوںگے۔ وکلائے صفائی کی جانب سے پیغام میںکہا گیا کہ سکیورٹی کے حوالے سے وزارت داخلہ کے خط کے بعد عدالت میں عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا ۔
سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی غداری کیس میں آج جمعہ14مارچ کو عدالت پیش کرنے کیلیے انتہائی سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔عسکری ادارہ امراض قلب راولپنڈی صدر سے لے کر خصوصی عدالت تک500رینجرز اور2 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے ۔سابق صدرکوعدالت پیش کرنے کیلیے باکس سیکیورٹی کااہتمام کیا گیا ہے ان کی گاڑی کے آگے پیچھے دائیں بائیں رینجرز اورکمانڈوزکی گاڑیاں ہوںگی،پیشی کیلیے 3 روٹ مختص کیے گئے ہیں، آج صبح سویرے اے ایف آئی سی کے داخلی اور خارجی راستوںکو سیل کردیا جائے گااور سیکیورٹی کمانڈوزکے سپردکردی گئی ہے۔ سابق صدرکی پیشی کیلیے وی وی آئی پی سیکیورٹی کوکنٹرول کرنے والے اہم افرادکو رات گئے تک کوئی اطلاع نہیں دی گئی اس لئے آج عدالت پیش ہونے کاامکان واضح نہیں ہے،ان کے وکلاء نے سوفیصد سیکیورٹی کی یقین دہانی کے بغیر عدالت پیش نہ ہونے کامشورہ دیا ہے،سابق صدر نے بھی عدالت جانے کا فیصلہ نہیں کیا،ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ سابق صدرکے تمام مشیروں اور دیگر ذمے دارافراد نے بھی اسلام آباد نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ ایکسپریس نے عدم پیشی کے حوالے سے جب قانونی ماہرینسے بات کی توانھوں نے بتایا کہ ملزم پرویزمشرف کے بار بارطلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت کے پاس یہ قانونی اختیار ہے کہ وہ فرد جرم عائدکرنے کیلیے عدالتی نمائندہ مقررکرکے اسپتال بھجوادے۔دریں اثنا مشرف کی سیکیورٹی پر مامور200 اہلکاروںکی اسکریننگ مکمل کرکے رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی۔کلیئر ہونیوالے اہلکار انرکارڈن سیکیورٹی پر مامور ہونگے۔