ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 2.12 روپے کمی سے 221.91 روپے کا ہوگیا
آئی ایم ایف کی جانب سے رواں ماہ کے اختتام تک قرض پروگرام کی بحالی سے میکرو اکنامک استحکام اور ادائیگیوں کا توازن قابو میں آنے کی توقعات پر چار روزہ تعطیلات کے بعد بدھ کو بھی ڈالر کی قدر میں تنزلی برقرار رہنے سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 224، 223 اور 222 روپے سے بھی نیچے آگئے۔
کاروباری دورانیے میں اتار چڑھاو کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 2روپے 12پیسے کی کمی سے 221روپے 91پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے 28 جولائی کے 239روپے 94 پیسے کے مقابلے میں اب تک انٹر بینک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 18روپے 3پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی طلب نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر 4 روپے کی کمی سے 218روپے کی سطح پر بند ہوئی، اس طرح سے اوپن مارکیٹ میں 28جولائی کے 244روپے کے مقابلے میں اب تک مجموعی طور پر 26روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ابتدائی تخمینے سے کم ہونے اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر 32ارب ڈالر کی سطح پر برقرار رہنے کی پیشگوئیوں اور معاشی استحکام کے ساتھ ذرمبادلہ پر دباؤ دو ماہ میں ختم ہونے کی توقعات پر ڈالر کمزور اور روپیہ تگڑا ہوتا جا رہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل اور دیگر کموڈٹیز کی گھٹتی ہوئی قیمتوں سے درآمدی بل مزید کم ہونے کی توقعات سے بھی مارکیٹ میں ڈالر کے طلبگار کم ہوگئے ہیں اور ڈالر کی خریداری کرنے والے محدود ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان سامنے آگئے ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے گذشتہ ہفتے کے اختتام پر درآمد کنندگان کی سہولت کے لیے نئے احکامات جاری کیے ہیں جس کے تحت نئے درآمدی سودوں پر 100فیصد کیش مارجن ختم کرتے ہوئے 91 سے 180روز کی مدت کے لیے کی جانے والی درآمدی ادائیگیوں پر 25فیصد کیش مارجن کی عائد کرنے اور 180روز سے زائد مدت کی موخر درآمدی ادائیگیوں پر کیش مارجن ختم کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن ان احکامات کے باوجود ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی معمول کے مطابق رہی ہے اور اسکی قدر مزید تنزلی سے دوچار رہی۔
کاروباری دورانیے میں اتار چڑھاو کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 2روپے 12پیسے کی کمی سے 221روپے 91پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے 28 جولائی کے 239روپے 94 پیسے کے مقابلے میں اب تک انٹر بینک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 18روپے 3پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی طلب نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر 4 روپے کی کمی سے 218روپے کی سطح پر بند ہوئی، اس طرح سے اوپن مارکیٹ میں 28جولائی کے 244روپے کے مقابلے میں اب تک مجموعی طور پر 26روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ابتدائی تخمینے سے کم ہونے اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر 32ارب ڈالر کی سطح پر برقرار رہنے کی پیشگوئیوں اور معاشی استحکام کے ساتھ ذرمبادلہ پر دباؤ دو ماہ میں ختم ہونے کی توقعات پر ڈالر کمزور اور روپیہ تگڑا ہوتا جا رہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل اور دیگر کموڈٹیز کی گھٹتی ہوئی قیمتوں سے درآمدی بل مزید کم ہونے کی توقعات سے بھی مارکیٹ میں ڈالر کے طلبگار کم ہوگئے ہیں اور ڈالر کی خریداری کرنے والے محدود ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان سامنے آگئے ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے گذشتہ ہفتے کے اختتام پر درآمد کنندگان کی سہولت کے لیے نئے احکامات جاری کیے ہیں جس کے تحت نئے درآمدی سودوں پر 100فیصد کیش مارجن ختم کرتے ہوئے 91 سے 180روز کی مدت کے لیے کی جانے والی درآمدی ادائیگیوں پر 25فیصد کیش مارجن کی عائد کرنے اور 180روز سے زائد مدت کی موخر درآمدی ادائیگیوں پر کیش مارجن ختم کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن ان احکامات کے باوجود ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی معمول کے مطابق رہی ہے اور اسکی قدر مزید تنزلی سے دوچار رہی۔