عمران خان کی گرفتاری کے آرڈر جاری کردیے گئے مراد سعید کا دعویٰ

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کی دفعہ 7اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا


ویب ڈیسک August 22, 2022
—فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ ہونے کے بعد عمران خان کی گرفتاری متوقع ہے۔

اس ضمن میں رہنما پی ٹی آئی مراد سیعد نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے آرڈر جاری کردیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت عمران خان کی گرفتاری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

مزیدپڑھیں: پولیس افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی، عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ بنی گالہ کی لائٹس بند کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب عمران خان چوک پر قائم چیک پوسٹ پر پولیس اہلکار روٹین کی ڈیوٹی کررہے ہیں تاہم عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر پی ٹی آئی کارکنان جمع ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف صاحب یہ جمہوریت کا وہ چہرہ ہے جو عوام نہیں دیکھنا چاہتی، ہم نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کو خطوط لکھے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم عدلیہ بھی جا رہے ہیں اور عوامی عدلیہ میں بھی جا رہے ہیں یہ ہماری عوامی رابطہ مہم سے گھبرا کر عمران خان کے خلاف منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، انسانی حقوق کے علمبردار ہیں تو آج پاکستان میں فسطائیت کا دور دورہ ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش کیوں ہیں۔

دوسری جانب حماد اظہر نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو فجر کے وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو پورا لاہور بند کردیں گے اور ساری عوام بنی گالہ کی طرف جائے گی۔



فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان بنی گالامیں اپنےگھرپرموجود ہیں جبکہ سینکڑوں کارکن اورکئی رہنمابنی گالاپہنچ چکے اور ہزاروں افرادملک کےدیگرحصوں سےبنی گالاکی طرف گامزن ہیں۔



کارکنوں کے ساتھ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور جمشید چیمہ بھی لبرٹی چوک پہنچ گئے۔ خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں درج کیا گیا۔

مجسٹریٹ علی جاوید کا مؤقف

ایکسپریس کو موصول 'ایف آئی آر' کے مطابق مجسٹر یٹ علی جاوید نے موقف اپنایا کہ میں اپنے گن مین کے ہمراہ اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ پی ٹی آئی کی ریلی میں تھا جس کی قیادت عمران خان کررہے تھے اور اپنی تقریر میں ایڈیشنل سیشن جج اور اعلیٰ ترین افسران کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'عمران خان کا مقصد پولیس کے اعلیٰ حکام اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کرسکیں'۔

مزید پڑھیے: نفرت انگیز تقریر: عمران خان کی گرفتاری کیلئے مقدمہ درج کرنے کی درخواست

مجسٹریٹ علی جاوید نے ایف آئی آر کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی ہے اور ملک کا امن تباہ ہوا ہے'۔

عمران خان کا متنازع بیان

واضح رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ ریلی میں خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی مجسٹریٹ زیبا چوہدری ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم تمھیں دیکھ لیں گے اور تمھارے خلاف کارروائی کریں گے'۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں