شہباز گل کے 48 گھنٹے کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مجسٹریٹ کی عدالت میں شہباز گل کو بارہ بجے پیش کرنے کا حکم


ویب ڈیسک August 22, 2022
خواہ کتنا ہی بڑا آدمی ہو یا چھوٹا، ہمیں قانون کے مطابق چلنا چاہیے، عدالت (فوٹو فائل)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے 48 گھنٹے کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے 48 گھنٹے کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، جس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عمران خان کے بیان کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف بیان دیا، جس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں پتا ہے ہم دیکھ لیں گے وہ الگ ایشو ہے ۔

یہ خبر بھی پڑھیے: شہباز گل پر ان کے بیان کی وجہ سے مقدمہ درج کیا گیا، وزیر داخلہ

عدالت نے شہباز گل کے وکیل کو جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقدمہ 302 کا ہو یا دہشت گردی کا، عدالت نے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹارچر پاکستان میں روٹین کی ایکسرسائز بن چکا ہے۔شہباز گِل پر پولیس حراست میں بدترین تشدد کیا گیا۔

شہباز گل کے وکیل سلمان نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کے موبائل فون کی ریکوری کا کہا گیا کہ وہ ڈرائیور کے پاس ہے۔ پھر موبائل فون کی ریکوری کے لیے شہباز گل کے ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟۔ موبائل فون اور عینک ساتھ ہی ہوتی ہے، موبائل پولیس کے پاس ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ شہباز گل سے سازش کا پتا کرنا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: شہباز گل کے علاج کیلیے قائم نئے میڈیکل بورڈ میں پھر تبدیلی

وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی ڈائریز سے متعلق ملزم کے وکلا کو نہیں بتایا جا سکتا ۔ قانون کہتا ہے کہ ڈائریز صرف عدالت دیکھ سکتی ہے ۔ ان کو ڈائریز نہ دکھانے کی وجہ یہ ہے کہ ان کو پہلے پتا چل جائے تو یہ ثبوت ضائع کر سکتے ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ابھی تک شہباز گل سے 90 فیصد تفتیش ہونا باقی ہے۔ ابھی موبائل فون ہم نے ریکور کرنا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وہ تو بتا رہے ہیں کہ انہوں نے لینڈ لائن نمبر سے کی تھی ، جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے گھر بنی گالہ کے لینڈ لائن نمبر سے نجی چینل سے شہباز گل نے بات کی تھی ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ دوران تفتیش کوئی ملزم بیمار ہو جائے تو کیا ہو گا؟ ۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ بیمار اور زخمیوں کے لیے بھی رولز موجود ہیں، زندگی ہے تو سب کچھ ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ اگر 15 دن میں تفتیش مکمل نہ ہو تو کیا اس کے بعد بھی ریمانڈ مل سکتا ہے؟۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا 15 دن سے زیادہ جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے پوچھا کہ اگر اس کے بعد بھی تفتیش کی ضرورت ہو تو پھر جیل میں تفتیش کی جائے گی؟۔

سماعت کے دوران شہباز گل کی حوالگی میں تاخیر کرنے سے متعلق اڈیالہ جیل حکام کا جواب جمع عدالت میں جمع کروا دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل آفیسر کے پاس اختیار ہے کہ وہ ملزم کی بیماری کی وجہ سے تاخیر کر سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ خواہ کتنا بڑا آدمی ہو یا چھوٹا، ہمیں قانون کے مطابق چلنا چاہیے۔

وکیل بابر اعوان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی حراست گرفتاری کے روز سے شروع ہو جاتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ ریمانڈ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔

عدالت نے شہباز گل کے 48 گھنٹے کے فزیکل ریمانڈ کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں