نیب نے سابق چیرمین اوگرا توقیر صادق کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
توقیر صادبق میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہیں ضمانت پر رہائی سے مقدمہ کمزور ہوسکتا ہے،نیب کا درخواست میں مؤقف
قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق چیرمین اوگرا توقیر صادق کی ضمانت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سابق چیرمین اوگرا توقیر صادق کو نیب نے اوگرا میگا کرپشن اسکینڈل میں گرفتار کرکے ان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا جبکہ توقیر صادق کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے توقیر صادق کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نیب نے گزشتہ روزسپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ توقیر صادق میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہیں ان کی ضمانت پر رہائی سے نہ صرف مقدمہ کمزور ہوسکتا ہے بلکہ ملزم ملک سے فرار بھی ہوسکتا ہے جبکہ اس بارے میں ملزم کا سابقہ ریکارڈ بھی مشکوک ہے اورملزم مقدمہ دائر ہونے کےبعد ملک سے فرار ہوگیا تھا جسے واپس لانے کے لیے متحدہ عرب امارات میں بھی کیس لڑنا پڑا جس کے باعث مقدمے کے فیصلے میں بھی تاخیر ہوئی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم رہا ہوکر ثبوت ضائع کرسکتا ہے کیونکہ گرفتاری سے قبل بھی ملزم کی طرف سے گواہوں کو ڈرا دھمکا کر ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تھی، نیب کی جانب سے توقیر صادق کی ضمانت کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سابق چیرمین اوگرا توقیر صادق کو نیب نے اوگرا میگا کرپشن اسکینڈل میں گرفتار کرکے ان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا جبکہ توقیر صادق کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے توقیر صادق کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نیب نے گزشتہ روزسپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ توقیر صادق میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہیں ان کی ضمانت پر رہائی سے نہ صرف مقدمہ کمزور ہوسکتا ہے بلکہ ملزم ملک سے فرار بھی ہوسکتا ہے جبکہ اس بارے میں ملزم کا سابقہ ریکارڈ بھی مشکوک ہے اورملزم مقدمہ دائر ہونے کےبعد ملک سے فرار ہوگیا تھا جسے واپس لانے کے لیے متحدہ عرب امارات میں بھی کیس لڑنا پڑا جس کے باعث مقدمے کے فیصلے میں بھی تاخیر ہوئی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم رہا ہوکر ثبوت ضائع کرسکتا ہے کیونکہ گرفتاری سے قبل بھی ملزم کی طرف سے گواہوں کو ڈرا دھمکا کر ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تھی، نیب کی جانب سے توقیر صادق کی ضمانت کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔