ہم سب نے ملکر ملک کو گرداب سے نکالنا ہےاسپیکر قومی اسمبلی
متفقہ سیاسی قیادت کٹھن فیصلے کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے کردار ادا کر رہی ہے، راجہ پرویز اشرف
ANKARA:
اسپیکر قومی ا سمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ہم سب نے ملکر ملک کو گرداب سے نکالنا ہے،پاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا، ہمارا مستقبل تابناک ہے۔
ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں سابق اور موجودہ اراکین قومی اسمبلی کے ''سایہ خدائے ذوالجلال'' کے عنوان سے ہونے والے کنونشن کا آغاز اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہوا۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ آمریت کے دور کو پاکستان کی تاریخ سے نہیں نکال سکتے،اج ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے تمام اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب نے ملکر ملک کو گرداب سے نکالنا ہے،پاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا، ہمارا مستقبل تابناک ہے۔
کنونشن میں سابق اور موجودہ اراکین قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف کا کہناتھا کہ بہت سے چہرے ایسے دیکھ رہا ہوں جنہوں نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان بننے سے قبل ہی کچھ اصول طے کیے تھے،آئین پاکستان کی تخلیق اور ترمیم کا اختیار پارلیمان کو حاصل ہے،اس پارلیمان کا فیصلہ حرف آخر ہوگا،ریاست نے ماں ہونے کا کا ذمہ پارلیمان کو سونپا ہے،ہمیں اب صرف قانون سازی تک ہی محدود نہیں رہنا۔
راجہ پرویز اشرف کا کہناتھا کہ متفقہ سیاسی قیادت کٹھن فیصلے کرکے ملک کی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کردار ادا کر رہی ہے،یہ سیاسی قیادت تاریخ میں اپنا مقام بنا رہی ہے،تین دہائیوں بعد قائد اعظم کی اصل تصویر کو ایوان میں آویزاں کر دیا ہے،اس تصویر تلے معروف ارکان پارلیمنٹ نے حلف اٹھایا تھا، اس تصویر کو حاصل کرنے کا مقدمہ 12 سال بعد قومی اسمبلی نے جیت لیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اعتراض کیا گیا کہ جمہوریت مخالف اشخاص کی تصویریں پارلیمان میں آویزاں کی گئیں، پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت مخالف کردار آئے ہیں،جمہوری طاقتیں اپنی تاریخ کو مسخ نہیں کرتیں۔
کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے سسابق رکن اسمبلی منظور احمد وٹوکا کہنا تھا کہ آج سابق ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں بلا کر ایک تاریخ رقم کی گئی،چار مرتبہ قومی اور چار مرتبہ صوبائی اسمبلی کا رکن رہا،اقلیتوں، بچوں اور خواتین کو ایوان میں بولنے کا موقع دیا،مخالفت کے باوجود پاکستان کو 1973 کا آئین دیا،آج بھی پاکستان کے کئی علاقوں کی محرومیاں ہیں جن کو بھگت رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے مسائل میں ایک وجہ لیڈرشپ کا فقدان بھی ہے،آج ایک بڑی سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں کیوں موجود نہیں؟پارلیمنٹ اتفاق رائے پیدا کر کے فیصلے کرنے کا مقام ہے،سڑکوں کی بجائے سیاسی قائدین کو پارلیمنٹ میں آکر حق کی بات کرنی چاہیے،مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں ہوسکتا،پارلیمنٹ میں آج نیشنل ڈائیلاگ کرنے کیلئے قرارداد منظور کی جائے۔
اس موقع پر سابق رکن اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے آپ اہم کردار ادا کر رہے ہیں،پوری قوم جن حالات سے گزر رہی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے،پاکستان کیا تھا آج کیا ہے سب کے سامنے ہے،ایک ہی شخص جس نے جمہوریت کی شمع اٹھائے رکھی انہیں زیارت کے اندر بند کر دیا گیا،جمہوریت کا سرمایہ قائداعظم ہیں،اس ملک کو بنانے کے لیے بہت سی قربانیاں دی گئیں۔
ان کہنا تھا کہ قائد اعظم نے کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں تو ملک چلے گا،پاکستان کے لیے سب سے زیادہ جس نے جدوجہد کی انہیں ہم نے نکال دیا۔پاکستان کی بنیاد قائد اعظم نے اتنی مضبوط رکھی کہ آج بھی ہم سب متحد ہیں،ہمیں بھائیوں کی طرح رہنا ہوگا۔متعدد لوگوں نے پاکستان بنانے کے فیصلے کو غلط کہا،آج بھارت کو دیکھتے ہیں تو قائد اعظم کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے۔
اسپیکر قومی ا سمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ہم سب نے ملکر ملک کو گرداب سے نکالنا ہے،پاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا، ہمارا مستقبل تابناک ہے۔
ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں سابق اور موجودہ اراکین قومی اسمبلی کے ''سایہ خدائے ذوالجلال'' کے عنوان سے ہونے والے کنونشن کا آغاز اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہوا۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ آمریت کے دور کو پاکستان کی تاریخ سے نہیں نکال سکتے،اج ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے تمام اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب نے ملکر ملک کو گرداب سے نکالنا ہے،پاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا، ہمارا مستقبل تابناک ہے۔
کنونشن میں سابق اور موجودہ اراکین قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف کا کہناتھا کہ بہت سے چہرے ایسے دیکھ رہا ہوں جنہوں نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان بننے سے قبل ہی کچھ اصول طے کیے تھے،آئین پاکستان کی تخلیق اور ترمیم کا اختیار پارلیمان کو حاصل ہے،اس پارلیمان کا فیصلہ حرف آخر ہوگا،ریاست نے ماں ہونے کا کا ذمہ پارلیمان کو سونپا ہے،ہمیں اب صرف قانون سازی تک ہی محدود نہیں رہنا۔
راجہ پرویز اشرف کا کہناتھا کہ متفقہ سیاسی قیادت کٹھن فیصلے کرکے ملک کی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کردار ادا کر رہی ہے،یہ سیاسی قیادت تاریخ میں اپنا مقام بنا رہی ہے،تین دہائیوں بعد قائد اعظم کی اصل تصویر کو ایوان میں آویزاں کر دیا ہے،اس تصویر تلے معروف ارکان پارلیمنٹ نے حلف اٹھایا تھا، اس تصویر کو حاصل کرنے کا مقدمہ 12 سال بعد قومی اسمبلی نے جیت لیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اعتراض کیا گیا کہ جمہوریت مخالف اشخاص کی تصویریں پارلیمان میں آویزاں کی گئیں، پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت مخالف کردار آئے ہیں،جمہوری طاقتیں اپنی تاریخ کو مسخ نہیں کرتیں۔
کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے سسابق رکن اسمبلی منظور احمد وٹوکا کہنا تھا کہ آج سابق ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں بلا کر ایک تاریخ رقم کی گئی،چار مرتبہ قومی اور چار مرتبہ صوبائی اسمبلی کا رکن رہا،اقلیتوں، بچوں اور خواتین کو ایوان میں بولنے کا موقع دیا،مخالفت کے باوجود پاکستان کو 1973 کا آئین دیا،آج بھی پاکستان کے کئی علاقوں کی محرومیاں ہیں جن کو بھگت رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے مسائل میں ایک وجہ لیڈرشپ کا فقدان بھی ہے،آج ایک بڑی سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں کیوں موجود نہیں؟پارلیمنٹ اتفاق رائے پیدا کر کے فیصلے کرنے کا مقام ہے،سڑکوں کی بجائے سیاسی قائدین کو پارلیمنٹ میں آکر حق کی بات کرنی چاہیے،مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں ہوسکتا،پارلیمنٹ میں آج نیشنل ڈائیلاگ کرنے کیلئے قرارداد منظور کی جائے۔
اس موقع پر سابق رکن اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے آپ اہم کردار ادا کر رہے ہیں،پوری قوم جن حالات سے گزر رہی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے،پاکستان کیا تھا آج کیا ہے سب کے سامنے ہے،ایک ہی شخص جس نے جمہوریت کی شمع اٹھائے رکھی انہیں زیارت کے اندر بند کر دیا گیا،جمہوریت کا سرمایہ قائداعظم ہیں،اس ملک کو بنانے کے لیے بہت سی قربانیاں دی گئیں۔
ان کہنا تھا کہ قائد اعظم نے کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں تو ملک چلے گا،پاکستان کے لیے سب سے زیادہ جس نے جدوجہد کی انہیں ہم نے نکال دیا۔پاکستان کی بنیاد قائد اعظم نے اتنی مضبوط رکھی کہ آج بھی ہم سب متحد ہیں،ہمیں بھائیوں کی طرح رہنا ہوگا۔متعدد لوگوں نے پاکستان بنانے کے فیصلے کو غلط کہا،آج بھارت کو دیکھتے ہیں تو قائد اعظم کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے۔