مشرف پیش ہوں تاکہ گرفتاری کی نوبت نہ آئے کامران مرتضیٰ
خصوصی عدالت نے سابق صدرکے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا اور انہیں بار بار موقع دیا تاکہ وہ پیش ہوں، کامران مرتضیٰ
قانونی ماہرین نے اس رائے کا اظہارکیا ہے کہ خصوصی عدالت کے پاس ملزم پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا، مناسب یہی ہوگا کہ سابق صدر عدالت کا احترام کرتے ہوئے خود پیش ہوں تاکہ گرفتاری کی نوبت نہ آئے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرکامران مرتضیٰ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خصوصی عدالت نے سابق صدرکے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا اور انہیں بار بار موقع دیا تاکہ وہ پیش ہوں اور فرد جرم عائد ہوسکے لیکن سابق صدر نے عدالت کا احترام نہیںکیا ۔انہوں نے بتایا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ملزم قانون کے لوازمات سمجھتے ہوئے حاضر ہو جائے۔انہوں نے کہا سابق صدرکے پاس اب بھی باعزت راستہ موجود ہے کہ وہ خود سے پیش ہوں اورگرفتاری کی نوبت نہ آئے۔
پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین محمد رمضان چوہدری نے بتایا کہ قانون کا تقاضا تو یہی کہ خصوصی عدالت کے حکم پر عمل ہو اور ملزم خود پیش ہو جائے لیکن اگر وہ سمجھتا ہے کہ خصوصی عدالت کا آرڈر نامناسب ہے تو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا اگر پرویز مشرف کو واقعی خطرات لاحق ہیں تو عدالت اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کے تحفظات کو دورکرے اور سکیورٹی کا مناسب انتظام کیا جائے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرکامران مرتضیٰ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خصوصی عدالت نے سابق صدرکے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا اور انہیں بار بار موقع دیا تاکہ وہ پیش ہوں اور فرد جرم عائد ہوسکے لیکن سابق صدر نے عدالت کا احترام نہیںکیا ۔انہوں نے بتایا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ملزم قانون کے لوازمات سمجھتے ہوئے حاضر ہو جائے۔انہوں نے کہا سابق صدرکے پاس اب بھی باعزت راستہ موجود ہے کہ وہ خود سے پیش ہوں اورگرفتاری کی نوبت نہ آئے۔
پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین محمد رمضان چوہدری نے بتایا کہ قانون کا تقاضا تو یہی کہ خصوصی عدالت کے حکم پر عمل ہو اور ملزم خود پیش ہو جائے لیکن اگر وہ سمجھتا ہے کہ خصوصی عدالت کا آرڈر نامناسب ہے تو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا اگر پرویز مشرف کو واقعی خطرات لاحق ہیں تو عدالت اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کے تحفظات کو دورکرے اور سکیورٹی کا مناسب انتظام کیا جائے۔