سیاست میں اخلاقیات کی بڑھتی تباہی

عمران خان نے مذمت نہ کرکے ایسا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی جب کہ باقی سب نے مذمت کی

m_saeedarain@hotmail.com

ISLAMABAD:
وندر بلوچستان میں فوجی ہیلی کاپٹر کی تباہی کے نتیجے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈیئر خالد، دو میجروں اور ایک لانس نائیک کی شہادت یکم اگست 2022 کے روز ایک بڑا دردناک واقعہ ہے 'جس میں لیفٹیننٹ جنرل سے نائیک تک فوج کے 6 جوانوں کی شہادت ہوئی۔

فوجی ہیلی کاپٹر کے لاپتہ ہونے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد پوری قوم میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر میں سوار افراد کی بخیریت بازیابی کے لیے جہاں ملک بھر میں دعاؤں کا سلسلہ شروع ہوا وہاں سوشل میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف انتہائی گھٹیا اور شرم ناک مہم شروع کردی گئی تھی،یہ مہم وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہوجانے کے بعد شروع ہوئی تھی جو اسٹیبلشمنٹ کا بہترین اقدام تھا جسے ایک سیاسی پارٹی کے سوا تمام سیاسی پارٹیوں نے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا اور خیرمقدم کیا تھا۔

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کوئی سازش نہیں بلکہ آئینی اور جمہوری اقدام تھا جو دنیا بھر میں ہوتا آ رہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے پہلے خود مجوزہ تحریک پیش ہونے سے قبل ہی اس کا خیر مقدم کیا تھا اور تحریک کی ناکامی کا بھی اعلان کیا تھا جب تحریک پیش ہوگئی اور کامیاب ہوگئی تو چیئرمین اور پی ٹی آئی نے تحریک کو سازش کا رنگ دینے کی کوشش کی اور وہ پونے چار ماہ بعد بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر نیوٹرل چاہتے تو تحریک ناکام ہو سکتی تھی۔

اداروں کی طرف سے سازش کی تردید کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری شرم ناک مہم بند ہو جانی چاہیے تھی مگر یکم اگست کو فوجی ہیلی کاپٹر کے لاپتہ ہونے کے بعد یہ شرم ناک مہم عروج پر پہنچ گئی جو لاپتہ ہونے والوں کے خاندانوں اور قوم کے لیے انتہائی تکلیف دہ تھی کیونکہ دشمن کے مرنے پر بھی خوشی نہیں منائی جاتی جب کہ لاپتہ افراد کا تعلق نہ صرف فوج سے تھا بلکہ وہ تمام شہید بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ امدادی مہم پر تھے اور روٹین کی پرواز پر نہیں تھے ایک نیک مقصد اور سیلاب سے متاثر ہونے کی امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے جن کی قدر کی جانی چاہیے تھی مگر سیاست کے باعث لاپتہ ہونے والوں کے متعلق سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا گیا۔


سیاسی و مالی معاملات میں پی ٹی آئی کے خلاف زیر سماعت کیس جو 8 سالوں سے زیر التوا تھا اس کے فیصلے کا اعلان دو اگست کو کرنے کا اعلان الیکشن کمیشن نے پہلے کر دیا تھا جب کہ ہیلی کاپٹر بعد میں لاپتہ ہوا۔ فیصلے کے اعلان کے بعد لاپتہ ہیلی کاپٹر کی تباہی کا پتا چلا ، رات ایک بجے کی میڈیا کی خبروں میں لاپتہ افراد کی تفصیلات دی جاتی رہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم سمیت وزیروں کی دن بھر پریس کانفرنسیں ہوتی رہیں جب کہ حکومت کو اہم فوجی شہادتوں کے بعد ملک میں سوگ کا اعلان اور عمران مخالف اور حامی سیاستدانوں کو اپنی سیاسی سرگرمیاں ترک کرکے اس دکھ میں شریک ہونا چاہیے تھا جو فوج ہی نہیں پورے ملک کا نقصان تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے عمران خان پر الزام لگایا ہے کہ عمران خان نے ملک کی سیاست میں اخلاقیات تباہ کر دیں۔نواز شریف سمیت عمران خان کے تمام سیاسی مخالفین بھی ان پر ملکی سیاست کو پراگندہ کرنے کے الزامات لگاتے آ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی نے اپنے چیئرمین کی تقلید میں سیاست میں بداخلاقی اور مخالفین پر الزام تراشی کے جس کلچر کو فروغ دیا ہے اس کی ملک کی سیاست میں ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ عمران خان خود اپنے مخالفین پر رکیک اور ذاتی حملے کرتے رہے ہیں۔

پنجاب کے ضمنی الیکشن میں نمایاں کامیابی کے بعد ان کی کارکردگی کی تحسین پی ٹی آئی چیئرمین کو کرنا چاہیے تھی مگر ان پر مزید الزام تراشی شروع کردی گئی اور ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے خلاف مظاہرہ اور احتجاجی جلسہ کیا جس میں پورے الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ایک ریفرنس بھی داخل کردیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن کو جانبدار کہا جا رہا ہے۔ فوجی ہیلی کاپٹر کے لاپتہ ہو جانے پر عمران خان نے کوئی ردعمل نہیں دیا اور شہادتوں کے بعد ایک روایتی تعزیتی بیان دیا ۔

ہیلی کاپٹر کی گمشدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو شرم ناک مہم چلی اس کی عمران خان نے مذمت نہ کرکے ایسا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی جب کہ باقی سب نے مذمت کی۔ سیاست میں اخلاقیات اب تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ بہتر ہوگا کہ اب بھی سب کو ہوش میں آجانا چاہیے اور سیاست کو دشمنی نہ بنایا جائے۔
Load Next Story