ٹائم ٹریول پیشگوئیاں اور ملکہ الزبتھ دوم
ٹائم ٹریولنگ اور پیشگوئیوں کی حقیقت کیا ہے؟ کیا کوئی سچ میں وقت میں آگے کا سفر کرسکتا ہے؟
چند دن سے ٹائم ٹریولر ہونے کے دعوے دار کی ایک خبر وائرل ہے جس میں اس مبینہ ''وقت کے مسافر'' نے ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کی پیشگوئی کرکے لوگوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
مستقبل میں سفر کرنے کے اس دعوے دار کی حقیقت کیا ہے اس پر تو فی الحال پردہ پڑا ہوا ہے لیکن timetraveler_2082 کے نام سے ایک پوسٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ حقیقت میں مستقبل کا سفر کرکے آچکا ہے، جس کے بعد کچھ اہم واقعات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ جس میں سب سے اہم پیشگوئی اکتوبر میں ملکہ الزبتھ دوم کے گزر جانے سے متعلق ہے۔ اور اسی پیشگوئی کی وجہ سے اس ٹائم ٹریولر نے خبروں میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔
مستقبل میں سفر کرنے کا دعویٰ اور اس قسم کی پیشگوئیاں کرنا کوئی نیا کام نہیں۔ اس سے قبل بھی کئی افراد توجہ اور شہرت حاصل کرنے کےلیے ایسی پیشگوئیاں کرچکے ہیں اور حیرت انگیز طور پر کچھ کی پیشگوئیاں حرف بحرف درست بھی ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن کیا ان پیشگوئیوں کے پورا ہونے کو محض ایک اتفاق قرار دیا جاسکتا ہے یا پھر قدرت نے کچھ رازوں کو ان کے سامنے منکشف کردیا تھا؟ حتمی طور پر کچھ بھی کہنا ممکن نہیں، لیکن اس بات سے انکار بہرحال نہیں کیا جاسکتا کہ اندازے اور خیالی طور سے کچھ پیشگوئیاں درست بھی کی جاسکتی ہیں۔
مذکورہ ٹائم ٹریولر سے پہلے ہیننا کیرول نامی لڑکی نے بھی اس سال ملکہ کی موت سے متعلق پیشگوئی کی تھی، اور حیرت انگیز طور پر اس کی 2022 سے متعلق 10 پیشگوئیاں درست ثابت ہوچکی ہیں۔ تو کیا برطانیہ کو ایک بڑا صدمہ سہنا پڑے گا؟
پیشگوئی کیسے کی جاتی ہے؟ کیا لوگ واقعی مستقبل میں جھانک سکتے ہیں یا یہ کوئی سپر نیچرل صلاحیت ہے جس سے انھیں پیش آمدہ واقعات کا درست علم ہوجاتا ہے؟
بلغاریہ کی نابینا خاتون بابا وانگا سے بھی بہت سے لوگ واقف ہوں گے جن کی کئی پیشگوئیاں درست ثابت ہوئیں جس کے بعد ہر جگہ ان کے چرچے ہونے لگے۔ نوسٹرا ڈیمس کا نام تو کسی تعارف کا محتاج ہی نہیں۔
مستقبل میں کیا ہونے والا ہے یا ہمارا آنے والا کل کیسا ہوگا، یہ کوئی نہیں جانتا۔ وقت و حالات کی بنیاد پر قیاس آرائیاں تو کی جاسکتی ہیں لیکن یقین کے ساتھ کچھ کہنا ممکن نہیں۔ تو پھر یہ کیا اسرار ہے؟ کیا ان تمام افراد نے مستقبل کی یہ جھلک اپنی آنکھوں سے دیکھ لی تھی یا محض اندازے کے شوشے چھوڑے تھے۔ ویسے اب تک دیکھا تو یہی گیا ہے کہ ان تمام افراد کی اکثر پیشگوئیاں مبہم اور گنجلک الفاظ کے چیستان میں لپٹی ہوئی تھیں، جن کے ایک سے زیادہ مطالب نکالے جاسکتے تھے۔ عمومی طور پر پیشگوئی کرنے والے یہی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میں سے کچھ باتیں کچھ واقعات پر فٹ بیٹھتی ہیں جنھیں پیشگوئی درست ہونے کا نام دے دیا جاتا ہے۔
مذکورہ ٹائم ٹریولر نے صرف پیشگوئی ہی نہیں کی بلکہ مستقبل میں سفر کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ کسی کو بنا ثبوت کے جھوٹا قرار دے دینا بھی غلط طرز عمل ہے۔ لیکن کیا ٹائم ٹریولنگ ایک حقیقت ہے؟ اس ٹائم ٹریولر نے کہیں بھی اس بات کا تذکرہ نہیں کیا کہ اس نے مستقبل کا یہ سفر کس میڈیم کے ذریعے طے کیا؟ اس لیے فی الحال اس کے دعوے کو لایعنی قرار دیا جاسکتا ہے۔ نیز نفسیات وما بعدالنفسیات کا ایک طالب علم ہونے کی حیثیت سے میں اتنا تو یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ فی الوقت جسمانی طور پر مستقبل کا سفر ممکن نہیں، ہاں روحانی طور پر انسان مستقبل میں جھانک کر ضرور آسکتا ہے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ ایک زمانے میں ہم ''مہمیز'' کے مستقل عنوان سے روزنامہ ایکسپریس میں ہر اتوار کالم لکھا کرتے تھے جن میں نفسیات وما بعدالنفسیات اور خارق العادات مظاہر سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی تھیں۔ کچھ ناگزیر وجوہات اور تلخ تجربات کے بعد ہمیں وہ سلسلہ موقوف کرنا پڑا تھا لیکن ایک عرصہ تک کالم ''مہمیز'' کے مستقل قاری رابطے میں رہے۔ ان ہی کالموں میں ہم نے ٹائم ٹریول کے علاوہ پیشگوئیوں کی حقیقت سے بھی پردہ اٹھایا تھا۔ جہاں تک سوال ٹائم ٹریول کا ہے، ٹیکنالوجی ابھی اس نہج پر نہیں پہنچی کہ ہمیں جسمانی طور پر وقت کی سیر کروا سکے، لیکن روحانی طور پر کچھ لوگ اس بات پر قادر ہوتے ہیں کہ وقت میں کہیں بھی جھانک سکیں۔
یہ مستقبل بینی دانستہ بھی کی جاتی ہے اور زودِ حس قسم کے افراد نادانستہ بھی ان لمحات سے گزر جاتے ہیں جب وہ روحانی طور پر وقت کی کسی اور شاخ میں پہنچ جائیں۔ لیکن یہ تجربات حقیقت ہوتے ہیں یا محض نفس کا دھوکا؟
اس سے قبل بھی بیان کرچکے ہیں کہ نفسیات اور مابعد النفسیات کے درمیان ایک باریک سا فرق ہے، ضروری نہیں کہ جو محیرالعقل اور بظاہر ماورائی مشاہدات آپ کو پیش آرہے ہوں ان کا تعلق حقیقتاً مابعدالنفسیات سے ہو بلکہ یہ التباس حقیقت، واہمہ و فریب نظر سراسر نفسیاتی عوارض کا شاخسانہ بھی ہوسکتا ہے۔ بعض ایسے مریض بھی زیر مطالعہ رہے ہیں جنھیں دعویٰ تھا کہ انھیں ماورائی مخلوق دکھائی دیتی ہے اور وہ پیش آمدہ واقعات سے بھی آگاہی حاصل کرسکتے ہیں لیکن تجزیہ کے بعد علم ہوا کہ یہ محض نفسیاتی عارضہ تھا، دعویٰ کرنے والے جھوٹے نہیں تھے لیکن نفسیات کے اس چیستان میں پھنسے ہوئے تھے جس سے باہر نکل پانا بعض ماہرین نفسیات کےلیے بھی ناممکن ہوجاتا ہے۔
ایک عام ذہن حیرت زدہ ہے کہ کیونکر نفسیات اور مابعدالنفسیات کے ان واقعات میں فرق کیا جاسکتا ہے، ایسا کون سا پیمانہ ہے جس سے حقیقت حال کا پتا لگایا جاسکے۔ یقیناً عام قاری کےلیے یہ ممکن نہیں، بلکہ بسا اوقات ماہرین نفسیات بھی چکرا جاتے ہیں کیونکہ شعور اور لاشعور کی بھول بھلیوں میں تواتر سے پیدا ہونے والے خیالات اس قدر راسخ ہوجاتے ہیں کہ حقیقت کا گماں ہوتا ہے۔
مذکورہ مبینہ ٹائم ٹریولر نے نہ تو مستقبل میں اپنے سفر کی جزئیات بیان کیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ ایسا کیونکر ممکن ہوسکا۔ کیا یہ ٹائم ٹریولر خیالی طور پر مستقبل کا سفر کرکے آیا ہے یا جسمانی طور پر وقت کی سیر کی ہے؟ یا پھر یہ اس ٹائم ٹریولر کے ''جسم مثالی'' کی پرواز تھی جو زمان و مکان کی قید سے آزاد ہوتا ہے؟ اگر ٹائم ٹریولر یہ سب معلومات بھی فراہم کردیتا تو اس کے دعوے کی صداقت کے بارے میں کچھ کہا بھی جاسکتا تھا۔
مستقبل میں سفر کی ٹیکنالوجی موجود نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال جسمانی طور پر کوئی بھی اس قابل نہیں کہ ٹائم ٹریول کرسکے اور روحانی طورپر یہ سفر ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ مابعدالنفسیات سے متعلق بہت سے افراد اس کوشش میں ضرور ہوتے ہیں کہ کسی طرح اپنے جسم مثالی پر اتنا قابو پالیں کہ وہ ان کی مرضی کے تابع ہوسکے یا مستقبل بینی میں اتنے طاق ہوجائیں کہ حالات و واقعات کی درست پیشگوئی کرسکیں۔ ایسا ممکن ہے لیکن اب تک کوئی حقیقی دعوے دار سامنے نہیں آیا۔ ہوسکتا ہے ایسے لوگ بھی موجود ہوں لیکن خود کو دنیا کی نظر سے چھپا کر رکھنا چاہتے ہوں۔ فی الحال ہمیں اس ٹائم ٹویولر کے دعوے کی سچائی پرکھنے کےلیے بھی انتظار کرنا ہوگا اور اکتوبر زیادہ دور نہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
مستقبل میں سفر کرنے کے اس دعوے دار کی حقیقت کیا ہے اس پر تو فی الحال پردہ پڑا ہوا ہے لیکن timetraveler_2082 کے نام سے ایک پوسٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ حقیقت میں مستقبل کا سفر کرکے آچکا ہے، جس کے بعد کچھ اہم واقعات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ جس میں سب سے اہم پیشگوئی اکتوبر میں ملکہ الزبتھ دوم کے گزر جانے سے متعلق ہے۔ اور اسی پیشگوئی کی وجہ سے اس ٹائم ٹریولر نے خبروں میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔
مستقبل میں سفر کرنے کا دعویٰ اور اس قسم کی پیشگوئیاں کرنا کوئی نیا کام نہیں۔ اس سے قبل بھی کئی افراد توجہ اور شہرت حاصل کرنے کےلیے ایسی پیشگوئیاں کرچکے ہیں اور حیرت انگیز طور پر کچھ کی پیشگوئیاں حرف بحرف درست بھی ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن کیا ان پیشگوئیوں کے پورا ہونے کو محض ایک اتفاق قرار دیا جاسکتا ہے یا پھر قدرت نے کچھ رازوں کو ان کے سامنے منکشف کردیا تھا؟ حتمی طور پر کچھ بھی کہنا ممکن نہیں، لیکن اس بات سے انکار بہرحال نہیں کیا جاسکتا کہ اندازے اور خیالی طور سے کچھ پیشگوئیاں درست بھی کی جاسکتی ہیں۔
مذکورہ ٹائم ٹریولر سے پہلے ہیننا کیرول نامی لڑکی نے بھی اس سال ملکہ کی موت سے متعلق پیشگوئی کی تھی، اور حیرت انگیز طور پر اس کی 2022 سے متعلق 10 پیشگوئیاں درست ثابت ہوچکی ہیں۔ تو کیا برطانیہ کو ایک بڑا صدمہ سہنا پڑے گا؟
پیشگوئی کیسے کی جاتی ہے؟ کیا لوگ واقعی مستقبل میں جھانک سکتے ہیں یا یہ کوئی سپر نیچرل صلاحیت ہے جس سے انھیں پیش آمدہ واقعات کا درست علم ہوجاتا ہے؟
بلغاریہ کی نابینا خاتون بابا وانگا سے بھی بہت سے لوگ واقف ہوں گے جن کی کئی پیشگوئیاں درست ثابت ہوئیں جس کے بعد ہر جگہ ان کے چرچے ہونے لگے۔ نوسٹرا ڈیمس کا نام تو کسی تعارف کا محتاج ہی نہیں۔
مستقبل میں کیا ہونے والا ہے یا ہمارا آنے والا کل کیسا ہوگا، یہ کوئی نہیں جانتا۔ وقت و حالات کی بنیاد پر قیاس آرائیاں تو کی جاسکتی ہیں لیکن یقین کے ساتھ کچھ کہنا ممکن نہیں۔ تو پھر یہ کیا اسرار ہے؟ کیا ان تمام افراد نے مستقبل کی یہ جھلک اپنی آنکھوں سے دیکھ لی تھی یا محض اندازے کے شوشے چھوڑے تھے۔ ویسے اب تک دیکھا تو یہی گیا ہے کہ ان تمام افراد کی اکثر پیشگوئیاں مبہم اور گنجلک الفاظ کے چیستان میں لپٹی ہوئی تھیں، جن کے ایک سے زیادہ مطالب نکالے جاسکتے تھے۔ عمومی طور پر پیشگوئی کرنے والے یہی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میں سے کچھ باتیں کچھ واقعات پر فٹ بیٹھتی ہیں جنھیں پیشگوئی درست ہونے کا نام دے دیا جاتا ہے۔
مذکورہ ٹائم ٹریولر نے صرف پیشگوئی ہی نہیں کی بلکہ مستقبل میں سفر کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ کسی کو بنا ثبوت کے جھوٹا قرار دے دینا بھی غلط طرز عمل ہے۔ لیکن کیا ٹائم ٹریولنگ ایک حقیقت ہے؟ اس ٹائم ٹریولر نے کہیں بھی اس بات کا تذکرہ نہیں کیا کہ اس نے مستقبل کا یہ سفر کس میڈیم کے ذریعے طے کیا؟ اس لیے فی الحال اس کے دعوے کو لایعنی قرار دیا جاسکتا ہے۔ نیز نفسیات وما بعدالنفسیات کا ایک طالب علم ہونے کی حیثیت سے میں اتنا تو یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ فی الوقت جسمانی طور پر مستقبل کا سفر ممکن نہیں، ہاں روحانی طور پر انسان مستقبل میں جھانک کر ضرور آسکتا ہے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ ایک زمانے میں ہم ''مہمیز'' کے مستقل عنوان سے روزنامہ ایکسپریس میں ہر اتوار کالم لکھا کرتے تھے جن میں نفسیات وما بعدالنفسیات اور خارق العادات مظاہر سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی تھیں۔ کچھ ناگزیر وجوہات اور تلخ تجربات کے بعد ہمیں وہ سلسلہ موقوف کرنا پڑا تھا لیکن ایک عرصہ تک کالم ''مہمیز'' کے مستقل قاری رابطے میں رہے۔ ان ہی کالموں میں ہم نے ٹائم ٹریول کے علاوہ پیشگوئیوں کی حقیقت سے بھی پردہ اٹھایا تھا۔ جہاں تک سوال ٹائم ٹریول کا ہے، ٹیکنالوجی ابھی اس نہج پر نہیں پہنچی کہ ہمیں جسمانی طور پر وقت کی سیر کروا سکے، لیکن روحانی طور پر کچھ لوگ اس بات پر قادر ہوتے ہیں کہ وقت میں کہیں بھی جھانک سکیں۔
یہ مستقبل بینی دانستہ بھی کی جاتی ہے اور زودِ حس قسم کے افراد نادانستہ بھی ان لمحات سے گزر جاتے ہیں جب وہ روحانی طور پر وقت کی کسی اور شاخ میں پہنچ جائیں۔ لیکن یہ تجربات حقیقت ہوتے ہیں یا محض نفس کا دھوکا؟
اس سے قبل بھی بیان کرچکے ہیں کہ نفسیات اور مابعد النفسیات کے درمیان ایک باریک سا فرق ہے، ضروری نہیں کہ جو محیرالعقل اور بظاہر ماورائی مشاہدات آپ کو پیش آرہے ہوں ان کا تعلق حقیقتاً مابعدالنفسیات سے ہو بلکہ یہ التباس حقیقت، واہمہ و فریب نظر سراسر نفسیاتی عوارض کا شاخسانہ بھی ہوسکتا ہے۔ بعض ایسے مریض بھی زیر مطالعہ رہے ہیں جنھیں دعویٰ تھا کہ انھیں ماورائی مخلوق دکھائی دیتی ہے اور وہ پیش آمدہ واقعات سے بھی آگاہی حاصل کرسکتے ہیں لیکن تجزیہ کے بعد علم ہوا کہ یہ محض نفسیاتی عارضہ تھا، دعویٰ کرنے والے جھوٹے نہیں تھے لیکن نفسیات کے اس چیستان میں پھنسے ہوئے تھے جس سے باہر نکل پانا بعض ماہرین نفسیات کےلیے بھی ناممکن ہوجاتا ہے۔
ایک عام ذہن حیرت زدہ ہے کہ کیونکر نفسیات اور مابعدالنفسیات کے ان واقعات میں فرق کیا جاسکتا ہے، ایسا کون سا پیمانہ ہے جس سے حقیقت حال کا پتا لگایا جاسکے۔ یقیناً عام قاری کےلیے یہ ممکن نہیں، بلکہ بسا اوقات ماہرین نفسیات بھی چکرا جاتے ہیں کیونکہ شعور اور لاشعور کی بھول بھلیوں میں تواتر سے پیدا ہونے والے خیالات اس قدر راسخ ہوجاتے ہیں کہ حقیقت کا گماں ہوتا ہے۔
مذکورہ مبینہ ٹائم ٹریولر نے نہ تو مستقبل میں اپنے سفر کی جزئیات بیان کیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ ایسا کیونکر ممکن ہوسکا۔ کیا یہ ٹائم ٹریولر خیالی طور پر مستقبل کا سفر کرکے آیا ہے یا جسمانی طور پر وقت کی سیر کی ہے؟ یا پھر یہ اس ٹائم ٹریولر کے ''جسم مثالی'' کی پرواز تھی جو زمان و مکان کی قید سے آزاد ہوتا ہے؟ اگر ٹائم ٹریولر یہ سب معلومات بھی فراہم کردیتا تو اس کے دعوے کی صداقت کے بارے میں کچھ کہا بھی جاسکتا تھا۔
مستقبل میں سفر کی ٹیکنالوجی موجود نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال جسمانی طور پر کوئی بھی اس قابل نہیں کہ ٹائم ٹریول کرسکے اور روحانی طورپر یہ سفر ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ مابعدالنفسیات سے متعلق بہت سے افراد اس کوشش میں ضرور ہوتے ہیں کہ کسی طرح اپنے جسم مثالی پر اتنا قابو پالیں کہ وہ ان کی مرضی کے تابع ہوسکے یا مستقبل بینی میں اتنے طاق ہوجائیں کہ حالات و واقعات کی درست پیشگوئی کرسکیں۔ ایسا ممکن ہے لیکن اب تک کوئی حقیقی دعوے دار سامنے نہیں آیا۔ ہوسکتا ہے ایسے لوگ بھی موجود ہوں لیکن خود کو دنیا کی نظر سے چھپا کر رکھنا چاہتے ہوں۔ فی الحال ہمیں اس ٹائم ٹویولر کے دعوے کی سچائی پرکھنے کےلیے بھی انتظار کرنا ہوگا اور اکتوبر زیادہ دور نہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔