بھارت سے تجارت بڑھانے کیلیے کوئی دباؤ نہیں خرم دستگیر
اپنی چیزوں کا بھارت ہی نہیں پوری دنیا کیلیے ایک اسٹینڈرڈ بنا رہے ہیں،فیس ٹو فیس میں گفتگو
وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت پاکستانی مصنوعات کو دنیا بھر میں پھیلانا چاہتی ہے۔
پاکستان کو جی ایس پی پلس مل چکا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں اگر پاکستان کے مفادات کو اہمیت دی جائیگی تو پھر ہی بات آگے بڑھے گی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام فیس ٹوفیس میں میزبان ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف بھارت سے ہی تجارت کو بڑھانا نہیں ہمارا مقصد علاقائی تجارت میں اضافہ ہے جس میں ایران بھارت افغانستان چین سبھی ملک شامل ہیں۔
بھارت کے ساتھ پاکستان پر تجارت بڑھانے کے لیے کوئی دبائو نہیں بھارت سے تجارت میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں۔ پچھلی حکومت کی طرح ہم کوئی فیصلہ عجلت میں نہیں کرناچاہتے ہاں جہاں پاکستان کا مفاد نظر آئیگا وہاں ہم فوری کام کرنا پسند کریںگے۔ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ ختم نہیں ہوا جس وقت فنانسنگ ہوگی اس معاہدے کو مکمل کیا جائیگا۔ بھارت میں نان ٹیرف بیرئر پوری دنیا کے لیے ہیں لیکن پاکستان کے لیے صرف ایک ہے اور وہ ویزا سیکٹر میں ہے میں نے بھارت میں یہ کہا تھا کہ جب تک کسی تاجر کو آنے کیلیے ویزا نہیں دیا جائیگا وہ کس طرح کوئی ڈیل کرسکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت آپس میں ایک دوسرے کی منڈیوں تک غیر متوازی رسائی پر بات کررہے ہیں جو کہ ڈبلیوٹی او کی ڈیمانڈ بھی ہے ۔
پاکستان کو جی ایس پی پلس مل چکا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں اگر پاکستان کے مفادات کو اہمیت دی جائیگی تو پھر ہی بات آگے بڑھے گی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام فیس ٹوفیس میں میزبان ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف بھارت سے ہی تجارت کو بڑھانا نہیں ہمارا مقصد علاقائی تجارت میں اضافہ ہے جس میں ایران بھارت افغانستان چین سبھی ملک شامل ہیں۔
بھارت کے ساتھ پاکستان پر تجارت بڑھانے کے لیے کوئی دبائو نہیں بھارت سے تجارت میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں۔ پچھلی حکومت کی طرح ہم کوئی فیصلہ عجلت میں نہیں کرناچاہتے ہاں جہاں پاکستان کا مفاد نظر آئیگا وہاں ہم فوری کام کرنا پسند کریںگے۔ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ ختم نہیں ہوا جس وقت فنانسنگ ہوگی اس معاہدے کو مکمل کیا جائیگا۔ بھارت میں نان ٹیرف بیرئر پوری دنیا کے لیے ہیں لیکن پاکستان کے لیے صرف ایک ہے اور وہ ویزا سیکٹر میں ہے میں نے بھارت میں یہ کہا تھا کہ جب تک کسی تاجر کو آنے کیلیے ویزا نہیں دیا جائیگا وہ کس طرح کوئی ڈیل کرسکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت آپس میں ایک دوسرے کی منڈیوں تک غیر متوازی رسائی پر بات کررہے ہیں جو کہ ڈبلیوٹی او کی ڈیمانڈ بھی ہے ۔