کراچی کے مسئلے پر حکومت اورادارے لاتعلق نظرآتے ہیں لگتا ہے یہاں جنگل کا قانون ہے خالد مقبول صدیقی
کراچی کے باسی خودکو بےسہارا سمجھ رہے ہیں حالانکہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے،ڈپٹی کنوینررابطہ کمیٹی
KARACHI:
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی میں جنگل کا قانون ہے ہر روز ساتھیوں کی لاشیں اٹھارہے ہیں جب کہ حکومت اور ذمے دار ادارے لا تعلق نظر آتے ہیں۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک سال سے ہمارے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے ہر روز ساتھیوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں ،کارکنوں کو لاپتا کرکے لاشیں پھینکی جاتی ہیں جب کہ ذمے دار ادارے اور حکومت لاتعلق نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 6 کارکن لاپتا ہوئے اور 2 درجن سے زائد کارکن تاحال لاپتا ہیں، آج بھی ہمارے ایک ساتھی عبدالجبار کو قتل کردیا گیا اس موقع پر حکومتی ادارے کیا کررہے ہیں یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کراچی میں امن کے لیے قربانیاں دے رہی ہے اورتعاون کے لیے بھی تیار ہے،ہم آئین اور قانون سے ماورا اپنے لیےکوئی رعایت نہیں مانگ رہے جو مجرم ہو اسے کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالاترہوکر گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے پھر عدالت جو بھی فیصلہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جنگل کا قانون ہے اور لوگوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، کراچی کے باسی خود کو بے سہارا سمجھ رہے ہیں حالانکہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی میں جنگل کا قانون ہے ہر روز ساتھیوں کی لاشیں اٹھارہے ہیں جب کہ حکومت اور ذمے دار ادارے لا تعلق نظر آتے ہیں۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک سال سے ہمارے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے ہر روز ساتھیوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں ،کارکنوں کو لاپتا کرکے لاشیں پھینکی جاتی ہیں جب کہ ذمے دار ادارے اور حکومت لاتعلق نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 6 کارکن لاپتا ہوئے اور 2 درجن سے زائد کارکن تاحال لاپتا ہیں، آج بھی ہمارے ایک ساتھی عبدالجبار کو قتل کردیا گیا اس موقع پر حکومتی ادارے کیا کررہے ہیں یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کراچی میں امن کے لیے قربانیاں دے رہی ہے اورتعاون کے لیے بھی تیار ہے،ہم آئین اور قانون سے ماورا اپنے لیےکوئی رعایت نہیں مانگ رہے جو مجرم ہو اسے کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالاترہوکر گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے پھر عدالت جو بھی فیصلہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جنگل کا قانون ہے اور لوگوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، کراچی کے باسی خود کو بے سہارا سمجھ رہے ہیں حالانکہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے۔