سندھ حکومت نے کراچی کی تباہ حال سڑکوں کی مرمت کے لیے ڈیڑھ ارب روپے جاری کردیے
پہلے مرحلے میں پیپلز بس سروس کے سات روٹس کی استر کاری کی جائے گی،مرتضیٰ وہاب
حکومت سندھ نے بارشوں کے بعد کراچی کی ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لئے فوری طور پر ڈیڑھ ارب روپے جاری کردیئے ہیں۔
ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں جن سات روٹس پر پیپلز بس سروس چل رہی ان سڑکوں کی استر کاری کی جائے گی اور جہاں جہاں ضرورت ہوئی وہا ں کی سڑکوں کی بھی تعمیر و مرمت شروع کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے ہمیشہ تنقید کرتے ہیں تنقید کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، کام کرنا پڑتا ہے، کل اسلام آباد میں وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ سندھ کی ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے سندھ میں بارشوں کی صورتحال کے بعد بہتری کے لئے وزیر اعظم پاکستان سے مدد کی درخواست کی، سندھ ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اگلے 25 سال کے لئے کراچی کے تین بڑے اسپتال سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے لئے کہا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہناتھا کہ رواں مالی سال میں 18 ارب روپے کی لاگت سے 157 ترقیاتی اسکیموں کی منظوری دی گئی ہے ان میں سے146 اسکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت تعمیر کی جائیں گی، 12 ارب روپے ان اسکیموں کے لئے جاری کئے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہوں کیونکہ اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ چاکیواڑہ روڈ، میران شاہ روڈ، شیر شاہ روڈ، سائٹ کے علاقے کی 31 مختلف سڑکیں، ضلع وسطی میں شاہراہ نور جہاں، اورنگی ٹاؤن کی مین شاہراہ، کے آئی ایچ ڈی فیڈرل بی ایریا سے گلبرگ کی جانب جانے والی سڑک، سول اسپتال کے اطراف کی سڑکیں، جناح اسپتال کے سامنے والی سڑک اور دیگر سڑکیں بھی ان ترقیاتی کاموں کا حصہ ہیں، انہو ں نے کہا کہ 2 ارب روپے کی لاگت سے گلستان جوہر میں فلائی اوور جبکہ کورنگی کی عوام کے دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے کے لئے 6لین کا برج تعمیر کیا جائے گا، منصوبے پر ساڑھے پانچ ارب روپے لاگت آئے گی۔
انہو ں نے کہا کہ کراچی میں ریڈ لائن منصوبہ زیر تعمیر ہے جو 72 ارب روپے کا پروجیکٹ ہے،کے ایم سی مچھلی چوک سے کینپ تک 80 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک تعمیر کررہی ہے، مائی کولاچی کی دونوں سڑکوں کو از سر نو تعمیر کریں گے، اسی طرح قیوم آباد سے بلوچ کالونی کی دو رویہ سڑک کی تعمیربھی اس پروگرام کا حصہ ہے۔ انہو ں نے کہا کہ بارش سے شاہراہ لیاقت، ممتاز حسن روڈ، سفاری پارک کے سامنے یونیورسٹی روڈ تباہ حال ہے جسے تعمیر کیا جائے گا، انہو ں نے کہا کہ تین ارب روپے سے پیچ ورک کا کام کرنے جارہے ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو اپنی کارکردگی درست کرنے کی ضرورت ہے، اپنے اپنے علاقوں کی گلیوں میں جو مسائل ہیں انہیں حل کریں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایڈمنسٹریٹر کام نہ کریں سڑکوں پر نہ نکلیں لیکن ہم اس شہر کے لئے جو کچھ کرسکتے ہیں کررہے ہیں، ایڈمنسٹریٹرکراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان نے کراچی کو کچھ نہیں دیا، 162 ارب روپے کے فنڈ کا اعلان کیا لیکن کراچی کو کچھ نہیں ملا، اس کے بعد 1.1 ارب روپے کا اعلان کیا لیکن دیا کچھ نہیں، عمران خان دراصل اعلان خان ہیں اس کے علاوہ وہ کچھ بھی نہیں کرتے، یہ شخص کراچی کا جلسہ کینسل کردیتا ہے اور اسے شہباز گل کی فکر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ حلقہ بندی الیکشن کمیشن آف پاکستان کرتا ہے ماضی میں اسی حلقہ بندی پر مختلف جماعتیں الیکشن لڑ چکی ہیں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ شادمان ٹاؤن کے نالے پر جو واقعہ پیش آیا اللہ نہ کرے کہ وہ دوبارہ پیش آئے نالے پر کام پہلے ہی شروع ہوچکا تھا، اسے جلد سے جلد مکمل کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ضلع وسطی میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے کام کرنا شروع کردیا ہے اورامید ہے جلد صورتحال میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی، شاپنگ بیگ پر پابندی لگائی جاچکی ہے یہ شہر کے لئے ناسور ہے اور اس سے نالے اور سیوریج کا نظام چاک ہوجاتا ہے اور دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں،شہری ٹوکریوں کا استعمال کریں یا کاغذ کے بنے ہوئے لفافوں کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے،
ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں جن سات روٹس پر پیپلز بس سروس چل رہی ان سڑکوں کی استر کاری کی جائے گی اور جہاں جہاں ضرورت ہوئی وہا ں کی سڑکوں کی بھی تعمیر و مرمت شروع کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے ہمیشہ تنقید کرتے ہیں تنقید کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، کام کرنا پڑتا ہے، کل اسلام آباد میں وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ سندھ کی ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے سندھ میں بارشوں کی صورتحال کے بعد بہتری کے لئے وزیر اعظم پاکستان سے مدد کی درخواست کی، سندھ ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اگلے 25 سال کے لئے کراچی کے تین بڑے اسپتال سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے لئے کہا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہناتھا کہ رواں مالی سال میں 18 ارب روپے کی لاگت سے 157 ترقیاتی اسکیموں کی منظوری دی گئی ہے ان میں سے146 اسکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت تعمیر کی جائیں گی، 12 ارب روپے ان اسکیموں کے لئے جاری کئے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہوں کیونکہ اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ چاکیواڑہ روڈ، میران شاہ روڈ، شیر شاہ روڈ، سائٹ کے علاقے کی 31 مختلف سڑکیں، ضلع وسطی میں شاہراہ نور جہاں، اورنگی ٹاؤن کی مین شاہراہ، کے آئی ایچ ڈی فیڈرل بی ایریا سے گلبرگ کی جانب جانے والی سڑک، سول اسپتال کے اطراف کی سڑکیں، جناح اسپتال کے سامنے والی سڑک اور دیگر سڑکیں بھی ان ترقیاتی کاموں کا حصہ ہیں، انہو ں نے کہا کہ 2 ارب روپے کی لاگت سے گلستان جوہر میں فلائی اوور جبکہ کورنگی کی عوام کے دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے کے لئے 6لین کا برج تعمیر کیا جائے گا، منصوبے پر ساڑھے پانچ ارب روپے لاگت آئے گی۔
انہو ں نے کہا کہ کراچی میں ریڈ لائن منصوبہ زیر تعمیر ہے جو 72 ارب روپے کا پروجیکٹ ہے،کے ایم سی مچھلی چوک سے کینپ تک 80 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک تعمیر کررہی ہے، مائی کولاچی کی دونوں سڑکوں کو از سر نو تعمیر کریں گے، اسی طرح قیوم آباد سے بلوچ کالونی کی دو رویہ سڑک کی تعمیربھی اس پروگرام کا حصہ ہے۔ انہو ں نے کہا کہ بارش سے شاہراہ لیاقت، ممتاز حسن روڈ، سفاری پارک کے سامنے یونیورسٹی روڈ تباہ حال ہے جسے تعمیر کیا جائے گا، انہو ں نے کہا کہ تین ارب روپے سے پیچ ورک کا کام کرنے جارہے ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو اپنی کارکردگی درست کرنے کی ضرورت ہے، اپنے اپنے علاقوں کی گلیوں میں جو مسائل ہیں انہیں حل کریں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایڈمنسٹریٹر کام نہ کریں سڑکوں پر نہ نکلیں لیکن ہم اس شہر کے لئے جو کچھ کرسکتے ہیں کررہے ہیں، ایڈمنسٹریٹرکراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان نے کراچی کو کچھ نہیں دیا، 162 ارب روپے کے فنڈ کا اعلان کیا لیکن کراچی کو کچھ نہیں ملا، اس کے بعد 1.1 ارب روپے کا اعلان کیا لیکن دیا کچھ نہیں، عمران خان دراصل اعلان خان ہیں اس کے علاوہ وہ کچھ بھی نہیں کرتے، یہ شخص کراچی کا جلسہ کینسل کردیتا ہے اور اسے شہباز گل کی فکر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ حلقہ بندی الیکشن کمیشن آف پاکستان کرتا ہے ماضی میں اسی حلقہ بندی پر مختلف جماعتیں الیکشن لڑ چکی ہیں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ شادمان ٹاؤن کے نالے پر جو واقعہ پیش آیا اللہ نہ کرے کہ وہ دوبارہ پیش آئے نالے پر کام پہلے ہی شروع ہوچکا تھا، اسے جلد سے جلد مکمل کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ضلع وسطی میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے کام کرنا شروع کردیا ہے اورامید ہے جلد صورتحال میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی، شاپنگ بیگ پر پابندی لگائی جاچکی ہے یہ شہر کے لئے ناسور ہے اور اس سے نالے اور سیوریج کا نظام چاک ہوجاتا ہے اور دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں،شہری ٹوکریوں کا استعمال کریں یا کاغذ کے بنے ہوئے لفافوں کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے،