سپریم کورٹ میں 6 سال سے لاپتہ شخص کی گرفتاری ظاہر کردی گئی

وزارت دفاع نے تاسیف علی کے زیرحراست ہونے کااعتراف کرلیا،عدالت نے ایم آئی کے میجر کیخلاف کارروائی کاحکم دیاتھا

عدالت کا اظہارمسرت،گرفتارشخص کی اہلخانہ سے ملاقات کاحکم،توہین رسالتؐ کے الزام میں گرفتار72سالہ پاگل شخص کی ضمانت منظور فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں وزارت دفاع نے رپورٹ دی ہے کہ لاپتہ شخص تاسیف علی لکی مروت کے حراستی مرکزمیں موجود ہے۔


ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے رپورٹ پیش کی کہ مذکورہ شخص کو سیکیورٹی اداروں کو حاصل خصوصی اختیارات کے قانون کے تحت 5مارچ 2014 کو گرفتارکرکے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی۔ عدالت نے لاپتہ تاسیف علی کی بازیابی پر مسرت کا اظہارکیا اور اہلخانہ کے ساتھ ملاقات کرانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے آبزرویشن دی اہلخانہ سے ملاقات اور تصدیق کی رپورٹ آنے تک کیس زیر التوارہے گا۔ مزیدسماعت 20مارچ کو ہوگی۔ واضح رہے کہ تاسیف علی 6سال قبل لاپتہ ہواتھا اورملٹری انٹیلی جنس کے میجراحسن پر اٹھانے کاالزام تھا۔ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے توہین رسالتؐ کے الزام میںگرفتار 72سالہ شخص محمدیوسف کو پاگل تسلیم کرتے ہوئے ضمانت پررہا کرنے کاحکم دیا ہے۔ عدالت نے مختصرفیصلے میں محمد یوسف کو 2لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ تفصیلی فیصلہ بعدمیں جاری کیا جائے گا۔ تھانہ سبزی منڈی پولیس لاہورنے 2سال قبل اسرار احمدکی شکایت پر یہ مقدمہ درج کیا تھا۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے اوگراکرپشن کیس سے اقبال زیڈاحمد اور ڈاکٹرعاصم حسین کا نام نکالنے کے خلاف ایک ملزم سابق ممبرگیس اوگرامنصور مظفرکی درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظورکرلی ہے۔ فاضل بینچ نے یہ درخواست اوگرا عملدرآمد کیس کے ساتھ منسلک کرکے جسٹس جواد ایس خواجہ کے بینچ میں بھیج دی ہے۔نیب کی تفتیش اور اس میں عدالتی مداخلت کے قانونی سوال کے مقدمے میں عدالت نے نیب آرڈیننس اورضابطہ فوجداری کے سیکشن173 کاتقابلی جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ اگر نیب مقدمات پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے تو پھرتفتیش ایک معین مدت کے اندر مکمل کرنا ہوگی۔ جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔ پراسیکیوٹرجنرل نیب نے جواب الجواب کے دوران موقف اپنایا کہ نیب آرڈیننس میں ملزم کا ٹرائل 90دن کے اندرکرانا لازمی ہے تاہم انکوائری کے لیے مدت کی کوئی حد مقرر نہیں۔ صرف شفاف اور جلد انکوائری کا کہا گیا ہے۔ انھوںنے کہاکہ عدالت اگر انکوائری میں مداخلت کرے توملزم کامقدمہ اورشفاف ٹرائل کاحق متاثر ہوگا۔ عدالت نے مزید سماعت 26مارچ تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story