کراچی افغان بستی میں گھر پر چھاپا 8 چوری شدہ موٹرسائیکلیں برآمد
برآمد کی گئی موٹرسائیکلوں میں 5 کے انجن کھلے ہوئے ملے، ملزم برآمد، پولیس نے تحقیقات شروع کردی
گلشن معمار پولیس نے افغان بستی میں چھاپا مار کر 8 چوری شدہ موٹرسائیکلیں برآمد کر لیں ۔
پولیس کے مطابق خفیہ اطلاع پر چھاپا مار کارروائی کے دوران تمام گاڑیاں ایک ہی گھر سے برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس نے موٹرسائیکل لفٹر گروہ کے ایک کارندے کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ کارروائی کے دوران موٹرسائیکلوں میں 5 کے انجن کھلے ہوئے ملے۔ برآمد کی جانے والی 3 موٹرسائیکلیں سائٹ سپر ہائی وے ، نیوکراچی اور مبینہ ٹاؤن تھانوں کی حدود سے چوری کی گئی تھیں جب کہ 5 موٹرسائیکلوں کا سی پی ایل سی میں ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
پولیس نے گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے ساتھیوں سے متعلق پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ متعدد پولیس افسران نے ماتحت افسران کو حکم دیا ہوا ہے کہ کوشش کی جائے کہ چوری کی جانے والی گاڑیوں کا پولیس کنٹرول پر اندراج کم سے کم کرایا جائے تاکہ افسران بالا کو کرائم ریکارڈ کم سے کم دکھایا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق اگر وہیکل چوری یا چھینے جانے کی حقیقی معنوں میں پولیس کنٹرول پر انٹری کرائی جائے گی تو نہ ایس ایس پی اپنی سیٹ پر رہے گا اور نہ ہی اس کے ماتحت افسران کی سیٹ بچے گی کیونکہ اس وقت شہر میں جرائم کی شرح بلند ہے جب کہ پولیس اسے کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔صورت حال کے برعکس علاقہ ایس ایچ اوز ، ڈی ایس پی ، ایس پی اور ایس ایس پی سب اعلیٰ حکام کو ''سب اچھا'' کی رپورٹ بتاتے ہیں۔
پولیس کے مطابق خفیہ اطلاع پر چھاپا مار کارروائی کے دوران تمام گاڑیاں ایک ہی گھر سے برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس نے موٹرسائیکل لفٹر گروہ کے ایک کارندے کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ کارروائی کے دوران موٹرسائیکلوں میں 5 کے انجن کھلے ہوئے ملے۔ برآمد کی جانے والی 3 موٹرسائیکلیں سائٹ سپر ہائی وے ، نیوکراچی اور مبینہ ٹاؤن تھانوں کی حدود سے چوری کی گئی تھیں جب کہ 5 موٹرسائیکلوں کا سی پی ایل سی میں ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
پولیس نے گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے ساتھیوں سے متعلق پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ متعدد پولیس افسران نے ماتحت افسران کو حکم دیا ہوا ہے کہ کوشش کی جائے کہ چوری کی جانے والی گاڑیوں کا پولیس کنٹرول پر اندراج کم سے کم کرایا جائے تاکہ افسران بالا کو کرائم ریکارڈ کم سے کم دکھایا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق اگر وہیکل چوری یا چھینے جانے کی حقیقی معنوں میں پولیس کنٹرول پر انٹری کرائی جائے گی تو نہ ایس ایس پی اپنی سیٹ پر رہے گا اور نہ ہی اس کے ماتحت افسران کی سیٹ بچے گی کیونکہ اس وقت شہر میں جرائم کی شرح بلند ہے جب کہ پولیس اسے کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔صورت حال کے برعکس علاقہ ایس ایچ اوز ، ڈی ایس پی ، ایس پی اور ایس ایس پی سب اعلیٰ حکام کو ''سب اچھا'' کی رپورٹ بتاتے ہیں۔