کراچی کو خیرات نہیں قانونی حق چاہیے حافظ نعیم کا حق دو کراچی کو مارچ سے خطاب
حکومتوں نے کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کر کے ایک مافیا بنا دیا ہے، امیر جماعت اسلامی کراچی
جماعت اسلامی کے تحت وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور مختلف مسائل کے حل کے لیے مین یونیورسٹی روڈ پر "حق دو کراچی مارچ"منعقد کیا گیا۔
مارچ میں شہر بھر سے لاکھوں کی تعداد میں مرد و خواتین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
اہل کراچی نے دو ٹوک انداز میں اس امر کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کو روکنے کی سازشیں کسی صورت میں بھی کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 28اگست کو ہر شہری گھر سے نکلے اور ترازو کے نشان پر مہر لگائے، کراچی کے عوام اور نوجوان مایوسی کا شکار نہ ہوں جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے اور نواجوانوں کا مستقبل روشن اور تابناک بنانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کی بد تر صورتحال اور مسائل کو اپنا مقدر سمجھنے کے بجائے اٹھیں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپنا حق لینے کے لیے ہماری جدو جہد میں شریک ہوں، کراچی اب اپنا حق لے کے رہے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ کراچی نے گزشتہ سال سے 42فیصد زیادہ ٹیکس دیامگر شہر کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، کراچی قومی خزانے میں 67فیصد ریونیو جمع کراتا ہے، سندھ کے 95فیصد بجٹ کا انحصار کراچی کا ہے مگر اس شہر کو اس کا حق نہیں دیا جاتا۔ کراچی کو خیرات نہیں اس کا جائز اور قانون حق چاہیئے، مردم شماری میں کراچی کی پوری آبادی کو گنا جائے، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے، جعلی ڈومیسائل اور جعلی بھرتیوں کا سلسلہ ختم کر کے کراچی کے اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں، کراچی کے وسائل کو لوٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی لوٹ مار میں ایم کیو ایم ہمیشہ اس کی سہولت کار بنی رہی ہے اور آج بھی ایک پیکیج ڈیل کے ساتھ اتحادی حکومت کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر سعید غنی کا دعویٰ ہے کہ اساتذہ کی بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے تحت ٹیسٹ لے کر کی گئی ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ بھرتی ہونے والوں کو آئی بی اے کا درست مخفف تک نہیں معلوم۔
انہوں نے کہا کہ 28اگست کو بلدیاتی انتخابات ضرور ہوں گے اور کراچی کے تمام شہری بتا دیں گے کہ وہ جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں، کراچی میں تمام زبانیں بول نے والے ترازو پر مہر لگا کرثابت کردیں گے کہ اب ان کو وہ لوگ نہیں چاہیئے جنہوں نے ان کو تباہ و برباد کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تمام حکمران پارٹیوں اور موجودہ اور سابق حکومتوں نے کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کر کے ایک مافیا بنا دیا ہے جو کراچی کے عوام پر مسلط ہے، لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے دہرے عذاب سے اس مافیا نے اہل کراچی کو شکار کیا ہوا ہے، کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کے خلاف وائٹ کالر کرائم کا ارتکاب ہے، فیول ایڈ جسٹمنٹ کے نام پر اہل کراچی کو مسلسل لوٹا جا رہا ہے، صرف جماعت اسلامی نے اس مافیا کے خلاف آواز اُٹھائی، جماعت اسلامی ہی عوام کو اس مافیا سے نجات دلا سکتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ لاہور، اسلام آباد، پشاور، پنڈی اور ملتان میں میٹرو بسیں چل رہی ہیں لیکن کراچی میں نہ ایک گرین لائین منصوبہ نواز لیگ نے مکمل کیا اور نہ پی ٹی آئی نے، اور پھر ادھورے منصوبے کا ہی افتتاح کر دیا جوآج تک ادھورا ہے، 6سال سے اورنج لائین منصوبہ تعطل کا شکار ہے، کراچی کے عوام، خواتین، بچے، بزرگ روزانہ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر بوسیدہ حال بسوں اور چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، ملک کے سب سے بڑے شہر کے لوگوں کو کوئی با عزت ٹرانسپورٹ میسر نہیں۔
مارچ میں شہر بھر سے لاکھوں کی تعداد میں مرد و خواتین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
اہل کراچی نے دو ٹوک انداز میں اس امر کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کو روکنے کی سازشیں کسی صورت میں بھی کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 28اگست کو ہر شہری گھر سے نکلے اور ترازو کے نشان پر مہر لگائے، کراچی کے عوام اور نوجوان مایوسی کا شکار نہ ہوں جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے اور نواجوانوں کا مستقبل روشن اور تابناک بنانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کی بد تر صورتحال اور مسائل کو اپنا مقدر سمجھنے کے بجائے اٹھیں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپنا حق لینے کے لیے ہماری جدو جہد میں شریک ہوں، کراچی اب اپنا حق لے کے رہے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ کراچی نے گزشتہ سال سے 42فیصد زیادہ ٹیکس دیامگر شہر کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، کراچی قومی خزانے میں 67فیصد ریونیو جمع کراتا ہے، سندھ کے 95فیصد بجٹ کا انحصار کراچی کا ہے مگر اس شہر کو اس کا حق نہیں دیا جاتا۔ کراچی کو خیرات نہیں اس کا جائز اور قانون حق چاہیئے، مردم شماری میں کراچی کی پوری آبادی کو گنا جائے، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے، جعلی ڈومیسائل اور جعلی بھرتیوں کا سلسلہ ختم کر کے کراچی کے اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں، کراچی کے وسائل کو لوٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی لوٹ مار میں ایم کیو ایم ہمیشہ اس کی سہولت کار بنی رہی ہے اور آج بھی ایک پیکیج ڈیل کے ساتھ اتحادی حکومت کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر سعید غنی کا دعویٰ ہے کہ اساتذہ کی بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے تحت ٹیسٹ لے کر کی گئی ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ بھرتی ہونے والوں کو آئی بی اے کا درست مخفف تک نہیں معلوم۔
انہوں نے کہا کہ 28اگست کو بلدیاتی انتخابات ضرور ہوں گے اور کراچی کے تمام شہری بتا دیں گے کہ وہ جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں، کراچی میں تمام زبانیں بول نے والے ترازو پر مہر لگا کرثابت کردیں گے کہ اب ان کو وہ لوگ نہیں چاہیئے جنہوں نے ان کو تباہ و برباد کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تمام حکمران پارٹیوں اور موجودہ اور سابق حکومتوں نے کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کر کے ایک مافیا بنا دیا ہے جو کراچی کے عوام پر مسلط ہے، لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے دہرے عذاب سے اس مافیا نے اہل کراچی کو شکار کیا ہوا ہے، کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کے خلاف وائٹ کالر کرائم کا ارتکاب ہے، فیول ایڈ جسٹمنٹ کے نام پر اہل کراچی کو مسلسل لوٹا جا رہا ہے، صرف جماعت اسلامی نے اس مافیا کے خلاف آواز اُٹھائی، جماعت اسلامی ہی عوام کو اس مافیا سے نجات دلا سکتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ لاہور، اسلام آباد، پشاور، پنڈی اور ملتان میں میٹرو بسیں چل رہی ہیں لیکن کراچی میں نہ ایک گرین لائین منصوبہ نواز لیگ نے مکمل کیا اور نہ پی ٹی آئی نے، اور پھر ادھورے منصوبے کا ہی افتتاح کر دیا جوآج تک ادھورا ہے، 6سال سے اورنج لائین منصوبہ تعطل کا شکار ہے، کراچی کے عوام، خواتین، بچے، بزرگ روزانہ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر بوسیدہ حال بسوں اور چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، ملک کے سب سے بڑے شہر کے لوگوں کو کوئی با عزت ٹرانسپورٹ میسر نہیں۔