ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے

اسلام آباد حملے میں ملالہ کے دیس میں ایک اور لڑکی درندوں کا نشانہ بنی مگر اس بار یہ ملالہ اپنی جان کی بازی ہار گئی۔


نصیر جسکانی March 14, 2014
لندن اسکول آف لاء سے گریجویشن کیا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

MANCHESTER: چند دن قبل اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 کے سیشن کورٹ کے احاطے میں ہونے والے خودکش حملے اور شدید فائرنگ سے میڈیا رپورٹ کے مطابق 11 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے میں اعتدال پسند اور بہادر ایڈیشنل سیشن جج رفاقت احمد اعوان بھی شامل تھے جن کا تعلق ضلع گجرات سے تھا ۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس فرض شناس جج کا جرم صرف یہ تھا کہ اس نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد کیس میں عبدالرشیدغازی کے بیٹے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا ۔ اس حق اور سچ کے اصول پر کیا جانے والے فیصلے کی بنا پر شاید جج صاحب نے سمجھا ہو گا کہ سچ بولنا اس مملکت خدا داد میں کوئی جرم نہیں ہے۔ ہاں جج صاحب کو وزیر داخلہ کی وہ پریس کانفرنس بھی یاد ہو گی جو چند دن قبل کی گئی جس کے مطابق اسلام آبا د ایک محفوظ شہر ہے اور شہر میں امن و آتشی کا طوطیٰ بولتا ہے۔ لیکن ہو ایہ کہ اس فرض شناس جج کو دن دیہاڑے اپنا فرض نبھاتے ہو ئے اسلام آباد کچہری میں بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا گیا۔



اسی حملے کی زد میں ملالہ کے دیس میں بسنے والی ایک اور ملالہ ان درندوں کا نشانہ بنی مگر اس بار یہ ملالہ جس کا نام فضاء ملک تھا وہ اپنی جان کی بازی ہار گئی۔ پاکستان کی یہ بہادربیٹی جس نے لندن اسکول آف لاء سے گریجویشن کیا تھا اور اس نے پنجاب با ر کونسل کی رکنیت کیلئے درخواست دے رکھی تھی۔ فضا دو بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی اس کے دونوں بھائی دوبئی ہو تے ہیں جبکہ فضاءاپنی امی ابو کے ساتھ پاکستان میں رہتی تھی ۔اپنے ماں باپ کا خیال رکھنے والی فضاء اب جہان فانی کو خیر آباد کر چکی ہے۔



لیکن ابھی توفضاءکو اپنے مستقبل کی روشن راہوں کا انتخاب کرنا تھا ۔ ابھی تو اسے اپنے ماں باپ کے سپنوں کی تکمیل کرنی تھی ، ابھی تواس نے جوانی کی دہلیز پے قدم ہی رکھا تھا، ابھی تو اسے زندگی کے پر لطف لمحات سے مسرور ہونا تھا ، ابھی تو اسے اپنے سب اودھورے سپنے پورے کرنے تھےجو اس نے اپنی حسیں آنکھوں میں سجا رکھے تھے۔ ابھی تو اسے پاکستان کے روشن چہرے کا جھومر بننا تھا، ابھی اپنے شاندار کیرئیر کی پگڈنڈیوں پے سفر کرنا تھا۔ لیکن فضاءکو کیا معلوم تھا کہ اس کا پیارا پاکستان مجاہدین کا ملک بننے جا رہا ہے حکومت وقت تو ان مجاہدین کے ساتھ مصروف مذاکرات ہے جہاں شریعت کے نفاذ کی تیاریاں ہو رہی ہیں جہاں فضاءجیسی عظیم بیٹیوں کی تعلیم حاصل کرنا ، جہاں ایسی شجاع بیٹیوں کے اسکولوں اور کالجوں کو دھماکوں سے اڑا دینا ان مجاہدین کے کیلئے عظیم جہاد ہے ۔ جہاں پولیو جیسی موذی مرض سے معصوم بچوں کی زندگیوں کو بچانے والی عظیم انسانوں پے حملے کرنا عین اسلام کی خدمت ہے ۔ جہان ان مجاہدین کےحملوں کو شرعی جواز فراہم کرنے کیلئے کئی علماء ہم وقت تیار بیٹھے ہوتے ہیں ۔ جہان ایسے بھی رہنما اور سیاستدان ہیں جوان مجاہدین کو مذہبی وزارتیں دینے اور پشاور میں دفتر کھولنے کی گزارشات جیسے مطالبات پیش کرتے نظر آتے ہیں۔

ابھی یہ آگ لگی رہے گی ،ابھی اور میرے وطن کی فضاؤں کو اپنے لہو سے قربانی پیش کرنی ہو گی۔ ابھی پاک وطن کے بیٹوں اور بیٹیوں کو اور جانیں دینی ہونگی ابھی انتظار کرنا ہو گا کیونکہ مذاکرات کا کھیل جاری ہے۔ ان تاریک راہوں پے میرے ہم وطنوں کو چلنا ہے ابھی اور مقتل گا ہیں سجانی ہیں ابھی شریعت کا نفاد ہو نا باقی ہے، ابھی فضا ءجیسی بیٹیوں نے مزید خون کا خراج دینا ہے ۔ ابھی بہت کچھ باقی ہے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں