فیصل آباد میں میڈیکل کی طالبہ پر تشدد انسانی حقوق کمیٹی کی چیئرپرسن نے آئی جی سے جواب طلب کرلیا
فیصل آباد میں شادی سے انکار پر بااثر افراد کے اہل خانہ نے میڈیکل کی طالبہ کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا
WASHINGTON:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے فیصل آباد میں میڈیکل طالبہ کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور سی پی او فیصل آباد سے جواب طلب کرلیا۔
فیصل آباد میں بااثر گھرانے نے شادی سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اُس کے بال و بھنوئیں مونڈیں، پھر اُس سے جوتے کو زبان سے چٹوایا تھا۔
میڈیکل کی طالبہ پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایکشن لیا اور واقعے میں ملوث خاتون سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق سی پی او فیصل آباد نے اس کیس کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تعینات کی ہے۔ اس افسوسناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو کڑی سزا دلوائی جائیگی۔
چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کا فیصل آباد میں میڈیکل طالبہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے سی پی او فیصل آباد اور آئی جی پنجاب کو خطوط ارسال کردیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے فیصل آباد میں میڈیکل طالبہ کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور سی پی او فیصل آباد سے جواب طلب کرلیا۔
فیصل آباد میں بااثر گھرانے نے شادی سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اُس کے بال و بھنوئیں مونڈیں، پھر اُس سے جوتے کو زبان سے چٹوایا تھا۔
میڈیکل کی طالبہ پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایکشن لیا اور واقعے میں ملوث خاتون سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق سی پی او فیصل آباد نے اس کیس کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تعینات کی ہے۔ اس افسوسناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو کڑی سزا دلوائی جائیگی۔
چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کا فیصل آباد میں میڈیکل طالبہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے سی پی او فیصل آباد اور آئی جی پنجاب کو خطوط ارسال کردیے۔
ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ میڈیکل کی طالبہ کے معاملے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، طالبہ کو تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کے خلاف رپورٹ درج کیوں نہیں کی گئی ہے، ملزم کی انسانیت سوز حرکتیں، جسے ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا ہے ناقابل معافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کی وائرل ویڈیو دنیا بھر دیکھی جا رہی ہے، متاثرہ لڑکی کے خلاف ملزمان کے طرز عمل کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو اس معاملے کے حوالے سے شدید تشویش ہے۔
چیئرپرسن برائے انسانی حقوق کمیٹی نے خط میں سوال کیا کہ فیصل آباد پولیس نے ملزمان کے خلاف ابھی تک کیا کارروائیاں کی ہیں؟ ملزمان ابھی تک گرفتار ہوئے یا نہیں؟، کیا مقامی پولیس پر کوئی دباؤ تو نہیں ہے جو اس قانونی کارروائی کے راستے میں رکاوٹ بن رہا ہے؟۔
چیئر پرسن انسانی حقوق کمیٹی کے آفس کی جانب سے کیس سے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں جبکہ ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے تین دن کے اندر آئی جی اور سی پی او کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔