سندھ وائلڈ لائف نے نایاب ترین پرندوں کی اسمگلنگ ناکام بنادی
12 کالے تیتروں میں سے ایک کی قیمت 8 لاکھ بتائی جارہی ہے جنہیں پنجاب لے جایا جارہا تھا
CAPETOWN:
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کی روہڑی بائی پاس پرکارروائی جس میں دیہی سندھ سے پنجاب اسمگل کیے جانے والے12نادرونایاب کالے تیترتحویل میں لے گئے،پکڑے جانے والے کالے تیتروں کی مالیت8لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کی جانب سے خفیہ اطلاع پرروہڑی بائی پاس پرکارروائی عمل میں لائی گئی،جس کے دوران12عدد نادرونایاب نسل کے کالے تیتروں کو بازیاب کیا گیاجومسافربس کے ذریعے سندھ سے پنجاب اسمگل کیے جارہے تھے۔
ڈپٹی کنزویٹرسندھ وائلڈ لائف عدنان حامد خان کے مطابق تیتروں مسافربس کے ذریعے سندھ سے غیرقانونی طورپرپنجاب لے جایا جارہا تھا،پرندوں کی ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقلی کا ٹرانزٹ پاس اوردیگرکوئی بھی دستاویزموجود نہیں تھیں ۔
کارروائی کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی کیونکہ یہ کارگوشمپنٹ تھی،جس کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کالے تیتروں کو ان کے قدرتی مسکن صوفی انورپارک میں آزادکردیا گیا ہے۔ عدنان حامد کے مطابق سندھ کا نایاب کالا تیتر پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
انفرادیت کی بنا پراسے برڈآف سندھ کا لقب دیا گیا ہے،دیہی سندھ کے اضلاع میں اس تیترکو سندھی تیترکے نام سے بھی پکاراجاتا ہے،عموما کالاتیترگاوں،دیہات کے کھیت کھلیان میں ملتا ہے۔
سندھ سمیت ملک کے دیگرصوبوں میں کالے تیتر کے بولنے کا مقابلہ کرایا جاتا ہے،جسے کہیں چکریاں اورکہیں بولیاں کا نام دیا جاتاہے،ان مقابلوں کے دوران تیتروں کو ایک خاص انداز میں فضا میں درختوں یا کسی اونچی جگہ پرپنجرے میں معلق کردیاجاتا ہے،اورمقررہ دورانیے میں اس تیتر کی بولیوں کونوٹ بک پرلکھا جاتا ہے،جوبھی تیترمقررہ وقت کے دوران یکے بعد دیگرےکئی اقسام کی بولیوں کا حامل قرارپاتا ہے،وہ دیگر کے لحاظ سے یہ مقابلہ شریک دیگرتیتروں سے جیت جاتا ہے۔
اسی بنا پراس کی قیمت کا تعین بھی ہوتا ہے،جو50ہزارسے 3لاکھ اوربسااوقات 15لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔
ڈپٹی کنزرویٹر کے مطابق دیہی سندھ کے اضلاع خیرپور،رانی پوراورسانگھڑ میں پائے جاتے ہیں،جسمانی طورپر بظاہربہت چھوٹا دکھائی دینے والایہ پرندہ سیٹی سے مشابہ آواز کے ذریعے کئی کلومیٹرکی دوری سے اپنی موجودگی کا احساس دلادیتاہے،جبکہ اس کی جسمانی دلکشی اوردیدہ زیب رنگ بھی اسے دیگرچرند،پرند میں ممتاز کرتے ہیں۔
سندھ وائلڈ لائف کی جانب سے اس کے شکاراورپکڑے پرپابندی ہے،اس کے باوجودچوری چھپے دھندہ کرنے والے شکاری ان کو موقع پاکرپکڑتے ہیں،اور اس کے ذریعے پیسے کماتے ہیں،اس دوران یہ شکاری بعض اوقات باہمی خریدوفروخت بھی کرتے ہیں،اور اس دوران مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان میں بیشترتیترمرجاتے ہیں،واضح رہے کہ کالے تیتروں کا بڑے پیمانے پرکارروبار کے علاوہ شوقین لوگ اس کو ایک مخصوص گول پنجرے میں گھروں میں پالتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کی روہڑی بائی پاس پرکارروائی جس میں دیہی سندھ سے پنجاب اسمگل کیے جانے والے12نادرونایاب کالے تیترتحویل میں لے گئے،پکڑے جانے والے کالے تیتروں کی مالیت8لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کی جانب سے خفیہ اطلاع پرروہڑی بائی پاس پرکارروائی عمل میں لائی گئی،جس کے دوران12عدد نادرونایاب نسل کے کالے تیتروں کو بازیاب کیا گیاجومسافربس کے ذریعے سندھ سے پنجاب اسمگل کیے جارہے تھے۔
ڈپٹی کنزویٹرسندھ وائلڈ لائف عدنان حامد خان کے مطابق تیتروں مسافربس کے ذریعے سندھ سے غیرقانونی طورپرپنجاب لے جایا جارہا تھا،پرندوں کی ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقلی کا ٹرانزٹ پاس اوردیگرکوئی بھی دستاویزموجود نہیں تھیں ۔
کارروائی کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی کیونکہ یہ کارگوشمپنٹ تھی،جس کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کالے تیتروں کو ان کے قدرتی مسکن صوفی انورپارک میں آزادکردیا گیا ہے۔ عدنان حامد کے مطابق سندھ کا نایاب کالا تیتر پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
انفرادیت کی بنا پراسے برڈآف سندھ کا لقب دیا گیا ہے،دیہی سندھ کے اضلاع میں اس تیترکو سندھی تیترکے نام سے بھی پکاراجاتا ہے،عموما کالاتیترگاوں،دیہات کے کھیت کھلیان میں ملتا ہے۔
سندھ سمیت ملک کے دیگرصوبوں میں کالے تیتر کے بولنے کا مقابلہ کرایا جاتا ہے،جسے کہیں چکریاں اورکہیں بولیاں کا نام دیا جاتاہے،ان مقابلوں کے دوران تیتروں کو ایک خاص انداز میں فضا میں درختوں یا کسی اونچی جگہ پرپنجرے میں معلق کردیاجاتا ہے،اورمقررہ دورانیے میں اس تیتر کی بولیوں کونوٹ بک پرلکھا جاتا ہے،جوبھی تیترمقررہ وقت کے دوران یکے بعد دیگرےکئی اقسام کی بولیوں کا حامل قرارپاتا ہے،وہ دیگر کے لحاظ سے یہ مقابلہ شریک دیگرتیتروں سے جیت جاتا ہے۔
اسی بنا پراس کی قیمت کا تعین بھی ہوتا ہے،جو50ہزارسے 3لاکھ اوربسااوقات 15لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔
ڈپٹی کنزرویٹر کے مطابق دیہی سندھ کے اضلاع خیرپور،رانی پوراورسانگھڑ میں پائے جاتے ہیں،جسمانی طورپر بظاہربہت چھوٹا دکھائی دینے والایہ پرندہ سیٹی سے مشابہ آواز کے ذریعے کئی کلومیٹرکی دوری سے اپنی موجودگی کا احساس دلادیتاہے،جبکہ اس کی جسمانی دلکشی اوردیدہ زیب رنگ بھی اسے دیگرچرند،پرند میں ممتاز کرتے ہیں۔
سندھ وائلڈ لائف کی جانب سے اس کے شکاراورپکڑے پرپابندی ہے،اس کے باوجودچوری چھپے دھندہ کرنے والے شکاری ان کو موقع پاکرپکڑتے ہیں،اور اس کے ذریعے پیسے کماتے ہیں،اس دوران یہ شکاری بعض اوقات باہمی خریدوفروخت بھی کرتے ہیں،اور اس دوران مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان میں بیشترتیترمرجاتے ہیں،واضح رہے کہ کالے تیتروں کا بڑے پیمانے پرکارروبار کے علاوہ شوقین لوگ اس کو ایک مخصوص گول پنجرے میں گھروں میں پالتے ہیں۔