نرسوں پر پولیس کا تشدد

اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کرنیوالی نرسوں کی مسیحائی بھی ڈاکٹر حضرات سے کم نہیں ہوتی

پولیس قوم کے معماروں یعنی اساتذہ کرام کو سڑکوں پر پیٹ ڈالتی ہے وہ بیچاری نرسوں کا کیا لحاظ کرتی. فوٹو: ایکسپریس /فائل

اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کرنیوالی نرسوں کی مسیحائی بھی ڈاکٹر حضرات سے کم نہیں ہوتی جس سے ان کی تقدیس کی جانی چاہیے مگر جو پولیس قوم کے معماروں یعنی اساتذہ کرام کو سڑکوں پر پیٹ ڈالتی ہے وہ بیچاری نرسوں کا کیا لحاظ کرتی۔ لاہور میں اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنیوالی ایڈہاک (عارضی بنیادوں پر رکھی گئی) نرسوں پر پولیس کے لاٹھی چارج سے چار نرسیں بیہوش، درجنوں زخمی جب کہ متعدد پولیس کے ہاتھوںگرفتار کر لی گئیں۔ تین وومن پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ بعدازاں اعلیٰ حکام کے کہنے پر گرفتار نرسوں کو رہا کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے خلاف لاہور سمیت پنجاب بھر کے اسپتالوں میں نرسوں نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا۔ پنجاب کے متعدد دیگر شہروں میں ہفتے کے دن ہڑتال کی گئی۔ ینگ ڈاکٹرز نے بھی نرسوں کی حمایت کر دی ہے اور ان کی بڑی تعداد نرسوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر آ گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اس واقعہ کے بارے میں آگاہی حاصل کی اور ذمے داران کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی ہے جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے فوری طور پر معاملے کی چھان بین کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔


انھوں نے نرسوں پر لاٹھی چارج کرنے والے مرد پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔ گزشتہ پانچ روز سے نرسیں ڈی جی ہیلتھ آفس کے سامنے احتجاج کر رہی تھیں۔ جمہوری معاشروں میں مختلف تنظیمیں اور افراد اپنے مطالبات کے حق میں جلسے منعقد کرتے ہیں اور ریلیاں نکالتے ہیں۔ حکومتوں کا کام مطالبات پر غور کرنا ہوتا ہے اور اگر آئین و قانون اجازت دیں تو انھیں حل کیا جاتا ہے۔ اگر ایڈہاک بنیادوں پر ملازمت کرنے والی نرسیں مستقل کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو یہ اتنا غلط نہیں ہے۔ پنجاب ہی نہیں پورے ملک میں نرسوں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومتیں صحت کے بجٹ میں اضافہ کریں تو ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد بھی بڑھائی جا سکتی ہے اور انھیں اچھی تنخواہ بھی دی جا سکتی ہے۔ اسی طرح احتجاج کرنے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے ضرور کریں لیکن آئین و قانون کو ہاتھ میں مت لیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔
Load Next Story