زرمبادلہ ذخائر کرنسی پر دباؤ عارضی ہے ڈاکٹر مرتضی
IMFپروگرام پر غیریقینی صورتحال دور ہوگئی،آئندہ مہینوں میں درآمدات میں کمی متوقع
اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ نے کہا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر، کرنسی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر شدید دباؤ عارضی نوعیت کا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں کہا کہ زرمبادلہ ذخائر، کرنسی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر شدید دباؤ عارضی نوعیت کا ہے جسے فعال اور مربوط پالیسی اقدامات کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ روپیہ بنیادی طور پر دنیا بھر میں امریکی ڈالر کی مضبوطی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بگاڑ اور ملک میں غیریقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے جون اور جولائی 2022 کے دوران نمایاں دباؤ میں آیا۔ایس بی پی کا مانیٹری پالیسی کا موقف اور درآمدی بل کو کم کرنے کے اقدامات دانش مندانہ اور افراط زر کے دباؤ کو ختم کرنے اور نتیجتاً درمیانی مدت میں پائیدار ترقی کے لیے ضروری تھے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی اقدامات کی وجہ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کچھ آسانی کے ساتھ ملکی طلب میں اعتدال کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں درآمدات میں کمی متوقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے جڑی غیریقینی صورتحال اس اعلان کے ساتھ دور ہوگئی کہ آئی ایم ایف کے اگلے جائزے کے لیے بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہو گا۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب کرنسی مارکیٹ بے ترتیبی کا شکار ہوتی ہے تو اسٹیٹ بینک مارکیٹوں کو بند کرنے کے لیے مداخلت کرتا ہے اور مستقبل میں بھی ضرورت کے مطابق ایسا کرتا رہے گا ساتھ ہی کسی بھی قیاس آرائی کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت اقدامات بھی کیے گئے ہیں، جن میں بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کی کڑی نگرانی اور معائنہ شامل ہے۔
اجلاس کے شرکا نے نیشنل بینک آف پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ ڈیویڈنڈ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر اسٹیٹ بینک نے معاملے کے جلد حل کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک اور کیپیٹل مارکیٹس کورابطہ کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر چیئرپرسن پی ایکس ایس ڈاکٹر شمشاد اختر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں کہا کہ زرمبادلہ ذخائر، کرنسی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر شدید دباؤ عارضی نوعیت کا ہے جسے فعال اور مربوط پالیسی اقدامات کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ روپیہ بنیادی طور پر دنیا بھر میں امریکی ڈالر کی مضبوطی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بگاڑ اور ملک میں غیریقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے جون اور جولائی 2022 کے دوران نمایاں دباؤ میں آیا۔ایس بی پی کا مانیٹری پالیسی کا موقف اور درآمدی بل کو کم کرنے کے اقدامات دانش مندانہ اور افراط زر کے دباؤ کو ختم کرنے اور نتیجتاً درمیانی مدت میں پائیدار ترقی کے لیے ضروری تھے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی اقدامات کی وجہ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کچھ آسانی کے ساتھ ملکی طلب میں اعتدال کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں درآمدات میں کمی متوقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے جڑی غیریقینی صورتحال اس اعلان کے ساتھ دور ہوگئی کہ آئی ایم ایف کے اگلے جائزے کے لیے بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہو گا۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب کرنسی مارکیٹ بے ترتیبی کا شکار ہوتی ہے تو اسٹیٹ بینک مارکیٹوں کو بند کرنے کے لیے مداخلت کرتا ہے اور مستقبل میں بھی ضرورت کے مطابق ایسا کرتا رہے گا ساتھ ہی کسی بھی قیاس آرائی کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت اقدامات بھی کیے گئے ہیں، جن میں بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کی کڑی نگرانی اور معائنہ شامل ہے۔
اجلاس کے شرکا نے نیشنل بینک آف پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ ڈیویڈنڈ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر اسٹیٹ بینک نے معاملے کے جلد حل کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک اور کیپیٹل مارکیٹس کورابطہ کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر چیئرپرسن پی ایکس ایس ڈاکٹر شمشاد اختر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔