لاہورہائی کورٹ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف درخواست پروفاق سے جواب طلب کرلیا
آرڈیننس کے تحت شک کی بنا پر کسی بھی شہری کو گرفتار کرنا آئین پاکستان سے متصادم ہے،درخواست گزار
ہائی کورٹ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت سےجواب طلب کرلیا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق محمد سہیل ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت شک کی بنا پر کسی بھی شہری کو گرفتار کرنا آئین پاکستان سے متصادم ہے، اس آرڈیننس کے تحت ملزمان کو صرف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق دیا گیا ہے جو نہ صرف ملک کے آئین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے سیکیورٹی ایجنسیوں کو عدالتی اختیارات دے دیئے گئے ہیں جو عوام کے جان ومال اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
درخواست ميں مزید کہا گیا كہ آرڈيننس ميں سائبر كرائم سے متعلق شقيں بھی مبہم ہیں، جس پر ابتدائی دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ کے جج جسٹس اعجازالحسن نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق محمد سہیل ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت شک کی بنا پر کسی بھی شہری کو گرفتار کرنا آئین پاکستان سے متصادم ہے، اس آرڈیننس کے تحت ملزمان کو صرف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق دیا گیا ہے جو نہ صرف ملک کے آئین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے سیکیورٹی ایجنسیوں کو عدالتی اختیارات دے دیئے گئے ہیں جو عوام کے جان ومال اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
درخواست ميں مزید کہا گیا كہ آرڈيننس ميں سائبر كرائم سے متعلق شقيں بھی مبہم ہیں، جس پر ابتدائی دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ کے جج جسٹس اعجازالحسن نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔