صومالیہ کے ہوٹل پر مسلح افراد کا قبضہ فورسز سے مقابلے میں 12 افراد ہلاک
ہوٹل میں زیادہ تر سرکاری افسران اور ان کے مہمان قیام کرتے تھے
صومالیہ کے دارالحکومت کے ایک معروف ہوٹل پر کار بم دھماکے ہوئے جس کے بعد مسلح افراد نے اندر داخل ہوکر مہمانوں کو یرغمال بنادیا جن کی بازیابی کے لیے دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی کئی گھنٹوں جاری رہی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت کا ''حیات ہوٹل'' سرکاری افسران اور اہم مہمانوں کے زیر استعمال رہتا ہے جہاں سیکیورٹی بھی سخت تھی۔
سیکیورٹی کے حصار کو توڑنے کے لیے پہلے دو کار بم دھماکے میں اُڑا دی گئیں جس سے افراتفری مچ گئی اور مسلح دہشت گردوں نے ہوٹل میں داخل ہوکر مہمانوں اور عملے کو یرغمال بنالیا۔
ہوٹل میں کار بم دھماکے اور مہمانوں کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز کی مزید نفری بھی پہنچ گئی۔ مسلح افراد اور اہلکاروں کے درمیان کئی گھنٹوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
فائرنگ کے تبادلے میں اب تک 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ درجنوں افراد کو بحفاظت ہوٹل سے نکال لیا گیا ہے تاہم مسلح افراد اب بھی ہوٹل کے ایک کمرے میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن سے سیکیورٹی فورسز کا مقابلہ جاری ہے۔
ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری مقامی شدت پسند جماعت الشباب نے قبول کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت کا ''حیات ہوٹل'' سرکاری افسران اور اہم مہمانوں کے زیر استعمال رہتا ہے جہاں سیکیورٹی بھی سخت تھی۔
سیکیورٹی کے حصار کو توڑنے کے لیے پہلے دو کار بم دھماکے میں اُڑا دی گئیں جس سے افراتفری مچ گئی اور مسلح دہشت گردوں نے ہوٹل میں داخل ہوکر مہمانوں اور عملے کو یرغمال بنالیا۔
ہوٹل میں کار بم دھماکے اور مہمانوں کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز کی مزید نفری بھی پہنچ گئی۔ مسلح افراد اور اہلکاروں کے درمیان کئی گھنٹوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
فائرنگ کے تبادلے میں اب تک 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ درجنوں افراد کو بحفاظت ہوٹل سے نکال لیا گیا ہے تاہم مسلح افراد اب بھی ہوٹل کے ایک کمرے میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن سے سیکیورٹی فورسز کا مقابلہ جاری ہے۔
ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری مقامی شدت پسند جماعت الشباب نے قبول کی ہے۔