غداری مقدمے میں پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اگر پرویز مشرف 31 مارچ کو عدالت میں پیش نہ ہوئے تو انہیں گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، عدالتی حکم

اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت تک پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ فوٹو:فائل

غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری سے متعلق استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کو آج عدالت میں طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے جس کے باعث عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے جس کی تعمیل 31 مارچ کو پرویز مشرف کی جانب سے عدالت میں پیشی سے انکار کی صورت میں کی جائے گی جب کہ کیس کی اگلی سماعت 20 مارچ کو ہوگی۔

اس سے قبل جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے غداری کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سابق صدر کے وکلاء نے عدالت میں نئی درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کو طلب کرنے کا اختیار نہیں رکھتی، عدالت کی طرف سے ملزم کو طلب کرنے کا قانون منسوخ ہو چکا ہے، 1981ایکٹ کے ذریعہ یہ ترمیم ختم کردی گئی تھی۔

پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ 10 مارچ کے وزارت داخلہ کے خط میں 3 قسم کے خدشات کا اظہار کیا گیا، 15 سے 16 سو سیکیورٹی اہلکاروں کی سکریننگ نہیں کی گئی، حملہ کہیں سے بھی ہو سکتا ہے، تمام سیکیورٹی اہلکاروں کی فزیکل سکریننگ ہونی چاہیے اور اس کے لیے 6 سے 8 ہفتے درکار ہیں، 10 مارچ کو سیکیورٹی تھریٹ کا خط لکھا گیا آج 14 مارچ ہے صرف قریبی گارڈز کی تبدیلی کافی نہیں، سنجیدہ سیکیورٹی خطرات ہیں مشرف مجرم نہیں ملزم ہیں،جان کا تحفظ بنیادی حق ہے لہذا عدالت طلبی کا حکم واپس لے اور آئی جی اسلام آباد کو سیکیورٹی مینوئل کے تحت اہلکاروں کی سکریننگ کی ہدایت کی جائے اور بیان حلفی جمع ہونے تک مشرف کو طلب نہ کیا جائے۔


اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ملزم کی طلبی کے سمن خصوصی عدالت اور ہائی کورٹ میں چیلنج ہو چکے ہیں، 3 ماہ کی سیکیورٹی پر 20 کروڑ خرچ ہو چکے پرویز مشرف پسند کی جیل منتخب کرلیں وہیں سماعت کرلی جائے گی، مشرف چاہیں تو اڈیالہ، اٹک یا حیدرآباد جیل میں سماعت کرنے کو تیار ہیں، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ آ ج کی سماعت ملزم کے پیش ہونے کے لیے ہے، استثنیٰ کی درخواست پر دلائل کی ضرورت ہوئی تو نوٹس دیں گے۔

پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے ملزم کی حاضری ضروری نہیں، وفاق فرد جرم لگا چکا، اب صرف پڑھ کر سنانا ہے، فوجداری مقدمات کی طرح فرد جرم عائد کرنے کے طریقہ کار کا اس کیس پر نہیں ہوتا جب کہ احمد رضا قصوری نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم ملزم کی غیر موجودگی میں عائد نہیں کی جاسکتی۔ عدالت میں اکرم شیخ کے اونچی آواز میں بولنے پر انورمنصور نے اعتراض کرتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ وہ بھی اونچا بول سکتے ہیں جبکہ احمد رضا قصوری نے کہا کہ ان کو اکرم شیخ کا جواب دینے دیں، عدالت دیکھ رہی ہے کہ پراسیکیوٹر کس انداز میں بات کررہے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پچھلے 2 ماہ سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ سب کے کیا انداز ہیں۔

قبل ازیں غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں ممکنہ پیشی کے موقع پر آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی (اے ایف آئی سی) سے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں قائم کی جانے والی خصوصی عدالت تک پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی جب کہ وفاقی پولیس پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کرنے کے لئے اے ایف آئی سی بھی پہنچی۔ پرویز مشرف کی عدالت میں ممکنہ پیشی کے موقع پر اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت تک 2 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔

واضح رہے کہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر کو 11 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم پرویز مشرف حملے کے خدشے کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں آج طلب کر رکھا ہے۔ منگل کو سماعت کے دوران سابق صدر کے وکلا کی جانب سے وزارت داخلہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس کے مطابق القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان کے جنگجوؤں نے سابق صدر پر سلمان تاثیر قتل کے طرز کا حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔
Load Next Story