بڑھتا درجہ حرارت جِلد کے سرطان کے کیسز میں اضافہ کرسکتا ہے ماہرین

1970 کی دہائی سے اب تک جِلد کے سرطان کے سبب مردوں اور عورتوں کی اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی بحران کے سبب موسمِ گرماکا بڑھتا درجہ حرارت ممکنہ طور پر مہلک جِلد کے سرطان کے کیسز میں اضافہ کر سکتا ہے۔

برطانیہ میں گزشتہ ماہ تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.2 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔

طبی ماہرین نے خبردار کررہے ہیں کہ موسمیاتی تغیر کے ماحول پر مرتب ہونے والے شدید اثرات کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ وقت سورج میں گزارنا پڑے گا اور الٹرا وائلٹ شعاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔


یونیورسٹی آف شیفیلڈ میں میڈیکل اونکولوجی کی پروفیسر سارہ ڈینسن کا کہنا تھا 'میلینوما کے مریضوں کے معالج کے طور پر مجھے اس بات کی تشویش ہے کہ مسلسل گرم موسمِ گرما کا رجحان میلینوما کے زیادہ کیسز اور زیادہ اموات کا سبب بنے گا'۔

یونیورسٹی آف لِیڈز میں میلینوما کے متعلق ایک تحقیقی گروپ کی سائنس دان جولیا نیوٹن-بشپ کا کہنا تھا کہ میلینوما بنیادی طور پر دھوپ کی جلن کے سبب ہوتا ہے اور یہ موسم اتنا شدید ہے کہ اس بات کا خطرہ ہےکہ مستقبل میں میلینوما کے کیسز میں اضافے کا سبب بنے گا۔

کینسر ریسرچ یوکے کے ڈیٹا کے مطابق 1970 کی دہائی سے اب تک مردوں کی اموات کی شرح تین گُنا ہوچکی ہے جبکہ عورتوں کی اموات کی شرح میں بھی اضافہ سامنے آیا ہے۔
Load Next Story