طالبان کے مایوس کن رویے کے باوجود منجمد اثاثوں پر مذاکرات کیلیے تیار ہیںامریکا

امریکی صدر نے منجمد اثاثوں میں نصف افغان عوام اور نصف نائن الیون متاثرین کو دینے کا اعلان کیا تھا


ویب ڈیسک August 23, 2022
افغانستان کے 7 ارب ڈالر کے اثاچے امریکا نے منجمد کردیئے تھے، فوٹو: فائل

امریکا نے کابل میں ایمن الظواہری کی موجودگی اور ہلاکت پر پیدا ہونے والے تناؤ کے باوجود طالبان حکومت کے ساتھ منجمد اثاثوں کی بحالی کے لیے مذاکرات کا عندیہ ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کابل میں امریکا کو انتہائی مطلوب القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی موجودگی پر امریکا نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے دوحہ مذاکرات کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے رواں ماہ ایمن الظواہری کو ڈرون میں حملے میں اس وقت مارا جب وہ اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے۔ امریکا نے الزام عائد کیا کہ طالبان نے ایمن الظواہری کو پناہ دیکر معاہدے کی سب سے اہم شق کی خلاف ورزی کی۔

اس سے قبل امریکی انتظامیہ افغانستان میں خواتین کی ملازمتوں، لڑکیوں کی تعلیم اور تمام طبقات کی کابینہ میں نمائندگی نہ ہونے پر طالبان حکومت سے شکوہ کرتی رہی ہے اور افغان سینٹرل بینک کے رویے سے بھی خوش نہ تھی۔

ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ان وجوہات کی بنا پر امریکا منجمد افغان اثاثوں پر طالبان حکومت سے مذاکرات سے انکار کردے گا تاہم تمام تر اختلافات اور تحفظات کے باوجود افغانستان کے غیر ملکوں میں موجود اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کے حوالے سے مذاکرات کو آگے بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

امریکی انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ افغانستان کی تباہ شدہ معیشت کو بحال کرنے میں مدد کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ملک کو بدترین بیروزگاری اور مہنگائی کا سامنا ہے۔ سیلاب نے بھی تباہی مچائی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ موسم سرما کے قریب آتے ہی ملک کی تقریباً 4 کروڑ آبادی میں سے نصف افراد کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس طالبان کے اقتدار میں آنے پر امریکا نے افغان کرنسی اور افغانستان کے بینکنگ نظام کو مفلوج کرکے امریکی فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک میں افغانستان کے 7 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیئے تھے اور رواں برس فروری میں جو بائیڈن نے اس رقم میں سے نصف افغان عوام اور نصف نائن الیون متاثرین کو دینے کا اعلان کیا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں