ڈالر کی قیمت مزید تین روپے کم ہوگئی
اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی قیمت مزید 3.03 روپے کی کمی سے 218.88 روپے کی سطح پر بند ہوئی
ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ برقرار ہے اور اس کے انٹر بینک ریٹ 218 روپے کی سطح پر آگئے۔
ایکسپریس کے مطابق مثبت معاشی اشاریوں کے نتیجے میں گذشتہ دو ہفتوں سے ڈالر کی تنزلی کا سلسلہ جمعرات کو بھی برقرار رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 218.88 اور اوپن مارکیٹ ریٹ 217 روپے سے بھی نیچے آگئے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کسی بھی وقت معاہدے پر دستخط کیے جانے کی اطلاعات زیر گردش رہیں جس کی وجہ سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد مزید 3.03 روپے کی کمی سے 218.88 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح 28 جولائی کے 239 روپے 94 پیسے کے مقابلے میں اب تک انٹربینک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 21 روپے 6 پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اقتصادی افق پر بہتری کی خبروں، نادہندگی کے خطرات ختم ہونے اور حکومت کی جانب سے آئندہ تین ماہ تک درآمدات پر مختلف پابندیوں سے امپورٹرز ڈالر کم خرید رہے ہیں جبکہ ایکسپورٹرز اپنے ایکسپورٹ ریسیٹس مارکیٹ میں بھنارہے ہیں۔
بدھ کو بھی اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر مزید 2 روپے کی کمی سے 216 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے 28 جولائی 244 روپے کے مقابلے میں اب تک اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 28 روپے کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ابتدائی تخمینے سے کم ہوکر 7 سے 8 ارب ڈالر پر آنے اور روان نئے بیرونی قرضوں کی ضرورت ابتدائی 36 سے 41 ارب ڈالر کے تخمینے سے کم ہوکر 32 ارب 20 کروڑ ڈالر پر آنے کی پیش گوئیوں اور معاشی استحکام کے ساتھ زرمبادلہ پر دباؤ دو ماہ میں ختم ہونے کی توقعات پر ڈالر کمزور اور روپیہ تگڑا ہوتا جارہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل اور دیگر کموڈٹیز کی گھٹتی ہوئی قیمتوں سے درآمدی بل مزید کم ہونے کی توقعات سے بھی ڈالر کے طلب گار کم ہوگئے ہیں اور مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار انتہائی محدود ہوگئے ہیں لیکن اس کے برعکس فروخت کنندگان کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جس سے مارکیٹ میں سپلائی بڑھ گئی ہے اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں یومیہ بنیادوں پر تگڑا ہوتا جارہا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق مثبت معاشی اشاریوں کے نتیجے میں گذشتہ دو ہفتوں سے ڈالر کی تنزلی کا سلسلہ جمعرات کو بھی برقرار رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 218.88 اور اوپن مارکیٹ ریٹ 217 روپے سے بھی نیچے آگئے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کسی بھی وقت معاہدے پر دستخط کیے جانے کی اطلاعات زیر گردش رہیں جس کی وجہ سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد مزید 3.03 روپے کی کمی سے 218.88 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح 28 جولائی کے 239 روپے 94 پیسے کے مقابلے میں اب تک انٹربینک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 21 روپے 6 پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اقتصادی افق پر بہتری کی خبروں، نادہندگی کے خطرات ختم ہونے اور حکومت کی جانب سے آئندہ تین ماہ تک درآمدات پر مختلف پابندیوں سے امپورٹرز ڈالر کم خرید رہے ہیں جبکہ ایکسپورٹرز اپنے ایکسپورٹ ریسیٹس مارکیٹ میں بھنارہے ہیں۔
بدھ کو بھی اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر مزید 2 روپے کی کمی سے 216 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے 28 جولائی 244 روپے کے مقابلے میں اب تک اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 28 روپے کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ابتدائی تخمینے سے کم ہوکر 7 سے 8 ارب ڈالر پر آنے اور روان نئے بیرونی قرضوں کی ضرورت ابتدائی 36 سے 41 ارب ڈالر کے تخمینے سے کم ہوکر 32 ارب 20 کروڑ ڈالر پر آنے کی پیش گوئیوں اور معاشی استحکام کے ساتھ زرمبادلہ پر دباؤ دو ماہ میں ختم ہونے کی توقعات پر ڈالر کمزور اور روپیہ تگڑا ہوتا جارہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل اور دیگر کموڈٹیز کی گھٹتی ہوئی قیمتوں سے درآمدی بل مزید کم ہونے کی توقعات سے بھی ڈالر کے طلب گار کم ہوگئے ہیں اور مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار انتہائی محدود ہوگئے ہیں لیکن اس کے برعکس فروخت کنندگان کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جس سے مارکیٹ میں سپلائی بڑھ گئی ہے اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں یومیہ بنیادوں پر تگڑا ہوتا جارہا ہے۔