حالیہ بارشوں اور سیلاب سے لائیو اسٹاک کو شدید نقصان

تقریباً دوہزار چھوٹے، بڑے مویشی ہلاک ہوئے ہیں


آصف محمود August 15, 2022
فوٹو : ٹویٹر

JOHANNESBURG: حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک کے دیگر حصوں کی طرح جنوبی پنجاب میں تباہی دیکھنے میں آئی ہے جہاں انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ لائیو اسٹاک، انفراسٹرکچر اور زراعت کو نقصان پہنچا ہے، دوماہ کے دوران 43 افراد جاں بحق جبکہ 600 زخمی ہوئے ہیں جبکہ تقریباً دوہزار چھوٹے، بڑے مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔

ملک میں بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان میں ہوا ہے تاہم جنوبی پنجاب کے چار اضلاع بھی سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ راجن پور، ڈی جی خان، میانوالی اور مظفرگڑھ کی 47 یونین کونسلیں اور 303 موضع جات کو سیلاب اور بارشوں سے نقصان پہنچا ہے۔

پرونشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 15 جون سے 11 اگست تک جنوبی پنجاب میں سیلاب اور بارشوں سے 5 لاکھ 55 ہزار 93 ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے جبکہ 2 لاکھ، ایک ہزار 965 ایکڑ رقبے پر کاشت کی گئی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ 6 ہزار گھر مکمل طور پر جبکہ 6 ہزار 391 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ 600 لوگ زخمی اور 43 جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے 12 کی موت بارشوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔

جنوبی پنجاب میں لائیو اسٹاک کو پہنچنے والے نقصان کی بات کی جائے تو دو ماہ کے دوران تقریباً دوہزار چھوٹے بڑے مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔ مظفرگڑھ کے نواحی علاقہ کے رہائشی عبدالرحمن نے بتایا کہ ''دریائے سندھ اور چناب کے درمیان ہونے کی وجہ سے ان کے علاقے میں سیلاب آجاتا ہے جس کی وجہ سے بستیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لمپی اسکن بیماری کی وجہ سے پہلے ہی مویشی ہلاک ہو رہے تھے، رہی سہی کسرسیلاب نے پوری کر دی ہے، ان کے چھوٹے بڑے 11 مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔ زندگی بھر کی جمع پونجی ضائع ہوگئی ہے''۔

سیلاب متاثرین کو جہاں اپنے مال مویشی، فصلیں ضائع ہونے کا افسوس ہے وہیں انہیں یہ شکوہ بھی ہے کہ حکومتی اداروں کی نااہلی کی وجہ سے جب بھی سیلاب آتا اور معمول سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں تو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ متاثرین نے حکومت کی طرف سے امدادی سرگرمیوں کی بھی تعریف کی ہے۔

پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ دوماہ کے دوران جہاں 3ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا وہیں 516 مویشیوں کو بھی بچا لیا گیا ہے۔

پنجاب لائیو اسٹاک کے ترجمان ڈاکٹر آصف رفیق نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں جہاں دیگر محکمے انسانی جانیں بچانے میں مصروف ہیں وہیں ہم لوگ لائیو اسٹاک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 500 سے زیادہ جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ 43 ہزار683 بڑے جبکہ 99 ہزار 401 چھوٹے جانوروں کی ویکسی نیشن کی گئی ہے اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔

ادھر محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ 12 سے 14 اگست تک مون سون کی شدید سرگرمیاں جاری رہنے کا امکان ہے، ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ معتدل شدت کی بارش متوقع ہے اور دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ، خانکی اور قادر آباد کے مقام پر اگلے 24 گھنٹوں کے دوران درمیانے درجے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

دریائے راوی اور چناب کے نالوں میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب بھی متوقع ہے اور ضلع میانوالی کے دریاؤں/نالوں میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے اور ڈی جی خان ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں 14 اگست تک سیلاب کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موسلادھار بارشوں کے باعث ملتان، سرگودھا اور ڈی جی خان ڈویژن میں شہری سیلاب کا خطرہ موجود رہے گا، کوہ سلیمان، سالٹ رینج سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے جس سے علاقے میں سیلاب آ سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں