سانحہ کراچی کی تحقیقات کیلیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے
فیکٹری مالکان وانتظامی افسران کیخلاف مقدمات اور ٹھیکیداری نظام قابل سزا جرم قراردیا جائے
ٹریڈ یونینز، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سائٹ کراچی اور لاہور کے کارخانوں میں محنت کشوں کی اموات کی وجوہات کا پتہ چلانے۔
فیکٹریز ایکٹ1934کی خلاف ورزی، متعلقہ اداروں، شعبہ محنت، ذمے دار انتظامی افسران کی چشم پوشی اور ان کی وجوہات کے تعین کیلیے عدالتی کمیشن سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں قائم کیا جائے۔
ان سانحات کے ذمے دار فیکٹری مالکان اور قوانین پر عملدرآمد کے ذمے دار اعلیٰ انتظامی افسران کیخلاف بھی قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں کرمنل مقدمات قائم کیے جائیں، شہدا کے لواحقین کو10لاکھ روپے اور ہر شہید کے وارث کو ملازمت فراہم کی جائے، تھرڈ پارٹی ایمپلائمنٹ سسٹم اور ٹھیکیداری نظام کو خلاف قانون اور قابل سزا جرم قرار دیا جائے۔
یہ مطالبات مزدور رہنماؤں حبیب الدین جنیدی، الحاج نور محمد، عبدالطیف مغل، منظور بدایونی، کامریڈ منظور رضی سمیت دیگر رہنماؤں نے جمعرات کو پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ سانحے نے ہماری انتظامی صلاحیتوں، مختلف اداروں کی نااہلی اور کرپشن کا پردہ چاک کردیا ہے۔
لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے کے تمام ذمے داران بشمول حکومت اور ریاستی اداروں کو مستقبل کے بارے میں فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہونگے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے موثر قانون سازی کریں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی ممکنہ حد تک روک تھام کی جاسکے۔
فیکٹریز ایکٹ1934کی خلاف ورزی، متعلقہ اداروں، شعبہ محنت، ذمے دار انتظامی افسران کی چشم پوشی اور ان کی وجوہات کے تعین کیلیے عدالتی کمیشن سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں قائم کیا جائے۔
ان سانحات کے ذمے دار فیکٹری مالکان اور قوانین پر عملدرآمد کے ذمے دار اعلیٰ انتظامی افسران کیخلاف بھی قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں کرمنل مقدمات قائم کیے جائیں، شہدا کے لواحقین کو10لاکھ روپے اور ہر شہید کے وارث کو ملازمت فراہم کی جائے، تھرڈ پارٹی ایمپلائمنٹ سسٹم اور ٹھیکیداری نظام کو خلاف قانون اور قابل سزا جرم قرار دیا جائے۔
یہ مطالبات مزدور رہنماؤں حبیب الدین جنیدی، الحاج نور محمد، عبدالطیف مغل، منظور بدایونی، کامریڈ منظور رضی سمیت دیگر رہنماؤں نے جمعرات کو پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ سانحے نے ہماری انتظامی صلاحیتوں، مختلف اداروں کی نااہلی اور کرپشن کا پردہ چاک کردیا ہے۔
لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے کے تمام ذمے داران بشمول حکومت اور ریاستی اداروں کو مستقبل کے بارے میں فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہونگے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے موثر قانون سازی کریں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی ممکنہ حد تک روک تھام کی جاسکے۔