عمران بتائے سلمان رشدی پر حملہ کس کے اشارے پر بلاجواز قرار دیا فضل الرحمان

پاکستان اسلامی ملک ہے، افسر شاہی شرعی امور کو سنجیدہ لے، نیازی فتنے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، سربراہ جے یو آئی


ویب ڈیسک August 22, 2022
سلمان رشدی کے خلاف سب سے پہلے آواز ہم نے 1988 میں اٹھائی ، سربراہ جے یو آئی (فوٹو فائل)

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران نیازی بتائے سلمان رشدی پر حملے کو کس کے اشارے پر بلاجواز قرار دیا؟۔

مرکزی مجلس عمومی کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ سلمان رشدی کے ساتھ جو ہوا وہ امت مسلمہ کا رد عمل ہے۔ سلمان رشدی کے خلاف سب سے پہلے آواز ہم نے 1988 میں اٹھائی ۔ نیازی بتائے سلمان رشدی پر امریکا میں ہونے والے حملے کو یہاں بلا جواز قرار دینا کس کے اشارے پر ہے ؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کے پی میں مذہب کی جڑیں ختم کرنے کے لیے نیازی کو حکومت دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابر نے فتنوں کا مقابلہ گھروں میں بیٹھ کر نہیں، بلکہ میدان عمل میں کیا۔ جو شخص کہے کہ اگر نیازی نمرود کو بھی کھڑا کرے تو میں اس کو بھی ووٹ دوں گا ، اس قسم کی باتیں فتنے کی علامت ہیں ۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یوآئی نیازی فتنے پر آنکھیں بند کرکے نہیں بیٹھ سکتی ۔ علما کی جماعت قرآن کریم کے دیے گئے احکامات کو نظر انداز نہیں کرسکتی ۔ پاکستان کی مجموعی سیاست میں تمام مسالک کے علما متفق ہیں۔ ہماری جمہوریت کا تعین ہمارا آئین کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مملکت کی حکمرانی عوام کی تائید سے ہو، لیکن طریقہ حکمرانی قرآن وسنت کی روشنی میں ہو ۔قانون سازی کے حوالے سے حکومت کا بنیادی ہدف انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین میں اصلاحات ہیں ۔ بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا شوشہ چھوڑا گیا اس کے لیے کوئی مناسب طریقہ نہیں تھا جب کہ اس میں 90 فیصد دھاندلی کا اندیشہ تھا ۔ ہماری تجویز تھی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو مناسب نمائندگی دی جائے ۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ افسر شاہی شرعی امور کو سنجیدہ لے ۔ یہ ایک اسلامی ملک ہے۔ نیب کی نظر میں ہر پاکستانی مجرم ہے ۔ یہ مشرف کا تحفہ ہے ۔نیب اپنے وجود سے تاحال کرپشن کے خلاف کام کر رہا ہے ،لیکن کوئی نتیجہ نہیں آیا ۔ کرپشن میں صرف سیاستدانوں کا نام آتا ہے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کارکن سیلاب میں متاثرہ افراد کی آگے بڑھ کر خدمت کریں ،حکومتوں کا انتظار نہ کریں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔